شہناز
(۵)
جس طرح ترکِ تعلُّق پہ ہے اِصرار اب کے
ایسی شدّت تو مرے عہد ِ وفا میں بھی نہ تھی
میں نے تو دیدہ و دانستہ پیا ہے وہ زہر
جس کی جراؑت صفِ تسلیم و رضا میں بھی نہ تھی
تُونے جس لہر کی صورت سے مجھے چاہا تھا
ساز میں بھی نہ تھی وہ بات ، صبا میں بھی نہ تھی
بے نیاز ایسا تھا میں دشتِ جنوں میں کھو...