اندھا کباڑی -- از ن م راشد
شہر کے گوشوں میں ہیں بکھرے ھوئے
پا شکستہ سر بریدہ خواب
جن سے شہر والے بے خبر!
گھومتا ہوں شہر کے گوشوں میں روز و شب
کہ ان کو جمع کر لوں
دل کی بھٹی میں تپاؤں
جس سے چھٹ جائے پرانا میل
ان کے دست و پا پھر سے ابھر آئیں
چمک اٹھیں لب و رخسار و گردن
جیسے نو...