مکرمی جناب وارث صاحب بہت بہت شکریہ اصل میں میں ایک غزل کہنا چاہ رہا تھا جس کا مطلع کچھ یوں تھا؟
الفت میں بھی ہم رکھتے ہیں معیار الگ
اپنی چاہت کے ہیں سب افکار الگ
اور مقطع یوں ۔۔۔
اندازِ بیاں گرچہ بہت خاص نہیں
کہتے ہیں کہ ذیشاں کے ہیں اشعار الگ
اب میں نے تو اسے فعلن کی پانچ رکنی بحر میں لکھا...
برادرم اظہر نذیر صاحب مہربانی فرما کر اس بحر کے مطابق مندرجہ بالا میں سے کسی شعر کی تقطیع بھی کر کے بتائیں ۔۔ مجھ سے تو نہیں ہو رہی ہے ۔۔۔آخری افاعیل کی۔۔۔!
ان اشعار کی بحر بتائیے ؟ اعشاری نظام کے ساتھ۔۔۔؟
ہم نے رو رو کے محبت کی بقا مانگی ہے
اس نے ہنس ہنس کے مقدر کی سزا مانگی ہے
ہم نے ڈر ڈر کے حقیقت کی ضیا مانگی ہے
اس نے خوش ہو کہ بھی ظلمت کی گھٹا مانگی ہے
(متلاشی)
محترمی محمد وارث صاحب ایک اور سوال جس طرح فعلن کا زحاف فَعِلن استعمال ہوتا ہے یعنی 22 کی جگہ 211۔ کیا اسی طرح فعلن کا زحاف 112 یعنی فعلَنُ کے وزن پر ہو سکتا ہے ۔۔۔؟
محترمی وارث صاحب کے علاوہ کوئی اور بھی اس کا جواب دے سکتا ہے ۔۔۔۔!
اس دھاگے پر آپ اردو زبان کے مشکل الفاظ و تراکیب کے معانی و مطالب جان سکیں گے۔۔۔۔!
سو پہلا سوال میں ہی کرتا ہوں۔۔۔۔
لفظ پندار کا مطلب کیا ہے۔۔۔؟ میرے خیال میں پنجرہ یا حصار کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے ۔۔۔ کیا میرا خیال ٹھیک ہے۔۔؟
یہاں اس پوسٹ پر آپ اساتذانِ سخن سے شاعری کے اصول و قواعد کے حوالے سے کسی بھی قسم کے سوال پوچھ سکتے ہیں ۔۔۔ سو ابتداء میں ہی کرتا ہوں ۔۔۔
اساتذانِ سخن یہ بتائیں کہ جس طرح کسی بھی بحر میں کسی بھی مصرع کے آخر میں ایک ساکن حرف کی اضافت کی گنجائش موجود ہوتی ہے کیا اسی طرح ہر بحر میں کسی بھی مصرع کے...