زید حامد کی تھیوری یہ ہے کہ یہ شخص دہشت گردوں کا Handlerتھا ۔آپریشن میں اس نے خود حصہ نہیں لینا تھا۔۔۔لیکن ISI کے چھاپے کی وجہ سے یہ قابو میں آگیا۔۔۔واللہ اعلم :)
یوں بھی کیا جاتا تھا کہ جس بات کو ایک نہایت فضول قسم کی گالی سمجھا جاتا تھا، اسکا ایک ہوائی فائر کیا جاتا تھا اور ممکنہ طور پر باری لیکر بھاگنے والے فریق کو اس صورت میں اس گالی کا مصداق ٹھہرا لیا جاتا تھا :D
بات تو آپکی درست ہے، لیکن impactپیدا کرنے کیلئے ایسی چھوٹی موٹی چالاکیاں پاکستان کے عوام کی عمومی نفسیات کو مدِنظر رکھ کر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔۔۔اور دوسری بات یہ ہے کہ کسی بات کے مؤثر ابلاغ کیلئے سیرت میں بھی اس چیز کی رہنمائی ملتی ہے۔آپ نے پڑھا ہی ہوگا کہ قریش کو دعوت دینے کیلئے کیا انداز...
میں نے یوں سنا ہے۔۔۔
بلھے شاہ رب اہنہاں نوں ملدا
جنہاں پِیر توں تن من وارے
یعنی ۔۔بلھے شاہ! رب انکو ملتا ہے جنہوں نے اپنے مرشد پر تن من دھن سب کچھ قربان کردیا۔۔۔
موضوع کچھ اور ہے لیکن یار لوگ اس گویّیے کی طرح۔۔۔ جسے صرف ایک ہی راگ میں کچھ شد بد حاصل ہوتی ہے، چنانچہ وہ ہر غزل، ٹھمری، دادرا، فلمی گیت یا لوگ گیت کی گائیکی میں اسی ایک راگ کو الاپنا شروع کردیتا ہے۔۔۔یہاں بھی اپنی اپنی پسند کا موضوع کھینچ تان کر لے آئے ہیں:D