پھولوں کی معیت سے کسی خوش فہمی میں نہ رہنا خان بابا۔ کبھی بادِ صموم چلتی ہے تو پھول ہوا کے دوش پر دیکھتے ہی دیکھتے اُڑ جاتے ہیں اور کانٹےشاخ سے پیوست رہ جاتے ہیں، کبھی باغباں پھول کو ایسے اُٹھا کر لے جاتا ہے کہ کانٹا اُس کے ہاتھ میں چبھ کر بھی ساتھ جانا چاہے تو نہیں جا سکتا۔
اور کچھ کم بخت...