نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی حمد: نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے ٭ نعیم صدیقیؒ

    نہ جانے کون کہیں سے۔۔۔ درونِ دل سے کوئی گدگدا رہا ہے مجھے جنوں کے حوصلے پھر سے دلا رہا ہے مجھے نگاہِ رمز کی پھر زد پہ لا رہا ہے مجھے جِلا رہا ہے، لحد سے اٹھا رہا ہے مجھے نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے وہ کوئی ہے جو صبا بن کے سرسرتا ہے وہ کوئی ہے جو کلی بن کے مسکراتا ہے وہ کوئی ہے جو کرن بن...
  2. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    چلیں پھر ظہیراحمدظہیر بھائی کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ یہ گتھی سلجھائیں۔ :)
  3. محمد تابش صدیقی

    غزل: یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے اک بار خفا کرنا، سو بار منانا ہے اسرارِ محبت کو اے دوست چھپانا ہے ہے شوق بہت سادہ پُرکار زمانا ہے جو داغِ گنہ سارے اک بار مٹا ڈالے اے چشمِ ندامت اب وہ اشک بہانا ہے جلووں کے تقاضے پر وہ عذرِ شباب ان کا کیا خوب تقاضا تھا، کیا خوب بہانا ہے افسانۂ غم ان کا کیا...
  4. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    اس طرح ٹکڑوں کی تقطیع شاید سمجھ نہ آئے۔ یہ غالبا بحر زمزمہ ہے۔ جس کو سمجھنے کی کم از کم مجھے ہمت نہیں۔ پڑھنے میں آ رہی ہو تو پڑھتا چلا جاتا ہوں۔ :)
  5. محمد تابش صدیقی

    غزل: محبت کے دریا بہا دینے والے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    محبت کے دریا بہا دینے والے جفاؤں کے طوفاں اٹھا دینے والے محبت کی پینگیں بڑھا دینے والے عنایت کی رسمیں گھٹا دینے والے محبت کے بدلے سزا دینے والے وفاؤں کے بدلے دغا دینے والے یہ نازک دماغی، یہ ناز آفرینی بگڑ جانے والے، بنا دینے والے جگہ دینے والے مجھے اپنے دل میں نگاہوں سے اپنی گرا دینے والے...
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: کسی چراغ کی آنکھوں میں ڈر نہیں آئے ٭ عزمؔ شاکری

    کسی چراغ کی آنکھوں میں ڈر نہیں آئے وہ رات ہی نہ ہو جس کی سحر نہیں آئے میں کائنات کا وہ کمتر و حقیر چراغ کہ جس کی لو بھی کسی کو نظر نہیں آئے یہی ہے عشق میں جاناں خراشِ دل کا علاج اسی کی راہ تکو جو نظر نہیں آئے محبتوں کے امیں تھے صداقتوں کے سفیر وہ لوگ ایسے گئے لوٹ کر نہیں آئے دیارِ نوحہ گراں...
  7. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت آیت بہ آیت، سنت بہ سنت، حکمت ہی حکمت، رحمت ہی رحمت نورِ صداقت، روحِ امانت، جان شجاعت، بحرِ سخاوت تو ہے سراپا نعمت ہی نعمت، شفقت ہی شفقت، رحمت ہی رحمت اسرار تیرے، افکار تیرے، گفتار تیری، رفتار تیری اخلاق تیرا، کردار تیرا، عظمت ہی عظمت، رحمت ہی...
  8. محمد تابش صدیقی

    ایک جھوٹی نظیر بن جاؤ - کوئی ایسا کمال مت کرنا ٭ عزمؔ شاکری

    ایک جھوٹی نظیر بن جاؤ - کوئی ایسا کمال مت کرنا ٭ عزمؔ شاکری
  9. محمد تابش صدیقی

    غزل: عزمؔ خود کو نڈھال مت کرنا ٭ عزمؔ شاکری

    عزمؔ خود کو نڈھال مت کرنا ٹوٹ کر بھی ملال مت کرنا ایک جھوٹی نظیر بن جاؤ کوئی ایسا کمال مت کرنا خار بن کر جو دل میں چبھتے ہوں ایسے رشتے بحال مت کرنا عشق کرنا ہے تو کرو لیکن اپنا جینا محال مت کرنا جس کے بنتے ہو اس کے بن جاؤ تم ہمارا خیال مت کرنا ٭٭٭ عزمؔ شاکری
  10. محمد تابش صدیقی

    غزل: گھر رہ کر یہ جانا ہے ٭ عزمؔ شاکری

    گھر رہ کر یہ جانا ہے گھر بھی مسافر خانہ ہے توبہ ٹوٹ بھی سکتی ہے رستے میں میخانہ ہے غم سے پیار کرو لوگو غم انمول خزانہ ہے کل کا وعدہ مت کیجے کل تک تو مر جانا ہے بھیس بدل کر پی لو یار دنیا پاگل خانہ ہے ٭٭٭ عزمؔ شاکری
  11. محمد تابش صدیقی

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    بعد میں بھی کروانی مقصود ہو تو حاضر ہوں۔ :)
  12. محمد تابش صدیقی

    کیا اردو کھچڑی زبان ہے؟ از ظفر سید

    یہ خوبی جاسم بھائی کو انفرادیت بخشتی ہے کہ یہ بیک وقت آپ کے مراسلے سے متفق بھی ہوں گے اور اختلافی کمنٹ بھی کریں گے۔
  13. محمد تابش صدیقی

    کیا اردو کھچڑی زبان ہے؟ از ظفر سید

    مضمون میں یہ بات بھی لکھی ہے کہ
  14. محمد تابش صدیقی

    کیا اردو کھچڑی زبان ہے؟ از ظفر سید

    حسان خان کسی لغت کے حوالہ سے بتا سکتے ہیں۔ گوگل ٹرانسلیٹر بہرحال مستند نہیں۔ :)
  15. محمد تابش صدیقی

    علم ، معرفت اور خود کلامی

    بہت خوب قابلؔ کا شعر یاد آ گیا نشانِ پا بھی پہنچا تو دیا کرتے ہیں منزل تک مگر فیضانِ میرِ کارواں کچھ اور ہوتا ہے قابل اجمیری
  16. محمد تابش صدیقی

    کانچ کا پیکر۔

    محترم! شاعری اور مصوری کے زمرے کا مقصد یہ ہے کہ شاعری کے ساتھ مصوری بھی ہو۔ محض شاعری کو تصویری شکل میں پوسٹ کر دینا اس زمرہ کا مقصد نہیں ہے۔ :)
  17. محمد تابش صدیقی

    غزل: شاد تھے صیاد نے ناشاد ہم کو کر دیا ٭ عزمؔ شاکری

    شاد تھے صیاد نے ناشاد ہم کو کر دیا قید راس آئی تو پھر آزاد ہم کو کر دیا روز نا کردہ گناہوں کی سزا سہتے ہیں ہم وقت نے کیسا ستم ایجاد ہم کو کر دیا ہم تھے آئینہ ہماری بدنصیبی تھی کہ جو پتھروں کے شہر میں آباد ہم کو کر دیا اور کیا اس سے زیادہ آئے گا فن پر زوال وقت نے کتنا بڑا استاد ہم کو کر دیا...
  18. محمد تابش صدیقی

    غزل: جو پھولوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں ٭ عزمؔ شاکری

    جو پھولوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں وہ خوشبو کا اک حصہ ہو جاتے ہیں رونے والو! ان کو دامن میں رکھ لو ورنہ آنسو آوارہ ہو جاتے ہیں دولت کا نشّہ بھی کیسا نشّہ ہے گونگے بہرے لوگ خدا ہو جاتے ہیں عشق میں اپنی جان لٹانے والے لوگ مر جاتے ہیں، پھر زندہ ہو جاتے ہیں ایسے بھی ہوتے ہیں صحرا جیسے لوگ جب روتے...
Top