نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    عشق

    بہت محبت ہے جناب آپ کی ۔ بہت نوازش! اللہ آپ کو خوش رکھے۔ بہت نوازش! عنایت ! سلامت رہیں!
  2. ظہیراحمدظہیر

    فارسی نثری اقتباسات مع اردو ترجمہ

    کیا بات ہے جناب اس حوالے کی ۔ دال ہے ۔ ہم نے بھی کبھی یقینا پڑھا ہوگا اس شعر کو لیکن زمانہ ہوا اسے ذہن سے نکلے ۔چلئے اس گفتگو کے بہانے ایک اور لفظ سیکھ لیا ہم نے ۔ بہت بہت شکریہ۔
  3. ظہیراحمدظہیر

    سرحدِ شہر ِقناعت سے نکالے ہوئے لوگ

    سرحدِ شہر ِقناعت سے نکالے ہوئے لوگ کیا بتائیں تمہیں کس کس کے حوالے ہوئے لوگ اپنی قیمت پہ خود اک روز پشیماں ہونگے سکّہء وقت کی ٹکسال میں ڈھالے ہوئے لوگ آئینوں سے بھی نہ پہچانے گئے کچھ چہرے آتشِ زر میں جلے ایسے کہ کالے ہوئے لوگ کب سے ہے میرے تعاقب میں دہن کھولے ہوئے ایک عفریت شکم جس کے...
  4. ظہیراحمدظہیر

    غم نیا تھا تو نیا عہدِ وفا رکھنا تھا

    غم نیا تھا تو نیا عہدِ وفا رکھنا تھا حوصلہ غم سے بہرحال سوا رکھنا تھا کیسے اُس پر میں مقدر کی سیاہی رکھتا جس ہتھیلی پہ مجھے رنگِ حنا رکھنا تھا ایسا کیا ڈر تھا بھلا تیز ہوا سے لوگو! بجھ گئیں شمعیں تو آنکھوں کو کُھلا رکھنا تھا ہم نہ خوشبو تھے ، نہ آواز ، نہ بادل کوئی پھر ہواؤں سے تعلق بھلا...
  5. ظہیراحمدظہیر

    عشق

    عشق پیکرِ خاک میں تاثیرِ شرر دیتا ہے آتشِ درد میں جلنے کا ثمر دیتا ہے اک ذرا گردشِ ایّام میں کرتا ہے اسیر دسترس میں نئے پھر شام و سحر دیتا ہے پہلے رکھتا ہے یہ آنکھوں میں شب ِ تیرہ وتار دستِ امکان میں پھر شمس و قمر دیتا ہے دل پہ کرتا ہے یہ تصویر جمالِ ہستی پھر مٹاکر اُسے اک رنگِ دگر...
  6. ظہیراحمدظہیر

    اہلِ دل چشمِ گہربار سے پہچانے گئے

    اہلِ دل چشمِ گہربار سے پہچانے گئے دیدہ ور تیرے ہی دیدار سے پہچانے گئے ہم نے کب دعویٰ زمانے میں کیا الفت کا ہم تو چپ تھے ، ترے انکار سے پہچانے گئے خود کو آزاد سمجھتے تھے مگر وقتِ سفر ایک زنجیر کی جھنکار سے پہچانے گئے معرکے جو بھی سمندر سے ہوئے ساحل تک میری ٹوٹی ہوئی پتوار سے پہچانے گئے...
  7. ظہیراحمدظہیر

    زندہ حقیقتوں سے چھپایا گیا ہمیں

    احباب ِ محفل ! اس مسلسل سی غزل میں نہ تو کوئی نئی بات ہے اور نہ ہی اس کا پس منظر بتانے کی کوئی ضرورت ہے ۔ بس اس تلخ نوائی پر معذرت چاہتا ہوں۔ زندہ حقیقتوں سے چھپایا گیا ہمیں ماضی کی داستاں میں بسایا گیا ہمیں چھینا گیا لبوں سے تبسم بنامِ سوز قصے کہانیوں پہ رُلایا گیا ہمیں اپنے سوا ہر عکس ہی...
  8. ظہیراحمدظہیر

    کوئی بھی آگ ہو شانہ بشانہ جلتا ہے

    کوئی بھی آگ ہو ، شانہ بشانہ جلتا ہے وہ میرےساتھ ہے جب سے ، زمانہ جلتا ہے کوئی تو رہتا ہے دل کے کھنڈر مکانوں میں چراغ شام کو اکثر پرانا جلتا ہے دراز دستیء بادِ ستم کا شکوہ کیا چراغ یادوں میں اب جاودانہ جلتا ہے یہ انتظار شبستان ِ دل میں ہے کس کا نہ بجھ کے دیتا ہے کوئی...
  9. ظہیراحمدظہیر

    منظر وہی پرانا ہے ، موسم نیا نیا

    منظر وہی پرانا ہے ، موسم نیا نیا بدلا جو میں نے زاویہ ، عالم نیا نیا تازہ ہے دوستی ابھی لہجے نہ جانچئے کھُلتا ہے تار تار یہ ریشم نیا نیا دل کی خلش بڑھی ہے تری قربتوں سے اور زخموں کو جیسے ملتا ہے مرہم نیا نیا ہر عکس کرچیاں سی چبھاتا ہے آنکھ میں پتھر اور آئنے کا ہے سنگم نیا نیا یارب ہو...
  10. ظہیراحمدظہیر

    یہ طبیعت مجھے اپنا نہیں بننے دیتی

    یہ طبیعت مجھے اپنا نہیں بننے دیتی جیسے سب ہیں مجھے ویسا نہیں بننے دیتی آنکھ ایسی ہے کہ دیکھے نہیں جاتے حالات سوچ ایسی ہے کہ اندھا نہیں بننے دیتی دُوراندر سے کہیں ایک اُبھرتی ہوئی چیخ میرے احساس کو بہرا نہیں بننے دیتی ظلم ایسا ہے کہ دنیا کی زبانیں خاموش یہ خموشی مجھے گونگا نہیں بننے دیتی...
  11. ظہیراحمدظہیر

    معیار ہے سخن تو حوالہ نہ دیکھئے

    آپ تمام دوستوں کا بہت بہت شکریہ ۔ذرہ نوازی ہے ۔ عنایت ہے۔ خدا آپ سب کو سلامت رکھے۔
  12. ظہیراحمدظہیر

    فارسی نثری اقتباسات مع اردو ترجمہ

    عاطف بھائی دراصل ہم سبہی ٹھیک کہہ رہے ہیں ۔ باور کے ساتھ باور کرنا اور باور کرانا دونوں تو بہت ہی عام ہیں اور اکثر نثر میں ملتے ہیں ۔ لیکن میں نے کبھی باور ہونا ابھی تک نہیں دیکھا اور اسی لئے حسان خان سے پوچھا تھا کہ شاید ان کے علم میں کوئی نظیر موجود ہو۔ نوراللغات کے مطابق باور ہونا ، کرنا اور...
  13. ظہیراحمدظہیر

    اِس کی بنیاد میں پتھر ہے پرانے گھر کا

    سید ذیشان بھائی ، بہت بہت شکریہ ۔ بہت نوازش!
  14. ظہیراحمدظہیر

    اِس کی بنیاد میں پتھر ہے پرانے گھر کا

    سید بھائی یہ پرانا گھر تو ایک علامتی سی بات تھی ۔ ویسے گھر تو یہاں اب تک تین بدل چکے ہیں۔ اور یہ عام سی بات ہے یہاں نوواردوں کیلئے۔ :)
  15. ظہیراحمدظہیر

    غزل برائے اصلاح بر مصرع طرح: لکھی ہے مصحفِ رخسار کی تفسیر مدت تک

    قاسمی صاحب! بہتر یہی ہے کہ یہ قدم آپ خود اٹھائیں ۔ ابتدا میں یہ سب کچھ تو کرنا پڑے گا تبھی کلام مین پختگی پیدا ہوگی ۔ یہی سیکھنے کا عمل ہے ۔ آپ ان اشعار میں ردوبدل کریں اور دوبارہ اسی لڑی میں لگائیں۔ انشاءاللہ آپ کو رہنمائی مل جائے گی۔
  16. ظہیراحمدظہیر

    فارسی نثری اقتباسات مع اردو ترجمہ

    حسان ! اردو میں باور کا اس طرح استعمال پہلے کبھی میری نظر سے نہیں گزرا۔ عام طور پر باور کرنا مستعمل ہے ( یعنی بیشتر افغان باور کرتے ہیں) اگر باور کے اس طرح استعمال کےبارے میں کوئی نظیرمل سکے تو بہت ممنون رہوں گا۔
  17. ظہیراحمدظہیر

    معیار ہے سخن تو حوالہ نہ دیکھئے

    راحیل فاروق بھائی ! عنایت ہے آپ کی۔ بہت شکریہ۔ بہت نوازش! بھئی یہ شعر وشاعری تو ثانوی چیزیں ہیں ۔ اولیت تو ذمہ داریوں ہی کی ہے۔ وہ بخوبی نبھ جائیں تو بڑی بات ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کے لئے آسانیان فرمائے۔ اور آپ کو خوش و خرم رکھے۔
  18. ظہیراحمدظہیر

    اب کی بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے ۔ فاتح الدین بشیر

    فاتح ! کیا بات ہے بھئی!! بہت خوبصورت! تیسرا شعر کیا اچھا ہے۔ سالِ نو کی اصل ریزولیوشن تو یہ ہے آپ کی۔ دوسری والی تو صرف پھلجھڑیاں اور پٹاخے چھُڑوانے کے لئے لکھی تھی شاید۔ خوب آتش بازی ہوئی ہے جناب ! دیکھ کر مزا آیا ۔ خدا تمام محفلین کو شاد و آباد رکھے ۔ خوش رہیں ۔
  19. ظہیراحمدظہیر

    سارا سفر ہے کرب ِ مسلسل کی قید میں

    سارا سفر ہے کرب ِ مسلسل کی قید میں چھوٹی سی جیسے کشتی ہو بوتل کی قید میں اپنے بدن کی آگ میں جل کر مہک اٹھی خوشبو جو بیقرار تھی صندل کی قید میں اے فصل ِ تشنہ کام نویدِ رہائی دے پانی کو دیکھ کب سے ہے بادل کی قید میں گہرائی اُس کے ضبطِ الم کی بھی دیکھئے ساگر رکھے ہوئے ہے...
  20. ظہیراحمدظہیر

    گرمئ شہر ِ ضرورت سے پگھل جاؤ گے

    ہا ہا ہا ہاہ ۔۔۔۔ بہت خوب!!! :):):):):):):):):)
Top