شاخ ِجاں پر کوئی کلی چٹکے
ہو بہاراں ، کہ زندگی چٹکے
جب سے ٹھوکر پہ رکھی ہے منزل
گردِ رہ سے بھی رہبری چٹکے
ہم ہیں بیزار اس محبت سے
کیوں عبث دل میں عاشقی چٹکے
کیسے پت جھڑ میں گُل کوئی کھلتا
اور ضد تھی ہمیں ، ابھی چٹکے
خاک پر رکھیں گر جبینِ ناز
کیا عجب مہرِ بندگی چٹکے
کشتِ انساں...