صرِیؔر
بھائی آپ کے لیے ایک مشورہ ہے کہ اگر متفق ہوں تو انتظامیہ سے درخواست کر کے اپنے نام سے تخلص والی علامت ہٹوا لیجیے کیوں کہ اس کی وجہ سے نام بگڑ رہا ہے ۔
اس مصرع میں بحر کے مطابق پہلے ؔکا ٰؔ میں الف کی آواز کو ساقط کیا گیا ہے ۔۔۔گلشن ککا روبار چلے۔ اس لیے یہاں تنافر محسوس ہورہا ہے ۔
جب کہ اوپر والی غزل کے مذکورہ حصے میں ایسی کوئی بات نہیں اور اس لیے یہاں تنافر بھی نہیں ہے۔
ان طالبان کا مسئلہ اب حل ہونا چاہیئے خواہ کسی بھی طرح ہو۔اس کے بغیر ملک کا کوئی کام اچھی طرح نہیں چل سکتا کھیل ہی کیوں نہ ہوں۔
لیکن جب تک افغانستان کی حکومت کسی مستقل کروٹ نہ بیٹھے یہ بھی کچھ مشکل ہی لگتا ہے ۔
محاکات ، یہ مصنف (یا شاعر)کے لکھنے کی اس خوبی کے لیے استعمال ہوتا کہ کہ جب وہ کسی واقعے کا بیان اس خوبی اور جزیات کی تفصیل کے ساتھ کرے کہ قاری گویا چشم تصور سے منظر دیکھنے لگے ۔ یہ لفظ عربی لفظ حکایت سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں کہانی سنانا ۔