دو شعر
وہ حسیں شکل بھی تھی، وصل کی رُت بھی تھی، مگر
دل نے مانگے بھی تو بس خوں کے پیالے مانگے
اوپر والے کا مجھے پتہ نہیں لیکن یہ شعر مجھے تو بالکل بھی رواںمحسوس نہیں ہوا
قسمتِ قیس کی اب دربدری ختم ہوئی
آج تو لیلیٰ نے بھی دیس نکالے مانگے
منزلِ دوست ہے کیا کون و مکاں سے آگے؟
جس سے پوچھو وہی کہتا ہے، یہاں سے آگے
اہلِ دل کرتے رہے اہلِ ہَوس سے بحثیں
بات بڑھتی ہی نہیں سود و زیاں سے آگے
اب جو دیکھا تو کئی آبلہ پا بیٹھے ہیں
ہم کہ پیچھے تھے بہت ہم سفراں سے آگے
ہم نے اُس حد سے کِیا اپنے سفر کا آغاز
پر فرشتوں کے بھی...