نتائج تلاش

  1. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    تُرکوں کی سِتائش میں ایک بند: اینسان‌لېغا اخلاق گؤزۆیله باخمېش، سعادت پایلامېش بشه‌ره، هر تۆرک. خئییرخواه‌لېق، دۆزلۆک اۏلموش‌دور ایشی، یایمېش‌دېر دۆزلۆڲۆ هر یئره، هر تۆرک. (حُسین محمدزاده صدّیق 'دۆزگۆن') اُس نے اِنسانیت پر اَخلاق کی نظر سے نگاہ کی ہے، ہر تُرک نے [نوعِ] بشر کو سعادت شریک کی ہے۔...
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر 'امیری' کی ایک فارسی بیت: بوده امیری ذوفُنون در عقل او بیش از جُنون طفلان دوانندش کُنون در کوچه [و] بازارها (امیری) 'اِمیری' [اِس سے قبل] صاحبِ فُنون تھا اور اُس کی عقل اُس کے جُنون سے زیادہ تھی۔۔۔۔ [لیکن] اب اطفال اُس کو کوچہ و بازاروں میں دوڑاتے ہیں۔ (یعنی حالا وہ...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر کی مُناجاتی بیت: به من از لُطف پرتَوی بِنْمای تا بِسوزم چو شمع سر تا پای (شیخ عبدالله شبِستَری 'نیازی') [اے خدا!] از راہِ لُطف مجھ کو اِک پرتَو دِکھاؤ، تاکہ میں شمع کی مانند از سر تا پا جل جاؤں۔
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر کی حمدیہ بیت: ای فرازندهٔ سِپِهرِ کبود برفروزندهٔ چراغِ وجود (شیخ عبدالله شبِستَری 'نیازی') اے فلکِ نِیلگُوں کو بُلند کرنے والے!۔۔۔ اے چراغِ وُجود کو روشن کرنے والے!
  5. حسان خان

    نعتِ حضرتِ رسول - ظہیرالدین محمد بابر (تُرکی)

    تیموری پادشاہ ظہیرالدین محمد بابُر نے نقشبندی صوفی شیخ خواجہ عُبیداللہ احرار کے «رسالۂ والدیّہ» کا فارسی سے تُرکی میں منظوم ترجمہ کیا تھا۔ مندرجۂ ذیل نعت اُسی تُرکی مثنوی سے مأخوذ ہے۔ یا حبیبِ عربیِ قُرَشی غم و دردینگ منگا شادی و خوشی چرخ‌نینگ گردشی مَیلینگ بیرله باری خلق اۉلدی طُفیلینگ بیرله...
  6. حسان خان

    فارسی زبان و ادبیات و تمدّن کی ترویج میں پندرہ ہزار مُراسلے ہو گئے۔

    فارسی زبان و ادبیات و تمدّن کی ترویج میں پندرہ ہزار مُراسلے ہو گئے۔
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تیموری پادشاہ نصیرالدین ہُمایوں نے عُثمانی سیّاح سیدی علی رئیس کے توسُّط سے جو نامہ عُثمانی سُلطان سُلیمان قانونی کو ارِسال کروایا تھا، اُس میں سُلطان سُلیمان قانونی کی مدح میں یہ فارسی بیت درج تھی: شهی که نقشِ نگینِ جلال شد نامش کمال یافت خلافت به عِزِّ ایّامش وہ شاہ کہ جس کا نام نِگینِ جلال کا...
  8. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    دل سرِ کُویون قۏیوب ایتمز هوَس دارالسّلام هر کیشی‌یه کندۆ شهری یگ گلۆر بغداددان (قارامان‌لې نظامی) [میرا] دل تمہارے سرِ کُوچہ کو چھوڑ کر دارُالسّلام (بہشت) کی آرزو نہیں کرتا۔۔۔ ہر شخص کو اپنا شہر بغداد سے خوب تر معلوم ہوتا ہے۔ Dil ser-i kûyun koyup itmez heves dâru's-selâm Her kişiye kendü...
  9. حسان خان

    عُثمانی سیّاح سیدی علی رئیس کی زبان سے شہرِ کابُل اور مردُمِ کابُل کی سِتائش

    عُثمانی سیّاح و سفرنامہ نگار سیدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے تُرکی سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں ایک جا لکھتے ہیں: کابُل شهری زیباست. اطرافش را کوه‌های پوشیده از برف گرفته‌است. رودخانهٔ پُرآبی در شهر جاری است. چهارباغ‌ها دارد. در هر طرف باغ‌ها بزم‌های عیش و عشرت گسترده بود و در هر...
  10. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    ہِند کے تیموری پادشاہ نصیرالدین ہُمایوں کے پیش میں کہی گئی ایک تُرکی غزل کی ایک بیت میں عُثمانی شاعر سیدی علی رئیس 'کاتبی' کہتے ہیں: عالَمی گشت ائیلییه‌ن‌لر دیدی‌لر بالاتّفاق حق بودور دُنیادا جنّت مُلکتِ عُثمان‌دېر (سیدی علی رئیس 'کاتبی') [کُل] عالَم کی سَیر و گشت کرنے والوں نے بِالاتّفاق کہا...
  11. حسان خان

    نصیرالدین ہمایوں کی زبان سے امیر علی شیر نوائی کا ذکر

    عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے تُرکی سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ ایک روز اُنہوں نے تیموری پادشاہ نصیرالدین ہمایوں کو ایک تُرکی غزل سنائی، جو پادشاہ کو اِتنی پسند آئی کہ اُس نے 'کاتبی' کو 'علی‌شیرِ ثانی' کا نام دے دیا۔ وہ لکھتے ہیں...
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر امیری محمد بن موسیٰ پاشا کی ایک مُناجاتی بیت: اِلٰهی مغفرت جوید امیری رسد مُرغِ دعا بر آشیانه (امیری محمد بن موسیٰ پاشا) اے میرے خُدا! 'امیری' مغفرت تلاش کرتا ہے۔۔۔ [اے خُدا! ایسا کر دو کہ] پرندۂ دُعا آشیانے پر پہنچ جائے!
  13. حسان خان

    فتحِ آگرہ کی مناسبت سے نصیرالدین ہمایوں کے لیے کہا گیا تُرکی قطعۂ تاریخ

    عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیّدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ جن ایّام میں وہ نصیرالدین ہُمایوں کے نزد مہمان کے طور پر مپقیم تھے تو اتّفاقا شہرِ آگرہ بھی فتح ہو گیا۔ پادشاہ نے امر کیا کہ وہ فتحِ آگرہ کے برائے ایک قطعۂ تاریخ کہہں۔...
  14. حسان خان

    یک شعر

    فارسی میں 'نظاره' بھی نہیں دیکھا جاتا، بلکہ کسی چیز کو نظارہ کیا جاتا ہے۔
  15. حسان خان

    فارسی کے نُور سے میں ہر قسم کی تِیرگی و تاریکی کو خود سے دُور کرتا ہوں۔

    فارسی کے نُور سے میں ہر قسم کی تِیرگی و تاریکی کو خود سے دُور کرتا ہوں۔
  16. حسان خان

    یک شعر

    فارسی میں مُجرّد 'تماشا' استعمال نہیں ہوتا، بلکہ کسی ایسی چیز کی معیّت میں اِس لفظ کا استعمال ہوتا ہے، جس کا تماشا کیا جا رہا ہو۔ 'تماشایِ چیزی کردن' یا 'چیزی را تماشا کردن' فارسی اسلوب ہے۔ اگر یہ فعل 'مُتعدّی' کے بجائے 'لازم' استعمال کیا جائے (یعنی مفعول کے بغیر استعمال کیا جائے) تو نشاط و...
  17. حسان خان

    یک شعر

    فارسی میں تماشا دیکھا نہیں جاتا، بلکہ کسی چیز کو تماشا کیا جاتا ہے۔
  18. حسان خان

    نصیرالدین ہمایوں کی فتحِ ہند کی مناسبت سے کہا گیا تُرکی قطعۂ تاریخ

    عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیّدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ جب دربارِ تیموریہ میں اُن کی ہمایوں پادشاہ سے ملاقات ہوئی تھی تو اُنہوں نے تحفۂ درویشانہ کے طور پر یہ تُرکی قطعۂ تاریخ اُس کو پیش کیا تھا: شاهِ جم‌رُتبتِ هُمایون‌بخت یئتتی...
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    غزنوی دربار کے وزیر خواجه احمد بن حسن مَیمندی کی مدح میں ایک بیت: مدیحِ او شُعَرا را چو سورة الاخلاص سرایِ او اُدَبا را چو کعبة الاسلام (فرُّخی سیستانی) اُس کی مدح و سِتائش شاعروں کے لیے سورۂ اِخلاص کی مانند ہے۔۔۔ اُس کی سرائے ادیبوں کے لیے کعبۂ اِسلام کی مانند ہے۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    فرُّخی سیستانی کے ایک قصیدے کی تشبیب سے ایک بیت: تُرا هزاران حُسن است و صد هزار حَسود چرا ز خانه بُرون آمدی درین هنگام (فرُّخی سیستانی) تم ہزاروں [طرح کا] حُسن، اور صد ہزار حاسِدان رکھتے ہو۔۔۔ تم اِس وقت گھر سے بیرون کس لیے آئے [ہو]؟
Top