خرابے
اک تمنا تھی کہ میں
اک نیا گھر، نئی منزل کہیں آباد کروں،
کہ مرا پہلا مکاں
جس کی تعمیر میں گزرے تھے مرے سات برس
اک کھنڈر بنتا چلا جاتا تھا
یہ تمنا تھی کہ شوریدہ سری
خشت اور سنگ کے انبار لگاتی ہی رہے
روز و شب ذہن میں بنتے ہی رہیں
دَر و دیوار کے خوش رنگ نقوش!
مجھ کو تخیل کے صحرا میں لیے پھرتا...