نتائج تلاش

  1. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    منی آغلاتدېن هیجرین‌ده بلایِ عئشق ایله، ظالیم! نه‌دن بیگانه‌لر کؤنلۆنۆ خندان ائیله‌دین، گئتدین؟ (علی‌آغا واحد) اے ظالم! تم نے اپنے ہجر میں مجھ کو بلائے عشق کے باعث رُلایا۔۔۔ تم نے کس لیے بیگانوں کے دل کو خنداں کیا، [اور میرے نزد سے] چلے گئے؟
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عشق اگر آتش نباشد، آهِ من سوزان چراست ور دلِ من خون نشد، خوناب ازو چون می‌چکد (عبدالرحمٰن مُشفِقی) اگر عشق آتش نہیں ہے تو میری آہ، سوزاں (جلتی ہوئی) کیوں ہے؟۔۔۔ اور اگر میرا دل خُون نہیں ہوا، تو اُس [میں] سے خُوناب کیسے ٹپکتا ہے؟
  3. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    درست می‌گویید. من متوجهٔ این نکته نشدم. به این هم نگاه کنید: TÜRK DİL KURUMU
  4. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    تۆن کیچه سیزینگ کۆن یۆزۆنگیز یادې ایچینده کؤیدۆردی فله‌ک کۆنبه‌دی‌نی آه و فیغانېم (لُطفی) گُذشتہ شب آپ کے [مثلِ] روز چہرے کی یاد میں میری آہ و فغاں نے گُنبدِ فلک کو جلا ڈالا۔ Tün kiçe sizing kün yüzüngiz yâdı içinde Köydürdi felek künbedini âh u figânım
  5. حسان خان

    پاکستان میں جس موسیقی کو 'کلاسیکی' کہا جاتا ہے اس کو سن کر اتنی اذیت ہوتی ہے کہ بیان نہیں کر...

    پاکستان میں جس موسیقی کو 'کلاسیکی' کہا جاتا ہے اس کو سن کر اتنی اذیت ہوتی ہے کہ بیان نہیں کر سکتا۔ «غیر » کی موسیقی سے کاملاً بیزار ہوں۔
  6. حسان خان

    پاکستانی خطّوں میں سب سے کم وابستگی سندھ کے ساتھ محسوس ہوتی ہے، بلکہ ذرا بھی محسوس نہیں ہوتی۔...

    پاکستانی خطّوں میں سب سے کم وابستگی سندھ کے ساتھ محسوس ہوتی ہے، بلکہ ذرا بھی محسوس نہیں ہوتی۔ «سندھی» جغرافیائی شناخت ہرگز قبول نہ کی۔
  7. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    گر نوایی چېکر اون هجر کونی یۉق عجب تون اېمس ایت افغان‌سیز (امیر علی‌شیر نوایی) اگر بہ روزِ ہجر «نوائی» صدا نِکالے (نالہ کرے) تو عجب نہیں ہے۔۔۔ شب کے وقت سگ بے فغاں نہیں ہوتا (یعنی شب کے وقت سگ لازمی فغاں کرتا ہے)۔ Gar Navoiy chekar un hajr kuni, Yo'q ajab tun emas it afg'onsiz.
  8. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    یارسیز کۉنگلوم اېرور آشُفته مُلک آشوب تاپر سُلطان‌سیز (امیر علی‌شیر نوایی) یار کے بغیر میرا دل آشُفتہ ہے۔۔۔ سُلطان کے بغیر مُلک آشوب [و فتنہ] میں مُبتلا ہو جاتا ہے۔ Yorsiz ko'nglum erur oshufta, Mulk oshub topar sultonsiz.
  9. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    عشق دریاسی‌غه ای کیم کیردینگ بیل که بو بحر اېرور پایان‌سیز (امیر علی‌شیر نوایی) اے کہ جو عشق کے بحر میں داخل ہوئے ہو۔۔۔ جان لو کہ یہ بحر بے پایاں (بے انتہا) ہے۔ Ishq daryosig'a, eykim, kirding, Bilki, bu bahr erur poyonsiz.
  10. حسان خان

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    گر ہو کششِ شاہِ خُراسان تو سودا سجدہ نہ کروں ہند کی ناپاک زمیں پر (میرزا محمد رفیع سودا)
  11. حسان خان

    تبرّا: گر ہو کششِ شاہِ خُراساں تو سودا / سجدہ نہ کروں 'ہند کی ناپاک زمیں' پر (میرزا محمد رفیع سودا)

    تبرّا: گر ہو کششِ شاہِ خُراساں تو سودا / سجدہ نہ کروں 'ہند کی ناپاک زمیں' پر (میرزا محمد رفیع سودا)
  12. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    چشمینه جان ویردۆڭ ای دل پندۆمی گوش ایتمه‌دۆڭ گؤر نیجه سِحر ائتدی آخِر بو ایکی جادو ساڭا (مِهری خاتون) اے دل! تم نے اُس (محبوب) کی چشم کو جان دے دی، [اور] میری نصیحت کو نہ سُنا۔۔۔ دیکھو اِن دو جادگروں نے بالآخر کیسے تم پر جادو کر دیا۔ Çeşmine cān virdüñ ey dil pendümi gūş itmedüñ Gör nice siḥr...
  13. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    واژهٔ «قیمه»، که در زبان فارسی و اردو کاربرد دارد، از مصدر ترکی «قېیماق» گرفته شده‌است۔
  14. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دیده پُرنور شود نرگسِ نابینا را گر به گُلشن رسد از پیرهنِ او بویی (مُحتَشَم کاشانی) اگر گُلشن میں اُس (محبوب) کے پیرہن کی ذرا بُو پہنچ جائے تو نرگسِ نابینا کی چشم پُرنُور (بینا) ہو جائے۔
  15. حسان خان

    دو چیزیں آپ میرے قلم سے ہرگز نہ دیکھیں گے: «دیارِ غٰیر» اور «زبانِ غیر» کی سِتائش۔

    دو چیزیں آپ میرے قلم سے ہرگز نہ دیکھیں گے: «دیارِ غٰیر» اور «زبانِ غیر» کی سِتائش۔
  16. حسان خان

    پاکستان میں اردو کے بطور واحد قومی زبان رواج کے مخالفوں میں سے ہوں۔ پاکستان کثیر لسانی مُلک ہے،...

    پاکستان میں اردو کے بطور واحد قومی زبان رواج کے مخالفوں میں سے ہوں۔ پاکستان کثیر لسانی مُلک ہے، مہاجرستان یا پنجابستان نہیں۔
  17. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    (مصرع) یئنه جوشه گلدی کؤنلۆمۆن سازې (سُلیمان رُستم) میرے دل کا ساز دوبارہ جوش میں آ گیا Yenə cuşə gəldi könlümün sazı × مندرجۂ بالا مصرع گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
  18. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    جِسمۆم جفایِ شِدّتِ برْد ایله ناتوان باشوم بلایِ حادِثه داشې‌یلا سنگ‌سار (محمد فضولی بغدادی) میرا جسم شِدّتِ سرما کی جفا کے باعث ناتواں [ہے]۔۔۔ میرا سر بلائے حادثہ کے سنگ کے ذریعے سنگسار [ہے]۔ Cismüm cefâ-yı şiddet-i berd ile nâ-tüvân Başum belâ-yı hâdise daşıyla sengsâr
  19. حسان خان

    عُثمانی ادیب «لُطف‌اللہ حلیمی» کے قلم سے زبانِ فارسی کی سِتائش

    ابوالنّصر سُلطان بایزید ثانی بن سلطان محمد فاتح کے ایک مُعلِّم و مُقرَّب «لُطف‌الله حلیمی» نے اِس عثمانی سُلطان کے نام ۸۷۲ھ میں ایک فارسی-تُرکی فرہنگ لِکھی تھی جس کا نام اُنہوں نے «نثارُالمَلِک» رکھا تھا۔ اُس کتاب کے دیباچے میں وہ زبانِ فارسی کی سِتائش کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "و بعد چنین می‌گوید...
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دردا که هیچ در دلِ سختت اثر نکرد اشکِ روان و آهِ دلِ دردناکِ ما (فُروغی بسطامی) آہ! کہ ہمارے اشکِ رواں، اور ہمارے دلِ دردناک کی آہ نے تمہارے دلِ سخت پر ذرا بھی اثر نہ کیا!
Top