آنکھوں کے جال
آہ تیری مدبھری آنکھوں کے جال
میز کی سطحِ درخشندہ کو دیکھ
کیسے پیمانوں کا عکسِ سیمگوں
اس کی بے اندازہ گہرائی میں ہے ڈوبا ہوا
جیسے میری روح، میری زندگی
تیری تابندہ سیہ آنکھوں میں ہے
مے کے پیمانے تو ہٹ سکتے ہیں یہ ہٹتی نہیں
قہوہ خانے کے شبستانوں کی خلوت گاہ میں
آج کی شب تیرا دزدانہ...