شمشاد
لائبریرین
رُوٹھ جانے کی عادتیں نہ گئیں
دل جلانے کی عادتیں نہ گئیں
زخم کھا کر بھی تجھ سے، نام ترا
گنگنانے کی عادتیں نہ گئیں
پیار سے جو بھی مل گیا اس کو
دکھ سنانے کی عادتیں نہ گئیں
چاند کی، شرم سے نقابوں میں
منہ چھپانے کی عادتیں نہ گئیں
دو دلوں کو اجاڑ کے ہنسنا
یہ زمانے کی عادتیں نہ گئیں
چاند جیسا ہر اک حسیں چہرہ
دل کو بھانے کی عادتیں نہ گئیں
بیسیوں بار آزما کے ہمیں
آزمانے کی عادتیں نہ گئیں
رات کے پچھلے پہر اے ایاز
گھر کو آنے کی عادتیں نہ گئیں
(ایاز احمد)