نتائج تلاش

  1. سیما علی

    جاں نثار اختر وہ لوگ ہی ہر دور میں محبوب رہے ہیں

    وہ لوگ ہی ہر دور میں محبوب رہے ہیں جو عشق میں طالب نہیں مطلوب رہے ہیں طوفان کی آواز تو آتی نہیں لیکن لگتا ہے سفینے سے کہیں ڈوب رہے ہیں ان کو نہ پکارو غم دوراں کے لقب سے جو درد کسی نام سے منسوب رہے ہیں ہم بھی تری صورت کے پرستار ہیں لیکن کچھ اور بھی چہرے ہمیں مرغوب رہے ہیں الفاظ میں اظہار محبت...
  2. سیما علی

    جاں نثار اختر سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی

    سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی تم آئے تو اس رات کی اوقات بنے گی ان سے یہی کہہ آئیں کہ اب ہم نہ ملیں گے آخر کوئی تقریب ملاقات بنے گی اے ناوک غم دل میں ہے اک بوند لہو کی کچھ اور تو کیا ہم سے مدارات بنے گی یہ ہم سے نہ ہوگا کہ کسی ایک کو چاہیں اے عشق ہماری نہ ترے سات بنے گی یہ کیا ہے کہ...
  3. سیما علی

    اک غزل اس پہ لکھوں دل کا تقاضا ہے بہت کرشن بہاری نور

    اک غزل اس پہ لکھوں دل کا تقاضا ہے بہت ان دنوں خود سے بچھڑ جانے کا دھڑکا ہے بہت رات ہو دن ہو کہ غفلت ہو کہ بیداری ہو اس کو دیکھا تو نہیں ہے اسے سوچا ہے بہت تشنگی کے بھی مقامات ہیں کیا کیا یعنی کبھی دریا نہیں کافی کبھی قطرہ ہے بہت میرے ہاتھوں کی لکیروں کے اضافے ہیں گواہ میں نے پتھر کی طرح خود...
  4. سیما علی

    آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے حنا تیموری

    آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے اس طرف نگاہیں ہیں اس طرف نشانہ ہے منزلوں کی باتیں تو منزلوں پہ کر لیں گے ہم کو تو چٹانوں میں راستہ بنانا ہے تم بھی ڈوبے ڈوبے تھے میں بھی کھوئی کھوئی تھی وہ بھی کیا زمانہ تھا یہ بھی کیا زمانہ ہے فاصلہ بڑھانے سے کیا ملا زمانے کو تب بھی آنا جانا تھا اب بھی آنا جانا ہے
  5. سیما علی

    چلا ہوں میں بچشمِ تر مدینہ میری منزل ہے قمر الزماں قمر اعظمی

    چلا ہوں میں بچشمِ تر مدینہ میری منزل ہے لٹاتا رشک کے گوہر مدینہ میری منزل ہے مدینہ رشکِ جنت ہے نگاہِ مردِ مومن میں ہر اک گوشہ سکوں پرور مدینہ میری منزل ہے ہزاروں کہکشاں قربان طیبہ تیری گلیوں پر جھکے ہیں ماہ اور اختر مدینہ میری منزل ہے شکستہ پا سہی لیکن رہے گا میری منزل تک مرا شوقِ سفر...
  6. سیما علی

    داغ اس قدر ناز ہے کیوں آپ کو یکتائی کا

    اس قدر ناز ہے کیوں آپ کو یکتائی کا دوسرا نام ہے وہ بھی مری تنہائی کا کیا چھپے راز الٰہی دلِ شیدائی کا عرصۂ حشر تو بازار ہے رسوائی کا جان لے جائے گا آنا شبِ تنہائی کا کون اب روکنے والا ہے مری آئی کا خوگر رنج وبلا حشر کے دن کیا خوش ہوں کہ وہ مال آج ہوا ہے شبِ تنہائی کا زندہ ہے نام شہادت کا اسی کے...
  7. سیما علی

    وفا کو جگمگانا چاہتے ہیں بسمل صابری

    وفا کو جگمگانا چاہتے ہیں ہم اپنا دل جلانا چاہتے ہیں ہمیں تم اپنے دامن میں چھپا لو مسافر ہیں ٹھکانہ چاہتے ہیں پرانے زخم بھر جانے سے پہلے نئی اک چوٹ کھانا چاہتے ہیں تمہاری یاد کے سیال موتی مری پلکوں تک آنا چاہتے ہیں درِ دل پر کھڑے ہیں غم ہزاروں یہ پنچھی آشیانہ چاہتے ہیں یہ آنکھیں اور بھر...
  8. سیما علی

    وہ عکس بن کے مری چشمِ تر میں رہتا ہے بسمل صابری

    وہ عکس بن کے مری چشمِ تر میں رہتا ہے عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے پیام بر ہے وہی تو مری شبِ غم کا وہ اک ستارہ جو چشمِ سحر میں رہتا ہے کھلی فضا کا پیامی، ہوا کا باسی ہے کہاں وہ حلقۂِ دیوار و دَر میں رہتا ہے جو میرے ہونٹوں پہ آئے تو گنگنائوں اسے وہ شعر بن کے بیاضِ نظر میں رہتا ہے...
  9. سیما علی

    پھر مری راہ میں کھڑی ہوگی خلیل الرحمنٰ اعظمی

    پھر مری راہ میں کھڑی ہوگی وہی اک شے جو اجنبی ہوگی شور سا ہے لہو کے دریا میں کس کی آواز آ رہی ہوگی پھر مری روح میرے گھر کا پتہ میرے سائے سے پوچھتی ہوگی کچھ نہیں میری زرد آنکھوں میں ڈوبتے دن کی روشنی ہوگی رات بھر دل سے بس یہی باتیں دن کو پھر درد میں کمی ہوگی بس یہی ایک بوند آنسو کی میرے حصے...
  10. سیما علی

    *ماں، ایک بہترین معمار*

    *ماں، ایک بہترین معمار* ایک مسلمان عورت کو ہمیشہ علم و فراست کی جستجو میں رہنا چاہیے؛ روحانی و اخلاقی حوالے سے اپنی خود سازی میں کوشاں رہنا چاہیے؛ اسے ہر قسم کے میدانِ جہاد میں آگے آگے ہونا چاہیے؛ دنیا کی پُرکشش، بےقدر و قیمت اور پُر تکلّف چیزوں سے لاپرواہی برتنی چاہیے اور اسے پاکیزگی اور عصمت...
  11. سیما علی

    اصغر گونڈوی نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز

    نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز حسن بھی راز اور عشق بھی راز راز کی جستجو میں مرتا ہوں اور میں خود ہوں ایک پردۂ راز بال و پر میں مگر کہاں پائیں بوئے گل یعنی ہمت پرواز ساز دل کیا ہوا وہ ٹوٹا سا ساری ہستی ہے گوش بر آواز لذت سجدۂ ہائے شوق نہ پوچھ ہائے وہ اتصال ناز و نیاز دیکھ رعنائی حقیقت کو عشق نے...
  12. سیما علی

    اصغر گونڈوی متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

    متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں جسے سب درد کہتے ہیں اسے ہم دل سمجھتے ہیں اسی سے دل اسی سے زندگی دل سمجھتے ہیں مگر حاصل سے بڑھ کر سعی بے حاصل سمجھتے ہیں کبھی سنتے تھے ہم یہ زندگی ہے وہم و بے معنی مگر اب موت کو بھی خطرۂ باطل سمجھتے ہیں بہت سمجھے ہوئے ہے شیخ راہ و رسم منزل کو یہاں منزل...
  13. سیما علی

    دیکھنے والا کوئی ملے تو دل کے داغ دکھاؤں خلیل الرحمنٰ اعظمی

    دیکھنے والا کوئی ملے تو دل کے داغ دکھاؤں یہ نگری اندھوں کی نگری کس کو کیا سمجھاؤں نام نہیں ہے کوئی کسی کا روپ نہیں ہے کوئی میں کس کا سایہ ہوں کس کے سائے سے ٹکراؤں سستے داموں بیچ رہے ہیں اپنے آپ کو لوگ میں کیا اپنا مول بتاؤں کیا کہہ کر چلاؤں اپنے سپید و سیہ کا مالک ایک طرح سے میں بھی ہوں دن...
  14. سیما علی

    ادا جعفری ایک موہوم اضطراب سا ہے

    ایک موہوم اضطراب سا ہے اک تلاطم سا پیچ و تاب سا ہے امڈے آتے ہیں خودبخود آنسو دل پہ قابو نہ آنکھ پر قابو دل میں اک درد میٹھا میٹھا سا رنگ چہرے کا پھیکا پھیکا سا زلف بکھری ہوئی پریشاں حال آپ ہی آپ جی ہوا ہے نڈھال سینے میں اک چبھن سی ہوتی ہے آنکھوں میں کیوں جلن سی ہوتی ہے سر میں پنہاں تصور...
  15. سیما علی

    ادا جعفری وہ سب بچوں کو ہر گھرمیں مکیں ملتیں

    مگرادا جعفری کے نزدیک یہ رائیگانی کا دور ہے۔ اُنھوں نے اپنی نظم ‘‘عہدِ زیاں’’میں اسی المیے کو بیان کیا ہے: وہ سب بچوں کو ہر گھرمیں مکیں ملتیں اُجالا چاندنی سا اُن کے بالوں پر اُجالا آیتوں سا اُن کی باتوں میں وہ اب بھی یاد تو بچوں کو آتی ہیں کسی گھر میں نہیں ملتیں زمیں کے فاصلے عہدِ زیاں میں بڑھ...
  16. سیما علی

    حضرت سیّدنا ابوایوب انصاری رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ

    تاجدارِ رسالتصلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کا سفرِہجرت ختم ہوا اور مدینے میں آمد ہوئی تو جا نثاروں کا جُھرمَٹ ساتھ تھا۔ سُواری جُوں جُوں آگے بڑھتی جاتی راستے میں انصار انتہائی جوش ومَسَرَّت کے ساتھ اونٹنی کی مہار تھام کر عرض کرتے: یارسولَ اللہ! آپ ہمارے گھر کو شرفِ نُزُول بخشیں مگر...
  17. سیما علی

    انیس مہر سپہر عز و شرافت ہے فاطمہؓ

    مہر سپہر عز و شرافت ہے فاطمہؓ شرح کتاب عصمت و عفت ہے فاطمہ ؓ مفتاح باب گلشن جنت ہے فاطمہؓ نورِ خدا و آیۂ رحمت ہے فاطمہؓ رتبے میں وہ زنان دو عالم کا فخر ہے حوّا کا افتخار ہے ، مریم کا فخر ہے جز اک ردائے کہنہ نہ تھی دوسری ردا اس میں بھی لیف خرمہ کے پیوند جا بجا بستر سے تھا کبھی نہ تنِ پاک آشنا...
  18. سیما علی

    قمر جلالوی اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل

    اے مرے ہم نشیں چل کہیں اور چل، اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم، اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں آج آئے ہو تم کل چلے جاؤ گے، یہ محبت کو اپنی گوارا نہیں عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو، دو گھڑی کا سہارا سہارا نہیں دی صدا دار پر اور کبھی طور پر، کس جگہ میں نے تم کو...
  19. سیما علی

    ایک صداؤں کا سمندر ٹھہر گیا ہے ثروت زہرا

    صداؤں کا سمندر میرے جسم میں ایک صداؤں کا سمندر ٹھہر گیا ہے یہ میری آنکھ کسی خواب کے پیہم چٹخنے کی گونج دے رہی ہے میں اپنی کوکھ میں سے خاموشیوں کے ہمکنے کی آواز سن رہی ہوں اور پھر! میری انگلی کی پوروں سے میرے حرف بہے جا رہے ہیں میرے خون کی روانیاں جسم کی نالیوں میں سے کسی بپھرتی ہوئی موج کی طرح...
  20. سیما علی

    آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے سرور عثمانی

    آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے روز ہم ملتے رہیں اور فاصلہ باقی رہے کھا گئیں دریا کی موجیں خواب آور گولیاں بادبانی کے لیے پاگل ہوا باقی رہے کل کوئی بوڑھا مصور مجھ سے ملنے آئے گا اے مرے منصف مری تھوڑی سزا باقی رہے شاعری کرتے رہو لیکن رہے اتنا خیال دشمنوں سے دوستی کا حوصلہ باقی رہے
Top