دیوانگی خرابیِ بسیار ہی سہی
کوئی تو خندہ زن ہے چلو یار ہی سہی
وہ دیکھنے تو آئے بہانہ کوئی بھی ہو
عذرِ مزاج پرسیِ بیمار ہی سہی
رشتہ کوئی تو اُس سے تعلق کا چاہئے
جلوہ نہیں تو حسرتِ دیدار ہی سہی
اہلِ وفا کے باب میں اتنی ہوس نہ رکھ
اِس قحط زارِ عشق میں دو چار ہی سہی
خوش ہوں کہ ذکرِ یار میں...