ہزار گردش ِ شام و سحر سے گذرے ہيں
وہ قافلے جو تری رہگذر سے گذرے ہيں
ابھي ہوس کو ميسر نہيں دلوں کا گداز
ابھي يہ لوگ مقام ِ نظر سے گذرے ہيں
ہر ايک نقش پہ تھا تيرے نقش ِ پا کا گماں
قدم قدم پہ تری رہ گذر سے گذرے ہيں
نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے رک جائيں
نظر کے قافلے ديوار و در سے...
شہر کي رات اور ميں ناشاد و ناکارہ پھروں
جگمگاتي جاگتي سڑکوں پہ آوارہ پھروں
غير کي بستی ہے کب تک در بدر مارا پھروں
اے غمِ دل کيا کروں، اے وحشت ِ دل کيا کروں
جھلملاتے قمقموں کي راہ ميں زنجير سي
رات کے ہاتھوں ميں دن کي موہني تصوير سي
ميرے سينے پر مگر چلتي ہوئي شمشير سي
اے غم ِ دل کيا...