نظم
فراق
از اختر شیرانی
حیراں ہے آنکھ جلوۂ جاناں کو کیا ہوا
ویراں ہیں خواب گیسوئے رقصاں کو کیا ہوا ؟
قصرِ حسیں خموش ہے ، ایوان پر سکوت
آواز ہائے سروِ خراماں کو کیا ہؤا ؟
پردوں سے روشنی کی کرن پھوٹتی نہیں
اس شمع رنگ و بو کے شبستاں کو کیا ہوا ؟
دنیا سیاہ خانۂ غم بن رہی ہے کیوں...