من هم همینطور!
در کراچی اقامت دارم ولی طایر روحم همواره بر فراز ماوراءالنهر و خراسان و فارس و آذربایجان پرواز میکند. دلم خیلی میخواهد که به جایی کوچ کنم که در آنجا مردم به زبان فارسی صحبت میکنند.
میں کراچی میں اقامت رکھتا ہوں لیکن میری روح کا پرندہ ہمیشہ ماوراءالنہر و خراسان و فارس و...
اندیشه سرنگون شد، سعیِ خرد جنون شد
دل هم تپید و خون شد تا فهمِ راز کردم
(بیدل دهلوی)
جب میں نے راز سمجھ لیا تو فکر سرنگوں ہو گئی، خرد کی سعی جنوں ہو گئی، اور دل بھی تڑپ کر خوں ہو گیا۔
اردو کے عالی ترین شاعر مرزا غالب کے اردو دیوان کی اولین غزل ہے:
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کاوکاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا
جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے
سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا
آگہی دامِ شنیدن جس قدر...
agnostic = لاادری
atheist = ملحد، خداناباور، بے خدا
لطفاً فرنگی الفاظ سے زبانِ اردو کو پاک رکھیے۔
فرنگی دخیلات کے اردو معادلات تجویز کرنا میری دوستانہ ذمہ داری ہے۔ استعمال کرنا یا نہ کرنا یا بالکل نظرانداز کرنا آپ کی صواب دید پر ہے۔
شاهین، گر از نظیرِ تو جوید کسی نشان
باید درونِ بیضهٔ عنقا سراغ کرد
(شاهین کولابی)
اے شاہین! اگر کوئی تمہاری نظیر کا نشان ڈھونڈ رہا ہے تو اُسے عنقا کے انڈے کے اندر جستجو کرنی چاہیے۔
آتش از خانهٔ همسایهٔ درویش مخواه
کآنچه بر روزنِ او میگذرد، دودِ دل است
(سعدی شیرازی)
درویش ہمسائے کے گھر سے آگ مت طلب کرو کیونکہ جو اُس کے روزن پر گذر رہا ہے، دل کا دھواں ہے۔
مُطرِبا، مجلسِ اُنس است، غزل خوان و سُرود
چند گویی که چنین رفت و چنان خواهد شد؟
(حافظ شیرازی)
اے مطرب، مجلسِ اُنس و الفت ہے، غزل اور نغمہ گاؤ۔۔۔ کب تک کہو گے کہ ایسا ہو گیا اور ویسا ہو جائے گا؟
میں شخصاً فارسی کو اردو پر اب اس لیے ترجیح دیتا ہوں کیونکہ فارسی زبان اُن دو، اور میری نظر میں قے آور اور ثقافتی لحاظ سے بیگانہ، چیزوں سے پاک ہے جن سے غالب و اقبال وغیرہم کی عجمی روح کی حامل زبانِ اردوئے معلّیٰ بھی پاک تھی لیکن جنہوں نے موجودہ دور میں میری اردو زبان پر یورش کر کے اِسے نہایت...
ویک اینڈ = آخرِ ہفتہ، اختتامِ ہفتہ
فرنگی دخیلات کے اردو معادلات تجویز کرنا میری دوستانہ ذمہ داری ہے۔ استعمال کرنا یا نہ کرنا یا بالکل نظرانداز کر دینا آپ کی صواب دید پر ہے۔
ره نبُردم به تمیزِ عدم و هستیِ خویش :)
در همه عالم نمیگنجم کنون :)
برادر، اس مصرعے میں شاید کوئی لفظ کتابت سے محروم رہ گیا ہے، کیونکہ یہ مصرع مجھے بے وزن محسوس ہو رہا ہے۔
سعدیا مردِ نکونام نمیرد هرگز
مرده آن است که نامش به نکویی نبرند
(سعدی شیرازی)
اے سعدی! نیک نام شخص ہرگز نہیں مرتا؛ مردہ تو وہ ہے جس کا نام نیکی کے ساتھ نہ لیا جائے۔
بوستانِ سعدی کے ابتدائی سات اشعار:
به نامِ خدایی که جان آفرید
سخن گفتن اندر زبان آفرید
خداوندِ بخشندهٔ دستگیر
کریمِ خطابخشِ پوزشپذیر
عزیزی که هر کز درش سر بتافت
به هر در که شد هیچ عزت نیافت
سرِ پادشاهانِ گردنفراز
به درگاهِ او بر زمینِ نیاز
نه گردنکَشان را بگیرد به فور
نه عُذرآوران را براند...
یادِ آزادیست گلزارِ اسیرانِ قفس
زندگی گر عشرتی دارد امیدِ مردن است
(بیدل دهلوی)
آزادی کی یاد اسیرانِ قفس کا گلزار ہے؛ زندگی اگر کوئی عشرت رکھتی ہے تو وہ مرنے کی امید ہے۔
صورتِ این انجمن گر محو شد پروا کِراست
خامهٔ نقاشِ ما نقشِ دگر خواهد نمود
(بیدل دهلوی)
اگر اِس انجمن کی صورت محو ہو گئی تو کسے پروا ہے؟ ہمارے نقاش کا خامہ ایک دیگر نقش نمودار کر دے گا۔
غبارم در عدم هم گر هوایی دارد این دارد
که بر گِردِ سرِ او گردم و بر خود کنم نازی
(بیدل دهلوی)
میرے غبار کو اگر عدم میں بھی کوئی آرزو ہے تو یہی ہے کہ اُس کے سر کے گِرد طواف کروں اور خود پر ایک ناز کروں۔
ندانم ماجرای کاف و نون کَی منقطع گردد
درین کهسار عمری شد که پیچیدهست آوازی
(بیدل دهلوی)
میں...
(کلاه)
کَچَلی از حمّام بیرون آمد و دید که کلاهش را دزدیدهاند. داد و فریادی راه انداخت و کلاهش را از حمّامی خواست. حمّامی گفت: "من کلاه تو را ندیدهام و تو چنین چیزی به من نسپردهای. شاید اصلاً کلاهی بر سر نداشتهای."
کچل گفت: "انصاف بده ای مسلمان! این سر من از آن سرهاست که بشود بدون کلاه...