خط لکھا یار کو تو شوقِ جوابِ خط میں
آنکھیں رو رو کے نہ کیں خونِ کبوتر کس دن
کبھی دریا کہا اے شوخ کبھی ابر کہا
پھبتی سوجھی نہ تجھے دیدہء تر پر کس دن
مانتا ہی نہیں پہلو میں دلِ خانہ خراب
دوڑے جاتے نہیں ہم یار کے در پر کس دن
ہائے کس یاس سے کہتا ہوں شبِ فرقت میں
دیکھیے، اُن سے ملاتا ہے مقدر کس...