ادیب کی محبوبہ
تمہاری الفت میں ’’ ہارمونیم ‘‘ پہ میر کی غزلیں گا رہا ہوں
بہتر ان میں چھپے ہیں نشتر جو سب کے سب آزما رہا ہوں
بہت دنوں سے تمھارے جلوے خدیجہ مستور ہو گئے ہیں
ہے شکر باری کہ سامنے اپنے آج پھر تم کو پا رہا ہوں
لحاف عصمت کا اوڑھ کر تم فسانے منٹو کے پڑھ رہی ہو
پہن کے بیدی کا ’’...