بات تو آپ کی ٹھیک ہے لیکن بچپن میں جب گلی محلے کی کرکٹ کھیلتے تھے تو ایسے "کھلاڑی" بھی ہوتے تھے جو اپنی ٹیم پر ہی جگتیں لگاتے تھے، بیچارے نہ اپنی ٹیم کے نہ دوسری ٹیم کے :)
شاہِ حُسنے یک نظر سوئے گدائے خود ببیں
اے سرِ من خاکِ پایت، زیرِ پائے خود ببیں
اہلی شیرازی
اے حُسن کے بادشاہ ایک نظر اپنے گدا کی طرف بھی دیکھ، اور اے کہ میرا سر تیرے پاؤں کی خاک ہے، ذرا اپنے پاؤں کے نیچے بھی دیکھ لے۔
یہ کسی "کچے عاشق" کی کوٹیشن ہوگی۔ یہ لڑائیاں تو محبت میں اضافے کا باعث ہوتی ہیں۔ ہاں اگر جملے کا اختتام اس طرح ہوتا کہ "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہماری تو بیوی سے ہی لڑائی ختم نہیں ہوتی" تو ہر کسی کے دل کی آواز بن جاتا یہ جملہ واللہ۔
پاکستان کی 81 رنز کی برتری فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے بشرطیکہ پاکستان ویسٹ انڈیز کو دوسری اننگز میں اڑھائی سو سے پونے تین سو کے لگ بھگ آؤٹ کر لے اور دو سو سے کم کم ٹارگٹ رکھ پائے اپنے لیے۔ دو سو سے اوپر ٹارگٹ مشکل میں ڈال دے گا پاکستان کو۔
کیا اردو محفل صنفی اعتبار سے "پولیرائز" ہوتی جا رہی ہے؟
پسندیدہ کی ریٹنگ میں نے لگا تو دی ہے، ساتھ میں دھڑکا بھی لگ گیا کہ کوئی ذاتی پیغام میں پھر نہ کہہ دے کہ یہ کیا کیا :)
جاں نثارانِ تو خستہ حال و رسوائے جہاں
اور کرم محدود تیرا کوچہِ اغیار تک
گو جملہ مشتاقان اور مقہور والا بھی ٹھیک ہے لیکن اوپر والا مجھے پڑھنے میں زیادہ آسان یا رواں لگا۔ عشاقان تو شاید آپ نے عشاق کی جمع الجمع بنانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ شاید مستعمل نہیں ہے۔
لاہور میں پرانی اور نئی انار کلی کے سنگم یعنی مال روڈ کی طرف سے شروع ہی میں آٹھ دس کتابیں بیچنے والے ہیں اور عام طور پر پرانی اور اہم کتابیں ہی بیچتے ہیں لیکن بہت مہنگے ہیں۔ پچاس ہزار روپے، بائیس جلدوں کے، پاکستانی معیار سے کافی زیادہ رقم ہے۔