نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر ہم آہوانِ شب کا بھرم کھولتے رہے ۔ سراج الدین ظفرؔ

    ہم آہوانِ شب کا بھرم کھولتے رہے میزان ِ دلبری پہ انہیں تولتے رہے عکسِ جمالِ یار بھی کیا تھا، کہ دیر تک آئینے قُمریوں کی طرح بولتے رہے کل شب ہمارے ہاتھ میں جب تک سُبو رہا اسرار کتمِ راز میں پر تولتے رہے کیا کیا تھا حل مسئلۂ زندگی میں لطف جیسے کسی کا بندِ قبا کھولتے رہے ہر شب شبِ سیاہ تھی لیکن...
  2. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر اصلاحِ اہلِ ہوش کا یارا نہیں ہمیں ۔ سراج الدین ظفرؔ

    اصلاحِ اہلِ ہوش کا یارا نہیں ہمیں اس قوم پر خدا نے اتارا نہیں ہمیں ہم مے گسار بھی تھے سراپا سخا و جود لیکن کبھی کسی نے پکارا نہیں ہمیں دل کے معاملات میں کیا دوسروں کو دخل تائیدِ ایزدی بھی گوارا نہیں ہمیں رندِ قدح گسار بھی ہیں، بت پرست بھی قدرت نے کس ہنر سے سنوارا نہیں ہمیں گم صم ہے کس خیال...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کرن ۔ مصطفیٰ زیدی

    کِرَن چھُپ گئے رات کے دامن میں ستارے لیکن ایک ننھا سا دیا اب بھی ہے ہم راہ و نشاں ایک ننھا سا دیا اور یہ شب کی یورش اور یہ ابر کے طوفان ، یہ کُہرا ، یہ دُھواں لیکن اس ایک تصور سے نہ ہو افسردہ ساعتیں اب بھی نیا جوش لئے بیٹھی ہیں سنگِ رہ اور کئی آئیں گے لیکن آخر منزلیں گرمیِ آغوش لئے بیٹھی ہیں...
  4. فرخ منظور

    قطعات ۔ صوفی تبسم

    اے دوست نہ پوچھ مجھ سے کیا ہے بے تابیِ عشق کا فسانہ انسان کی زندگی ہے فانی اور دل کی تڑپ ہے جاودانہ
  5. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    ایک زمزمے کا ہاتھ ابھرا تھا جو آواز کے نابود سے اک زمزمے کا ہاتھ اس ہاتھ کی جھنکار نئے شہروں کا، تہذیبوں کا الہام بنے گی وہ ہاتھ نہ تھا دھات کے اک معبدِ کہنہ سے چرایا ہوا، تاریخ میں لتھڑا ہوا اک ہاتھ وہ ہاتھ خداوندستمگر کا نہیں تھا وہ ہاتھ گدا پیشہ پیمبر کا نہیں تھا اس ہاتھ میں [تم دیکھتے ہو]...
  6. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے۔ مصطفیٰ زیدی

    غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے لوگوں کو شکایت ہے وہ کیا کیا نہیں کہتے اور اپنا یہی جرم کہ باوصفِ روایت ہم ناصحِ مشفق کو فرشتہ نہیں کہتے اجسام کی تطہیر و تقدس ہے نظر میں ارواح کے حالات پہ نوحہ نہیں کہتے ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے انسان کے...
  7. فرخ منظور

    قطعات ۔ صوفی تبسم

    جاری ہے خرام زندگی کا رکتا نہیں گام زندگی کا انساں غمِ مرگ سے ہے فانی بدنام ہے نام زندگی کا
  8. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    اے وطن اے جان اے وطن، اے جان تیری انگبیں بھی اور خاکستر بھی میں میں نے یہ سیکھا ریاضی سے ادب بہتر بھی ہے برتر بھی ہے خاک چھانی میں نے دانش گاہ کی اور دانش گاہ میں بے دست و پا درویش حُسن و فہم کے جویا ملے جن کو تھی میری طرح ہر دستگیری کی طلب دستگیری کی تمنّا سالہا جارہی رہی لیکن اپنے علم و دانش...
  9. فرخ منظور

    عمراں لنگھیاں پباں بھار ۔ مظہر ترمذی

    پباں بھار گیت ابھی نہ برسو کالے بادل عمریں گزریں پاؤں کے پنجوں کے بل کبھی نہ سکھ کا پیغام بھیجا پھولوں کے رنگ کالے سرخ گلابوں کے موسم میں پھولوں کے رنگ کالے بہتے بہتے موت کے دریا کے اندر کبھی نہ کنارے لگے اندر ہی اندر بہتا رہتا پانی درد حیات کا ہماری عمر سے لمبی عمر ہے تیری ابھی نہ برسو کالے بادل
  10. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    مسز سالا مانکا خداحشر میں ہومددگارمیرا کہ دیکھی ہیں میں نے مسزسالامانکاکی آنکھیں مسز سالامانکا کی آنکھیں کہ جن کے افق ہیں جنوبی سمندر کی نیلی رسائی سے آگے جنوبی سمندر کی نیلی رسائی کہ جس کے جزیرے ہجومِ سحر سے درخشاں درخشاں جزیروں میں زرتاب وعنّاب و قرمز پرندوں کی جولاں گہیں ایسے پھیلی ہوئی جیسے...
  11. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    میں میں وہ اقلیم کہ محروم چلی آتی ہے آج تک دشت نوردوں سے جہاں گردوں سے سالہا سال میں گر ہم نے رسائی پائی کسی شے تک تو فقط اس کے نواحی دیکھے اس کے پوشیدہ مناظر کے حواشی دیکھے یا کوئی سلسلۂ عکسِ رواں تھا اِس کا ایک روئے گزراں تھا اس کا کوہِ احساس پر آلام کے اشجار بلند جن میں محرومئ دیرینہ سے...
  12. فرخ منظور

    داغ ہجرِ جاناں میں گئی جان بڑی مشکل سے ۔ داغ دہلوی

    ہجرِ جاناں میں گئی جان بڑی مشکل سے میری مشکل ہوئی آسان بڑی مشکل سے ضعف تھا ما نع آرائش ِوحشت کیا کیا ہاتھ آیا ہے گریبان بڑی مشکل سے بھولے بھالے ہیں فرشتوں کو کوئی پھسلا دے مانتا ہے مگر انسان بڑی مشکل سے جب کسی زلف ِپریشاں کا خیال آتا ہے جمع پھر ہوتے ہیں اوسان بڑی مشکل سے دشتِ الفت نہیں بازی...
  13. فرخ منظور

    بیوی یا بیماری ۔ تحریر: راجندر سنگھ بیدی

    بیوی یا بیماری تحریر: راجندر سنگھ بیدی جب سے دنیا بنی ہے، بیویاں بیمار ہوتی آئی ہیں ۔چنانچہ میرے حصّہ میں جو بیوی آئی وہ بھی بیمار تھی۔ ہے ! بیویاں اپنی بیماری کی سب سے بڑی وجہ اپنے شوہر کو بتاتی ہیں، ورنہ مائیکے میں وہ بھلی چنگی تھیں ۔ ہرنی کی طرح قلانچیں بھرتی تھیں ۔ البتّہ بیچ بیچ میں اس...
  14. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    پرانی سے نئی پود تک رات جب باغ کے ہونٹوں پہ تبسّم نہ رہا رات جب باغ کی آنکھوں میں تماشا کا تکلّم نہ رہا غنچے کہنے لگے: "رکنا ہے ہمیں باغ میں "لا سال" ابھی" صبح جب آئی تو "لا سال" کے جاں کاہ معمّا کا فسوں بھی ٹوٹا! صبح کے نام سے اب غنچے بہت ڈرتے ہیں صبح کے ہاتھ میں جرّاح کے نشتر سے بہت ڈرتے ہیں...
  15. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تخلیق ۔ مصطفیٰ زیدی

    تخلیق کتنے جاں سوز مراحل سے گذر کر ہم نے اس قدر سلسلۂ سود و زیاں دیکھے ہیں رات کٹتے ہی بکھرتے ہوئے تاروں کے کفن جُھومتی صبح کے آنچل میں نہاں دیکھے ہیں جاگتے ساز ، دمکتے ہوئے نغموں کے قریب چوٹ کھائی ہوئی قسمت کے سماں دیکھے ہیں ڈوبنے والوں کے ہمراہ بھنور میں رہ کر ! دیکھنے والوں کے انداز ِ...
  16. فرخ منظور

    قطعات ۔ صوفی تبسم

    اٹھاتے ہیں مزے جور و ستم کے کچھ ایسے خوگرِ بے داد ہیں ہم قفس کی تیلیاں ٹوٹیں تو پھر کیا اسیرِ الفتِ صیّاد ہیں ہم
  17. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    تصوّف ہم تصوّف کے خرابوں کے مکیں وقت کے طولِ المناک کے پروردہ ہیں ایک تاریک ازل، نورِ ابد سے خالی! ہم جو صدیوں سے چلے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ساحل پایا اپنی دن رات کی پاکوبی کا حاصل پایا ہم تصوّف کے نہاں خانوں میں بسنے والے اپنی پامالی کے افسانوں پہ ہنسنے والے ہم سمجھتے ہیں نشانِ سرِ منزل پایا
  18. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    حسن کوزہ گر – 4 جہاں زاد، کیسے ہزاروں برس بعد اِک شہرِ مدفون کی ہر گلی میں مرے جام و مینا و گُلداں کے ریزے ملے ہیں کہ جیسے وہ اِس شہرِ برباد کا حافظہ ہوں! (حَسَن نام کا اِک جواں کوزہ گر ۔۔۔ اِک نئے شہر میں ۔۔۔۔ اپنے کوزے بناتا ہوا، عشق کرتا ہوا اپنے ماضی کے تاروں میں ہم سے پرویا گیا ہے ہمیں میں...
  19. فرخ منظور

    خورشید رضوی پیش نظر جو پھر وہی دیوار و در ہوئے

    واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔ شکریہ نمرہ صاحبہ!
  20. فرخ منظور

    غمزہ وہ برسرِ بے داد آیا ۔ بہادر شاہ ظفر

    غمزہ وہ برسرِ بے داد آیا مژدہ اے مرگ کہ جلّاد آیا دہنِ تنگ جو یاد آیا مجھے تنگ کیا کیا دلِ ناشاد آیا عشق میں تیشۂ آخر کے سوا کچھ ترے کام نہ فرہاد آیا بلبلو دیکھو چمن میں اتنا نہ کرو شور کہ صّیاد آیا بول اٹھا دیکھ کے مجنوں مجھ کو یہ تو کوئی مرا استاد آیا اُڑ گئے ہوش مرے ناصح کے سامنے جب وہ...
Top