کون حالات کی تلخی کو سہہ پائے گا
یارو اب درد کی قندیل جلا لی جائے
(سہ کا تلفظ کیا ہے ۔ یہ سبب خفیف ہے نہ کہ وتد)
کو ن حا لا۔۔۔ت کَ تل خی۔۔۔کَ س ہہ پا۔۔۔ئے گا
وہ جو اغیار کو اپنوں سے ملا دیتا ہے
کیسے اُس در سے بھلا کوئی بھی خالی جائے
(پہلے اور دوسرے مصرعے میں کیا ربط ہے۔)
اس پہ ابھی بھی سوچنا پڑے...