اکثر لوگ برائے مہربانی یا برائے کرم لکھتے ہیں جبکہ صحیح املا
براہِ مہربانی
اور
براہِ کرم ہے
براہ یعنی کے راستے سے مطلب ہوا مہربانی کرتے ہوئے - جبکہ برائے کا مطلب ہے کے لیے جو کہ غلط ہے -
يوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جيسے
ساتھ چل موج صبا ہو جيسے
لوگ يوں ديكھ كر ہنس ديتے ہيں
تو مجھے بھول گيا ہو جيسے
موت بھي آئي تو اس ناز كے ساتھ
مجھ پہ احسان كيا ہو جيسے
ہچكياں رات كو آتي ہي گئيں
تو نے پھر ياد كيا ہو جيسے
ايسے انجان بنے بيٹھے ہو
تم كو كچھ نہ پتا ہو جيسے...
جی نبیل یہ سیاستدان نواب زادہ نصراللہ خان کی ہی غزل ہے - مجھے نہیں معلوم کہ ان کا مزید کلام ہے یا نہیں اگر تخلص ناصر کرتے تھے تو یقیناً مزید کلام بھی ہوگا - یہ غزل مجھے والد صاحب کی ڈائری میں سے ملی ہے اور میں خود اسکی تلاش میں تھا - لیکن میں اس غزل کو حبیب جالب کی سمجھتا رہا - نواب زادہ خود بھی...
وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں
تیری محفل میں بیٹھنے والے
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
پھول دامن میں چند رکھ لیجئے
راستے میں فقیر ہوتے ہیں
زندگی کے حسین ترکش میں
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
دیکھنے والا اک نہیں ملتا
آنکھ والے...
کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں
کیسے ظالم ہیں کہ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں
جبر کو میرے گناہوں کی سزا کہتے ہیں
میری مجبوری کو تسلیم و رضا کہتے ہیں
غم نہیں گر لبِ اظہار پر پابندی ہے
خامشی کو بھی تو اِک طرزِ نوا کہتے ہیں
کُشتگانِ ستم و جور کو بھی دیکھ تو لیں
اہلِ دانش جو جفاؤں کو وفا...