درست فرما رہے ہیں آپ، اپنی تخیل کی آنکھ سے بالکل صحیح اور صاف دیکھ رہے ہیں آپ، پسند کی شادی میں پانچ چھ سال بعد ایسے حالات قطعی پیش نہیں آتے، بلکہ پانچ چھ مہینے بعد ہی آ جاتے ہیں :)
لطف و دشنامِ تو تسکینِ دلِ بیہوش است
آتش از آب چہ گرم و چہ خنک خاموش است
عالم بیگ سروری کابلی
تیرا لطف و کرم اور تیری ناراضی اور گالیاں، دونوں ہی میرے بیمار اور بیہوش دل کے لیے تسکین کا باعث ہیں کہ آگ پانی سے بجھ جاتی ہے چاہے پانی گرم ہو چاہے ٹھنڈا۔
چوہدری صاحب ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں، اگر کنوارہ رہنے کے اتنے ہی فوائد ہیں اور شادی کے اتنے ہی نقصانات ہیں جتنے آپ کنواروں کی تفننِ طبع اور شادی شدوں کی ضیافتِ طبع کے لیے بتا رہے ہیں تو پھر یہ "دو تین چار" کی تلاش کیا ہے؟
خوش آمدید گورچانی صاحب!
غالب کی طرح؟ غالب تو اعلانیہ شرابی تھا۔ گانے والیوں پر مرتا تھا۔ جوئے اور نادہندگی میں حوالات کی سیر بھی کر آیا تھا، خود کو آدھا مسلمان کہتا تھا "کہ شراب پیتا ہوں سؤر نہیں کھاتا" وغیرہ وغیرہ :)