آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے سرور عثمانی

سیما علی

لائبریرین
آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے
روز ہم ملتے رہیں اور فاصلہ باقی رہے

کھا گئیں دریا کی موجیں خواب آور گولیاں
بادبانی کے لیے پاگل ہوا باقی رہے

کل کوئی بوڑھا مصور مجھ سے ملنے آئے گا
اے مرے منصف مری تھوڑی سزا باقی رہے

شاعری کرتے رہو لیکن رہے اتنا خیال
دشمنوں سے دوستی کا حوصلہ باقی رہے
 
Top