شوہر کا شکوہ
(شاعر: نامعلوم)
کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں
زن مریدی ہی کروں اور مدہوش رہوں
طعنے بیگم کے سنوں۔ ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوا میں کوئی بزدل ہوں کہ خاموش رہوں
جرات آموز مری تاب ِسخن ہے مجھ کو
شکوہ زوجہ سے، خاکم بدہن ہے مجھ کو
تجھ کو معلوم ہے لیتا تھا کوئی رشتہ ترا
سر پٹختے ہوئے...