اُٹھ کے پہلو سے کدھر آپ ہیں جانے والے
جگر و دل ہیں تڑپ کر نکل آنے والے
کوئی غصے میں تری آنکھوں کے تیور دیکھے
شیر بن کر یہی آہو ہیں ڈرانے والے
مرگئے عاشقِ نالاں تو کہا اس بت نے
سو گئے، فتنۂ محشر کو جگانے والے
حالِ دل شب کو جو کہنے گئے، فرمایا
لیجیے، آئے مری نیند اڑانے والے
(میر وزیر...