نتائج تلاش

  1. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    ضبطِ گریہ سے تو کچھ اور بیکل ہوئے ہم پھر جو تنہائی میں روئے ہیں تو جل تھل ہوئے ہم یہی تہذیبِ دل و جاں ہے، محبت کیا ہے تم نے دیوانہ کہا ہم کو تو پاگل ہوئے ہم زندگی ترا پیمانِ محبت تو نہ تھا پھر تو یوں ٹوٹ کے بکھرے ہیں کہ پَل پَل ہوئے ہم یار اغیار سبھی اہلِ تماشا نکلے کتنے...
  2. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    جو بھی پیرایۂ اظہار نظر آتا ہے سامنے تُو بھی ہو تو بیکار نظر آتا ہے کس قدر خوگرِ آزار ہیں ہم بھی کہ یہیں جو ستمگر ہو وہ غم خوار نظر آتا ہے دیکھ یہ بے مہریِ دنیا کا عالم ہے ہے تُو بھی بے یار و مدد گار نظر آتا ہے شاید آ جائے کوئی میرؔ سا آرام طلب ابھی کچھ سایۂ...
  3. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    گماں یہی ہے کہ دل خود اُدھر کوجاتا ہے سو شک کا فائدہ اُس کی نظر کوجاتا ہے حدیں وفا کی بھی آخر ہوس سے ملتی ہیں یہ راستہ بھی اِدھر سے اُدھر کوجاتا ہے یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے سو جائے بھی تو پہر دو پہر کوجاتا ہے یہ حال ہے کہ کئی راستے ہیں پیشِ نظر مگر...
  4. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    وادیِ عشق سے کوئی نہیں آیا جا کر آؤ آوازہ لگائیں سرِ صحرا جا کر بزمِ جاناں میں تو سب اہلِ طلب جاتے ہیں کبھی مقتل میں بھی دکھلائیں تماشا جا کر کن زمینوں پہ مری خاک لہو روئے گی کس سمندر میں گریں گے مرے دریا جا کر ایک موہوم سی اُمید ہے تجھ سے ورنہ آج تک آیا نہیں...
  5. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    خواب ہی خواب ہر اک شام میں لے آتی ہیں اپسرائیں جو ہمیں دام میں لے آتی ہیں پہلے پہلے تو کریں عہدِ وفا کی باتیں پھر کسی کوچۂ بدنام میں لے آتی ہیں یہ جو آ جاتی ہیں افسانہ سنانے والی اور قصے بھی ترے نام میں لے آتی ہیں تیری آنکھیں کہ بھُلا دیتی ہیں ساری...
  6. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    احساں کئے تھے اُس نے جور عتاب کر کے ہم کس قدر ہیں نادم اُس سے حساب کر کے اُس سے کِیا تقاضا ہم عبث وفا کا اچھی بھلی محبت رکھ دی عذاب کر کے کس درجہ بد مزہ تھا واعظ کا وعظ یوں تو کچھ چاشنی سی آئی ذکرِ شراب کر کے رندوں نے صدقِ دل سے زاہد کو بھی پِلا دی اب سخت ہیں پشیماں کارِ ثواب کر کے یوں دلکش...
  7. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    کسی کو بھی محبت میں مِلا کیا تو پھر اُس دشمنِ جاں سے گلہ کیا نہ عشق آساں نہ ترکِ عشق آساں سو ہم سے بزدلوں کا حوصلہ کیا کوئی بستی یہاں بسنے نہ پائے یہ دل ہے خوابگاہِ زلزلہ کیا وصال و ہجر بس کیفیتیں ہیں وگرنہ قرب کیسا فاصلہ کیا فرازؔ اب بھی وہی دیوانگی ہے تو...
  8. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی ہم آ گئے ہیں تہہِ دام تو نصیب اپنا وگرنہ اُس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار اُس کا گری نہیں مرے ہاتھوں سے ڈھال ویسے...
  9. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    میں خوش ہوں راندۂ افلاک ہو کر مرا قد بڑھ گیا ہے خاک ہو کر مرا دل دُکھ گیا، لیکن وہ آنکھیں بہت اچھی لگیں نمناک ہو کر تکلف بر طرف اے جانِ خوباں کبھی ہم سے بھی مل بیباک ہو کر اٹھا لے جا یہ اپنا دام و دانہ مجھے مت صید کر چالاک ہو کر سجی ہے کس قدر اے سرو قامت ردائے گل تری...
  10. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    کس نے کہا تھا کہ وحشت میں چھانیے صحرا کڑی ہے دھوپ تو اب سر پہ تانیے صحرا بس اک ذرا سے اُجڑنے پہ زعم کتنا ہے یہ دل بضد ہے کہ اب اس کو مانیے صحرا کسی کی آبلہ پائی عنایتِ رہِ دوست کسی کی چاک قبائی نشانیِ صحرا یہ زندگی کہ خیاباں بھی ہے خرابہ بھی اب اس کو خلد سمجھیے کہ جانیے صحرا ہوس کے واسے...
  11. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    سنو ہَواؤں کا نوحہ زبانیِ صحرا کہ گرگ زاد کریں اب شبانیِ صحرا سنو کہ پیاس ہر اک کی جدا کدا ٹھہری سو بحر خاک کرے ترجمانیِ صحرا سنو کہ سب کا مقدر کہاں غمِ لیلیٰ کسی کسی پہ رہی مہربانیِ صحرا سنو کہ دل کا اثاثہ بس ایک داغ تو ہے کہ جیسے خانۂ مجنوں نشانیِ صحرا سنو کہ اب کوئی بانگِ...
  12. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    سبھی کہیں مرے غمخوار کے علاوہ بھی کوئی تو بات کروں یار کے علاوہ بھی بہت سے ایسے ستمگر تھے جو اب یاد نہیں کسی حبیبِ دل آزار کے علاوہ بھی یہ کیا کہ تم بھی سرِ راہ حال پوچھتے ہو کبھی ملو ہمیں بازار کے علاوہ بھی سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا کہ پھول کھلتے ہیں...
  13. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    مسافت دل کی تھی سو وہ جادۂ مشکل پسند آیا ہمیں بھی مثلِ غالبؔ گفتۂ بیدلؔ پسند آیا سمر قند و بخارا کیا ہیں خالِ یار کے آگے سو ہم کو مصرعۂ حافظؔ بجان و دل پسند آیا طبیعت کی کشاکش نے ہمیں آخر ڈبونا تھا کبھی دریا اچھا لگا کبھی ساحل پسند آیا متاعِ سوختہ دل سے لگائے پھرتا...
  14. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    نشستہ مسندِ ساقی پہ اب ہیں آب فروش ہوئے ہیں شہر بدر، شہر کے شراب فروش کوئی بھی دیکھنا چاہے نہ اپنے چہرے کو سو جتنے آئنہ گر تھے ہوئے نقاب فروش کسی کے پاس نہ ظرفِ خرد نہ حرفِ جنوں ہوئے ہیں عارف و سالک سبھی نصاب فروش یہ کہہ کے اُڑ گئے باغوں سے عندلیب تمام جو باغباں تھے کبھی اب ہوئے گلاب فروش...
  15. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریک دکھ تو یہ ہے کہ ہے ملاح بھی سازش میں شریک تا ہمیں ترکِ تعلق کا بہت رنج نہ ہو آؤ تم کو بھی کریں ہم اِسی کوشش میں شریک اک تو وہ جسم طلسمات کا گھر لگتا ہے اس پہ ہے نیّتِ خیاط بھی پوشش میں شریک ساری خلقت چلی آتی ہے اُسے دیکھنے کو کیا کرے...
  16. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    نامہ بروں کو کب تک ہم کوئے یار بھیجیں وہ نامراد آئیں ہم بار بار بھیجیں ہم کب سے منتظر ہیں اس موسمِ جنوں کے جب زخم تہنیت کے یاروں کو یار بھیجیں کیوں چشمِ شہر یاراں ہے سوئے جاں فگاراں کیا جامۂ دریدہ اُن کو اُتار بھیجیں؟ آؤ اور آ کے گِن لو زخم اپنے دل زدوں کے ہم کیا حساب رکھیں ہم کیا شمار...
  17. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    باغباں ڈال رہا ہے گل و گلزار پہ خاک اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک کیسے بے آبلہ پا بادیہ پیما ہیں کہ ہے قطرۂ خوں کے بجائے سر ہر خار پہ خاک سرِ دربار ستادہ ہیں پئے منصب و جاہ تُف بر اہلِ سخن و خلعت و دستار پہ خاک آ کے دیکھو تو سہی شہر مرا کیسا ہے سبزہ و گل کی جگہ ہے در و دیوار...
  18. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    یونہی مر مر کے جئیں وقت گذارے جائیں زندگی ہم ترے ہاتھوں سے نہ مارے جائیں اب زمیں پر کوئی گوتم نہ محمدﷺ نہ مسیح آسمانوں سے نئے لوگ اُتارے جائیں وہ جو موجود نہیں اُس کی مدد چاہتے ہیں وہ جو سنتا ہی نہیں اُس کو پکارے جائیں باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک اور ہم جولیاں دلہن کو سنوارے...
  19. محمد بلال اعظم

    اے عشق جنوں پیشہ۔۔۔ احمد فراز کی آخری کتاب سے انتخاب

    جب ہر اک شہر بلاؤں کا ٹھکانہ بن جائے کیا خبر کون کہاں کس کا نشانہ بن جائے عشق خود اپنے رقیبوں کو بہم کرتا ہے ہم جسے پیار کریں جانِ زمانہ بن جائے اتنی شدت سے نہ مل تُو کہ جدائی چاہیں اور یہ قربت تری دوری کا بہانہ بن جائے جو غزل آج ترے ہجر میں لکھی ہے وہ کل کیا خبر اہلِ محبت کا ترانہ بن جائے...
Top