علاج بالمثل
(کیپٹن آصف علی کے قلم سے)
یہ مسلمہ امر ہے کہ ہر پیشے کی بنیاد " محنت " پر ہے اور محنت میں کوئی عار نہیں۔ یقین مانیں ہمیں تو گداگری بھی ایک معزز پیشہ نظر آتا ہے، اس لئے کہ گداگر کو بھی دوسرے پیشہ وروں کی طرح خاسی محنت کرنا پڑتی ہے۔ کسی کو کچھ دیئے بغیر اس کی جیب سے پیسے نکلوانا...
آجکل میں پرانے رسالوں کی ورق گردانی کر رہا ہوں۔ جہاں کوئی تحریر اچھی لگتی ہے، وہ شریک محفل کر دیتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیب اور " اصحاب جیب" ؟
(مرزا یٰسین بیگ (کینیڈا) کے قلم سے
پاکستان کے ایک انگریزی روز...
آج پرانے رسالوں کی ورق گردانی کرتے ہوئے فاروق قیصر کی یہ تحریر نظر آئی تو سوچا اسے آپ کے ساتھ شریک محفل کروں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بین سے بینڈ تک
فاروق قیصر کے قلم سے
بونگا : انکل سرگم جی، ہانکنے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
سرگم : ہانکنے کا مطلب...
سنئیے، آپ کا بچہ آپ سے کچھ کہہ رہا ہے
1 – جب میں کوئی اچھا کام کروں تو میری حوصلہ افزائی کریں۔ مجھے کوئی انعام دیں۔
2 – مجھ سے جو وعدہ کریں اسے پورا ضرور کریں۔
3 – مجھے دوستوں میں معزز بنائیں۔ کوئی چیز زیادہ مقدار میں لائیں جو میں ان کے ساتھ بیٹھ کر کھاؤں یا استعمال کروں۔
4 – جب مجھ سے غلطی ہو...
14 اگست کی آمد آمد ہے
کیا ایسا ممکن ہے کہ اس موقع کی مناسبت سے کوئی ہلکا پھلکا کوئیز شروع کیا جائے اور چند ایک چھوٹے موٹے مضامین پوسٹ کیئے جائیں۔
آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔
ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا
ہوس نے شوق کے پہلو دبائے ہیں کیا کیا
اسی فریب نے مارا کہ کل ہے کتنی دور
اس آج کل میں عبث دن گنوائے ہیں کیا کیا
پیامِ مرگ سے کیا کم ہے مژدہ ناگاہ
اسیر چونکتے ہی تلملائے ہیں کیا کیا
پہاڑ کاٹنے والے زمیں سے ہار گئے
اسی زمین میں دریا سمائے ہیں کیا...
خودی کا نشہ چڑھا، آپ میں رہا نہ گیا
خدا بنے تھے یگانہ مگر بنا نہ گیا
پیامِ زیرِ لب ایسا کہ کچھ سنا نہ گیا
اشارہ پاتے ہی انگڑائی لی، رہا نہ گیا
گناہِ زندہ دلی کہیے یا دل آزاری
کسی پہ ہنس لئے اتنا کہ پھر ہنسا نہ گیا
سمجھتے کیا تھے مگر سنتے تھے ترانہ درد
سمجھ میں آنے لگا جب تو پھر سنا...
کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا
میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا
ایک سبز شاخ گلاب کی تھی اک دنیا اپنے خواب کی تھی
وہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لئے سب کچھ ہار دیا
یہ سجا سجایا گھر ساتھی مری ذات نہیں مرا حال نہیں
اے کاش کبھی تم جان سکو اس سکھ نے جو آزار...
رُوٹھ جانے کی عادتیں نہ گئیں
دل جلانے کی عادتیں نہ گئیں
زخم کھا کر بھی تجھ سے، نام ترا
گنگنانے کی عادتیں نہ گئیں
پیار سے جو بھی مل گیا اس کو
دکھ سنانے کی عادتیں نہ گئیں
چاند کی، شرم سے نقابوں میں
منہ چھپانے کی عادتیں نہ گئیں
دو دلوں کو اجاڑ کے ہنسنا
یہ زمانے کی عادتیں نہ گئیں...
آندھی چلی تو نقشِ کفِ پا نہیں ملا
دل جس سے مل گیا تھا دوبارہ نہیں ملا
ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے
اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا
آواز کو تو کون سمجھتا کہ دور دور
خاموشیوں کا درد شناسا نہیں ملا
قدموں کو شوقِ آبلہ پائی تو مل گیا
لیکن بہ ظرفِ وسعت صحرا نہیں ملا
کنعاں میں میں بھی نصیب...
چاند میری طرح پگھلتا رہا
نیند میں ساری رات چلتا رہا
جانے کس دکھ سے دل گرفتہ تھا
منہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا
میں تو پاؤں کے کانٹے چنتی رہی
اور وہ راستہ بدلتا رہا
رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا
موسمی بیل تھی میں، سوکھ گئی
وہ تناور شجر تھا، پھلتا رہا...
مجھے یہ لکھتے ہوئے بڑی خوشی ہو رہی ہے کہ اردو محفل کے مجموعی پیغامات کی تعداد آج تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ابھی محفل کی تیسری سالگرہ میں ایک دن باقی ہے کہ یہ سنگ میل بھی دیکھنے کو ملا۔ +زبردست+
میں تمام اراکین محفل کو مبارک بات پیش کرتا ہوں اور ناظمین کو خصوصی طور پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
چڑیوں سے مکالمہ
شریر چڑیو!
سنو مجھے اک گلہ ہے تم سے
کہ منہ اندھیرے
تمہاری بک بک، تمہاری جھک جھک
تمہاری چوں چاں
سماعتوں پر تمہاری دستک
ہے غل مچاتی، مجھے جگاتی، بڑا ستاتی
شریر چڑیو!
یہ تم نہ جانو
میں رات مشکل سے سو سکی تھی
اداسیوں کے سمندروں میں
میں اپنی آنکھیں ڈبو چکی تھی
بہت سے...
ایکسٹیسی
سبز مدھم روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک
سرد کمرے میں مچلی گرم سانسوں کی مہک
بازوؤں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بدن
سلوٹیں ملبوس پر، آنچل بھی کچھ ڈھلکا ہوا
گرمی رخسار سے دبکی ہوئی ٹھنڈی ہوا
نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چھیڑ چھاڑ
سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس
ریشمیں بانہوں...