میر بارہا گور دل جھکا لایا ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
بارہا گور دل جھکا لایا
اب کے شرطِ وفا بجا لایا

قدر رکھتی نہ تھی متاعِ دل
سارے عالم میں مَیں دکھا لایا

دل کہ اک قطرہ خوں نہیں ہے بیش
ایک عالم کے سر بَلا لایا

سب پہ جس بار نے گرانی کی
اُس کو یہ ناتواں اُٹھا لایا

دل مجھے اُس گلی میں لے جا کر
اور بھی خاک میں ملا لایا

ابتدا ہی میں مرگئے سب یار
عشق کی کون انتہا لایا

اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میر
پھر ملیں گے اگر خدا لایا


(میر تقی میر)
 
Top