برادرِ محترم سید عاطف علی نے بخوبی اس کا ترجمہ کر دیا ہے۔ میں صرف چند نکات عرض کرنا چاہتا ہوں:
یہ شعر عرفی شیرازی کا ہے۔
یہ بحر والا 'سمندر' نہیں ہے، بلکہ یہ لفظ آگ کے اندر بود و باش رکھنے والے ایک اساطیری جانور کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔
مولانا ابوالکلام آزاد صاحب نے اپنے ادبی شاہکار 'غبارِ...