میرے وطن یہ عقیدتیں اور
پیار تجھ پہ نثار کر دوں
محبتوں کے یہ سلسلے
بےشمار تجھ پہ نثار کر دوں
میرے وطن میرے بس میں ہو تو
تیری حفاظت کروں میں ایسے
خزاں سے تجھ کو بچا کے رکهوں
بہار تجھ پہ نثار کر دوں
تیری محبت میں موت آئے
تو اس سے بڑھ کر نہیں ہے خواہش
یہ ایک جان کیا، ہزار ہوں تو
ہزار تجھ پہ نثار...
غزل
(سدرشن فاخر)
پتھر کے خدا، پتھر کے صنم، پتھر کے ہی انساں پائے ہیں
تم شہرِ محبت کہتے ہو ہم جان بچا کر آئے ہیں
بت خانہ سمجھتے ہو جس کو پوچھو نہ وہاں کیا حالت ہے
ہم لوگ وہیں سے لوٹے ہیں بس شکر کرو لوٹ آئے ہیں
ہم سوچ رہے ہیں مدت سے اب عمر گزاریں بھی تو کہاں
صحرا میں خوشی کے پھول نہیں شہروں...
غزل
(سدرشن فاخر)
اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں
ہم ان کے لیے زندگانی لٹا دیں
ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں
چلو زندگی کو محبت بنا دیں
اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے
کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں
کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے
وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں
قیامت کے دیوانے...
تعارفِ شاعر:
پنڈت بھگت رام کے بیٹے اور پنڈت جے داس کے پوتے،ناول نویس ،شاعر،صحافی اورحکومت پنجاب سے راج کوی کاخطاب پانے والے پنڈت میلہ رام،میلہ رام وفا کےنام سےجانےجاتےہیں۔26 جنوری1895کوگاؤں ديپوكےضلع سیالکوٹ میں پیداہوئے۔بچپن میں گاؤں میں مویشی چرانےجایا کرتے تھے۔كئی اخباروں کےمدیرہوئے،نیشنل...
غزل
(میلہ رام وفا)
محفل میں اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
عالم ہے ترے پَرتو رُخ سے یہ ہمارا
حیرت سے ہمیں شمس و قمر دیکھ رہے ہیں
بھاگے چلے جاتے ہیں اِدھر کو تو عجب کیا
رُخ لوگ ہواؤں کا جدھر دیکھ رہے ہیں
ہوگی نہ شبِ غم تو قیامت سے ادھر ختم
ہم شام ہی سے...
غزل
(کفیل آزر امروہوی)
جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا
وہ مری آنکھوں میں پانی دے گیا
جاگتے لمحوں کی چادر اوڑھ کر
کوئی خوابوں کو جوانی دے گیا
میرے ہاتھوں سے کھلونے چھین کر
مجھ کو زخموں کی کہانی دے گیا
حل نہ تھا مشکل کا کوئی اس کے پاس
صرف وعدے آسمانی دے گیا
خود سے شرمندہ مجھے ہونا پڑا...
غزل
(طفیل چترویدی)
ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی
دیکھ تجھ کو مری بیعت نہیں ملنے والی
لوگ کردار کی جانب بھی نظر رکھتے ہیں
صرف دستار سے عزت نہیں ملنے والی
شہر تلوار سے تم جیت گئے ہو لیکن
یوں دلوں کی تو حکومت نہیں ملنے والی
راستے میں اسے دیکھا ہے کئی روز کے بعد
آج تو رونے کو فرصت...
غزل
اک نہ اک شمع اندھیرے میں جلائے رکھیے
صبح ہونے کو ہے ماحول بنائے رکھیے
دل کے ہاتھوں سے ہمیں زخم نہاں پہنچے ہیں
وہ بھی کہتے ہیں کہ زخموں کو چھپائے رکھیے
کون جانے کہ وہ کس راہ گزر پر گزرے
ہر گزر گاہ کو پھولوں سے سجائے رکھیے
دامن یار کی زینت نہ بنے ہم افسوس
اپنی پلکوں کے لیے کچھ تو...
غزل
(نشور واحدی)
قامتِ دل ربا پر شباب آ گیا
یا سوا نیزے پر آفتاب آ گیا
جاگی جاگی ان آنکھوں کا عالم نہ پوچھ
سامنے ایک جام شراب آ گیا
اک نگاہ محبت کی تخمیر میں
سب سمٹ کر جہان خراب آ گیا
یہ چلے وہ بڑھے وہ جواں ہو گئے
چند لمحوں میں یوم الحساب آ گیا
جھوم اٹھی ایک ارماں بھری زندگی
جب...
بھائی جان میں آج کل پاکستان میں موجود نہیں ہوں۔اس لیئے شریک نہیں ہوسکا۔۔۔معذرت!
ویسے ناشتے میں کیا تھا اور کتنے احباب موجود تھے؟ اور ناشتہ کس وقت کا تھا۔