قلم
قلم کیا کیا نہیں جانتا، لوحِ محفوظ پر یہ چلا ، اس نے تقدیر رقم کی، وحی میں اس کا بیان ہوا. اس کی نوک پر صدیوں کے حال کندہ ہیں. ہزاروں داستانیں اس نے رقم کیں. کبھی غمِ دوراں لکھا تو کبھی غمِ جاناں، کبھی کسی دستِ مہربان نے اسے چھوا تو کبھی کسی سیاہ کار کے شر کا یہ گواہ بنا . کتنے ہی...