نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «محمد حُسین قزوینی» نے اپنی مثنوی «اشترنامه» کا آغاز اِس بیت سے کیا ہے: بسم الله الرّحمٰن الرّحیم قادرِ غفّار و قدیر و قدیم (محمد حُسین قزوینی) خدائے رحمٰن و رحیم کے نام سے، کہ جو قادرِ غفّار و قدیر و قدیم ہے۔
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «محمد ارشد بن علی‌اکبر ارشد هِرَوی» نے اپنی مثنوی «ابرِ گُهربار» کا آغاز اِس بیت سے کیا ہے: بسم الله الرّحمٰن الرّحیم رشْحهٔ اوّل ز سحابِ قدیم (محمد ارشد بن علی‌اکبر ارشد هِرَوی) «بسم الله الرّحمٰن الرّحیم» ابرِ قدیم کا قطرۂ اوّل ہے۔
  3. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    وه منی باشیم‌غه توشتی، نه قیله‌ی، سودایِ عشق أیته بېرسم ذرّه‌سی‌غه طاقت اېتمس کۉهِ قاف (خواجه‌نظر هُوَیدا) آہ! میرے سر میں عشق کا جُنون گِر گیا، میں کیا کروں؟۔۔۔۔ اگر میں کہہ دوں تو کوہِ قاف اُس کے ذرّے کو [بھی] تحمُّل نہ کر پائے گا۔ Vah mani boshimg'a tushti, na qilay, savdoi ishq, Ayta bersam...
  4. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    (مصرع) کۉر بۉلسون اول کیشی که دیدهٔ گریانی یۉق (خواجه‌نظر هُوَیدا) وہ شخص کور ہو جائے کہ جو دیدۂ گِریاں نہیں رکھتا! × کور = نابینا، اندھا Ko'r bo'lsun ul kishiki diydai giryoni yo'q
  5. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    بۉلمه‌سه اول تن ارا عشق و محبّت ذرّه‌ئې صورتِ دیوار اېرور، بیل‌گیل او تن‌نی جانی یۉق (خواجه‌نظر هُوَیدا) اگر اُس تن میں ایک ذرّہ [قدر] بھی عشق و محبّت نہ ہو تو وہ تصویرِ دیوار ہے، جان لو کہ وہ تن جان نہیں رکھتا۔ Bo'lmasa ul tan aro ishqu muhabbat zarrae, Surati devor erur, bilgil u tanni joni yo'q.
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    اِس مصرعے میں 'منم' نادرست استعمال ہوا ہے۔
  7. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    اېل و یورتیم‌دین کېچیب، عُزلت‌نشین‌لیک خۉ قیلیب چُغْز ینگلیغ صاحبِ ویرانه بۉلدیم عاقبت (خواجه‌نظر هُوَیدا) اپنے مردُم و وطن کو تَرک کر کے [اور] گوشہ نشینی کی عادت کر کے میں بالآخر اُلّو کی مانند صاحبِ ویرانہ ہو گیا۔ Elu yurtimdin kechib, uzlatnishinlik xo' qilib, Chug'z yanglig' sohibi vayrona...
  8. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    حافظ‌نی کۉرونگ اوشبو زمان تورک تیلینده گر کېلدی اېسه فارس‌ده اول حافظِ شیراز (حافظ خوارَزمی) اگر فارْس میں وہ «حافظِ شیرازی» آئے تھے تو تم تُرکی زبان میں اِس زمانے میں «حافظ [خوارَزمی]» کو دیکھو۔ Hofizni ko‘rung ushbu zamon turk tilinda, Gar keldi esa forsda ul Hofizi Sheroz.
  9. حسان خان

    وہ تُرکی اشعار جن میں فارسی گو شعراء کا ذکر ہے

    حافظ‌نی کۉرونگ اوشبو زمان تورک تیلینده گر کېلدی اېسه فارس‌ده اول حافظِ شیراز (حافظ خوارَزمی) اگر فارْس میں وہ «حافظِ شیرازی» آئے تھے تو تم تُرکی زبان میں اِس زمانے میں «حافظ [خوارَزمی]» کو دیکھو۔ Hofizni ko‘rung ushbu zamon turk tilinda, Gar keldi esa forsda ul Hofizi Sheroz.
  10. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    ای سنی عشقینگ بیلن دېوانه بۉلدیم عاقبت شمعِ حُسنینگ اوستی‌ده پروانه بۉلدیم عاقبت (خواجه‌نظر هُوَیدا) اے کہ میں تمہارے عشق کے ساتھ بالآخر دیوانہ ہو گیا۔۔۔ میں تمہاری شمعِ حُسن پر بالآخر پروانہ ہو گیا۔ Ey sani ishqing bilan devona bo'ldim oqibat, Sham'i husning ustida parvona bo'ldim oqibat.
  11. حسان خان

    تُرکی اُن کی مادری زبان تھی، لیکن اُس میں اُن کی صرف ۱۹ غزلیں ہیں، جبکہ فارسی میں ۷۰۰۰ سے زیادہ...

    تُرکی اُن کی مادری زبان تھی، لیکن اُس میں اُن کی صرف ۱۹ غزلیں ہیں، جبکہ فارسی میں ۷۰۰۰ سے زیادہ غزلیں ہیں، جس کی بِنا پر وہ فارسی میں سب سے زیادہ غزلیں کہنے والے شاعر ہیں۔ فارسی ادبیات کی تاریخ میں یہ اعزاز ایک تُرک نژاد و تُرک زبان شخص کو حاصل ہے، جو ایک دلچسپ چیز ہے۔
  12. حسان خان

    صائب تبریزی کو اہلِ زبان نہ کہنا سِتم ہو گا۔ اُن کی زبان دانی پر ہزاروں فصاحتیں قُربان ہیں۔ ویسے...

    صائب تبریزی کو اہلِ زبان نہ کہنا سِتم ہو گا۔ اُن کی زبان دانی پر ہزاروں فصاحتیں قُربان ہیں۔ ویسے بھی وہ دولسانی تھے، اور تُرکی اور فارسی دونوں زبانیں بخوبی جانتے تھے۔
  13. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    صنم‌نی دردی‌نی دفتر قیلیب خط‌گه بیتیب بۉلمس انی اسراری‌نی بې‌فهم‌لرگه شرح اېتیب بۉلمس (خواجه‌نظر هُوَیدا) صنم کے درد کو دفتر (ڈائری) کر کے مکتوب میں نہیں لِکھا جا سکتا۔۔۔ اُس کے اَسرار بے فہموں کو شرْح و بیان نہیں کیے جا سکتے۔ Sanamni dardini daftar qilib, xatga bitib bo'lmas, Ani asrorini...
  14. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    سنی دردینگ‌نی أیتیب ییغله‌سم جان و جهان کویگه‌ی فغانیم‌دین فغان أیلب زمین و آسمان کویگه‌ی (خواجه‌نظر هُوَیدا) اگر میں تمہارے درد کو بیان کر کے گِریہ کروں تو جان و جہاں جل جائیں گے۔۔۔ میری فغاں سے فغاں کر کے زمین و آسمان جل جائیں گے۔ Sani dardingni aytib yig'lasam jonu jahon kuygay, Fig'onimdin...
  15. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    طلب قیل معنوی گنج، ای برادر وگرنه سن‌دین اولیٰ گاو ایله خر (خواجه‌نظر هُوَیدا) اے برادر! معنوی و رُوحانی خزانہ طلب کرو۔۔۔ ورنہ تم سے بہتر گاو و خر ہیں۔ Talab qil ma'naviy ganj, ey birodar, Vagarna sandin avlo gov ila xar.
  16. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    ییغله‌مه‌ی اۉتتی تمام عُمرینگ ای مجروح سنینگ تانگ‌له نه دېرسن خُدانی آلدی‌ده ای رۉسیاه (مجروح) اے 'مجروح'! تمہاری تمام عُمر گِریہ کیے بغیر گُذر گئی۔۔۔ اے بدکار و بدبخت! تم بہ روزِ قیامت خدا کے پیش میں کیا کہو گے؟ Yig'lamay o'tti tamom umring, ey Majruh saning, Tongla na dersan Xudoni oldida, ey...
  17. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    آلتمیش اوچ ییل عُمر کۉردی یېر یوزی‌ده حق رسول اُمّتیم دېب ییغلر اېردی کېچه-کوندوز مُصطفیٰ (مجروح) رسولِ حق نے رُوئے زمیں پر شصْت و سہ (تریسٹھ) سال عُمر دیکھی حضرتِ مُصطفیٰ "میری اُمّت" کہہ کر شب و روز رویا کرتے تھے Oltmish uch yil umr ko'rdi yer yuzida Haq Rasul, Ummatim deb yig'lar erdi...
  18. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    اِمروز، سُتون نویس سعد اللہ جان برق، جو پاکستانی پشتون ہیں، نے اپنے اخباری سُتون «پشتون اور افغان» میں افغانستان میں زبانِ فارسی کی حیثیت کے بارے میں یہ لِکھا ہے: "احمد شاہ ابدالی نے جب موجودہ ’’افغانستان ‘‘ قائم کیا تو اس وقت سے لے کر آج تک وہاں کے سرکار، دربار، تعلیم اور درسگاہوں مجلسی...
  19. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    «امیر علی‌شیر نوایی» نے اپنی مثنوی «حیرۃ الابرار» کا آغاز اِن دو ابیات سے کیا ہے: بسم الله الرّحمٰن الرّحیم رِشته‌غه چېکتی نېچه دُرِّ یتیم هر دُر انگه جوهرِ جان‌دین فُزون قیمت ارا ایککی جهان‌دین فُزون (امیر علی‌شیر نوایی) «بسم الله الرّحمٰن الرّحیم» نے دھاگے میں کتنے ہی دُرِّ یگانہ پِروئے۔۔۔ اُس...
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «عبدالرحمٰن جامی» نے اپنی مثنوی «تُحفة الاحرار» کا آغاز اِس بیت سے کیا ہے: بسم الله الرّحمٰن الرّحیم هست صلایِ سرِ خوانِ کریم (عبدالرحمٰن جامی) «بسم الله الرّحمٰن الرّحیم» [خُدائے] کریم کے دسترخوان کی جانب صدائے دعوت ہے۔
Top