رُوٹھ جانے کی عادتیں نہ گئیں

شمشاد

لائبریرین

رُوٹھ جانے کی عادتیں نہ گئیں
دل جلانے کی عادتیں نہ گئیں

زخم کھا کر بھی تجھ سے، نام ترا
گنگنانے کی عادتیں نہ گئیں

پیار سے جو بھی مل گیا اس کو
دکھ سنانے کی عادتیں نہ گئیں

چاند کی، شرم سے نقابوں میں
منہ چھپانے کی عادتیں نہ گئیں

دو دلوں کو اجاڑ کے ہنسنا
یہ زمانے کی عادتیں نہ گئیں

چاند جیسا ہر اک حسیں چہرہ
دل کو بھانے کی عادتیں نہ گئیں

بیسیوں بار آزما کے ہمیں
آزمانے کی عادتیں نہ گئیں

رات کے پچھلے پہر اے ایاز
گھر کو آنے کی عادتیں نہ گئیں
(ایاز احمد)​
 

محمداحمد

لائبریرین
شمشاد بھائی

بہت اچھی اور بڑی رواں غزل ہے ، پڑھ کر لطف آیا، ایاز صاحب کا مزید کلام ہو تو ضرور share کیجے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
پسندیدگی کا بہت شکریہ فرحت بہن۔
انشاء اللہ کوشش کروں گا کہ مزید اچھا کلام پوسٹ کر سکوں۔
 
Top