نتائج تلاش

  1. نویدظفرکیانی

    عشق دیوانہ ہوا شوخوں کا میلہ دیکھ کر : از نویدظفرکیانی

    عشق دیوانہ ہوا شوخوں کا میلہ دیکھ کر آگئے شکرے کئی چڑیوں کا چمبا دیکھ کر بال کٹوا کر ملی ہو گی بڑی آسودگی ٹنڈ کرواتے، ہمیں بھی لطف آتا دیکھ کر جس کو بھی موقع ملا اُس نے کسر چھوڑی نہیں ہاتھ دھونے لگ گیا ہے بہتی گنگا دیکھ کر سب مریدِتوند ہیں، افسوس کاہے کا، اگر ہم وفاداری بدل لیں دال دلیا...
  2. نویدظفرکیانی

    غزل : اپنے گھر کو میں اگر بھول گیا از: نویدظفرکیانی

    اپنے گھر کو میں اگر بھول گیا جانئے سمتِ سفر بھول گیا یا تو دشوار تھا شب کا کٹنا یا تمنائے سحر بھول گیا حادثے ہوتے رہے پہلے بھی میں ہی جینے کا ہنر بھول گیا جانے والے کو خبر بھی نہ ہوئی کوئی چوکھٹ پہ نظر بھول گیا ہائے وہ عشق کہ جس میں خود کو یاد رکھنا تھا مگر بھول گیا پھر سمندر نے...
  3. نویدظفرکیانی

    غزل: کس موج مین اُس خواب نگر جاتا ہوں اکثر از نویدظفرکیانی

    کس موج میں اُس خواب نگر جاتا ہوں اکثر میں خود سے بھی کترا کے گزر جاتا ہوں اکثر یہ کیسی مسافت مرے پاؤں سے بندھی ہے منزل ہی نہیں ہے تو کدھر جاتا ہوں اکثر ادراکِ غمِ ذات کوئی خاک کرے گا محفل میں تو آکر میں سنور جاتا ہوں اکثر یا چاند ستاروں کو سناتا ہوں فسانے یا شام کے منظر میں بکھر جاتا...
  4. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل "بتا کے ناصح کو یہ بات کیسے عام کریں" از نویدظفرکیانی

    بتا کے ناصح کو یہ بات کیسے عام کریں ہمارے ساتھ جو اُس مِس کے ڈیڈ مام کریں اگرچہ بہتے ہیں برساتی نالے کی طرح تمہارے ویر سے ہکلا کے ہم کلام کریں عوام الناس کو خاصا رُلا چکے لیڈر مرا خیال ہے اب اور کوئی کام کریں یوں جانئے کہ اُنہوں نے ہی لوٹ لی محفل جو خاص و عام میں اِک ساس کو سلام کریں ہمارے...
  5. نویدظفرکیانی

    پھر زقند اُس نے بھری ہے مجھ میں

    پھر زقند اُس نے بھری ہے مجھ میں کوئی دیوار گری ہے مجھ میں چین لینے نہیں دیتی مجھ کو ایک آشفتہ سری ہے مجھ میں ہائے پھر نام ترا سنتے ہی گونج یہ کیسی اٹھی ہے مجھ میں اپنے سائے میں ہی سستا لیتا دہوپ کیوں جاگ رہی ہے مجھ میں کس قدر مجھ کو کھلائے گی سحر رات بھر اوس پڑی ہے مجھ میں ہاتھ ماتھے سے...
  6. نویدظفرکیانی

    ڈھول کا پول

    میری طنز و مزاح پر مبنی اُردو شاعری کی ایک کتاب "ڈھول کا پول" http://www.mediafire.com/view/2gismjjcrfyh104/Dhole_Ka_Pole.pdf
  7. نویدظفرکیانی

    خود پر جب بن آئے تو پھر تلخ مقالی چہ معنی از نویدظفرکیانی

    خود پر جب بن آئے تو پھر تلخ مقالی چہ معنی متھے پڑ جائے تو سچ کو ماں کی گالی چہ معنی جب وہ میری عرضِ تمنا دیکھ نہ پائیں پڑھ نہ سکیں کوئی بتاؤ کہ پھر ان کی چشمِ غزالی چہ معنی سر کی خیر منا پاؤں تو بیگم سے یہ پوچھوں بھی میرے گھر میں ساس سسر سالے اور سالی چہ معنی بیگم یہ تسلیم کہ ہم پر ہے یہ...
  8. نویدظفرکیانی

    دے کے شامت کو صدا عقد کی زنجیر میں آ ۔۔ برائے تصیح

    دے کے شامت کو صدا عقد کی زنجیر میں آ زندگی بھر کے لئے دہشتِ کفگیر میں آ حُسن کو گرمئی اخلاص کی حاجت ہے بہت اپنے ملتان کو لے کر مرے کشمیر میں آ تجھ سے کچھ اور تقاضہ نہیں ہرگز میرا تُو مرے ساتھ مرے کنبے کی تصویر میں آ عشق کی یونہی تو مت ماری نہیں جاتی ہے کوئے لیلٰی میں کبھی گھوم ٗ درِ ہیر...
  9. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل " چلے ہو توڑنے عہدِ وفا پھر" از نویدظفرکیانی

    چلے ہو توڑنے عہدِ وفا پھر تو استعفٰی مرا بھی یہ رہا پھر تھا لا حاصل گلہء لن ترانی انہوں نے بے نیازی سے کہا ۔۔۔ پھر ؟ جلوسِ ناشناساں میں سے چُن کر ترا کتا مجھہی پر بھونکتا پھر اڑنگی جس سے کھائی از سرِ نو نکل آیا ہمارا آشنا پھر نہ باڈی گارڈ کام آئے نہ باڑیں جو ہونا تھا وہ آخر ہو گیا پھر ترے...
  10. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل : ''ٹوٹتا رہتا ہے ہر دم کیا کریں'' از نوید ظفرکیانی

    ٹوٹتا رہتا ہے ہر دم کیا کریں دل’ اسمبلی کا ہے کورم کیا کریں دل تو قسطوں میں دیا جاتا نہیں دے دیا ہے اُن کو لم سم کیا کریں پھر کوئی اُلو بنا کر چل دیا ہم شعورِ ذات کا غم کیا کریں ڈھائی ڈھائی من کے آنسو آ گئے جب ہوئی وہ آنکھ پُر نم کیا کریں تیرے ابے نے کرایا چُپ جہنیں تیری انگنائی میں...
  11. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل : ''کچھ فضا میری بھی تو جاگیر ہو'' از نوید ظفرکیانی

    اب ہوا میری بھی تو جاگیر ہو شیخ چلی کا محل تعمیر ہو حضرتِ واعظ عجب انسان ہیں چاہتے ہیں ہرجگہ تقریر ہو دال کھائے تری محفل میں عدو میری قسمت میں ہمیشہ کھیر ہو ہم اُسے لیڈر بنا لیتے ہیں کیوں؟ حضرتِ شیطان جس کا پیر ہو اتنے ملیٹینٹ سب خُوباں رہیں آنکھ تیشہ ہو زباں شمشیر ہو وہ نظر آیا ہے ٹٹو پر...
  12. نویدظفرکیانی

    شگفتہ' شبانہ یا شہناز دینا

    چلیں الف عین صاحب اب کچھ فرما دیجئے ۔۔۔۔۔ شگفتہ شبانہ یا شہناز دینا مرے کورے جیون کو رنگساز دینا اے بیگم میں پہلے ہی تھلے لگا ہوں عبث ہے ترا رعبِ ان لاز دینا کوئی پوچھتا ہے قیامت کی بابت ذرا اپنے بچے کو آواز دینا عدو پر بڑی دیدے افزائیاں ہیں اِدھر کو بھی دیدہء غماز دینا مری دُڑکیاں دیکھنے...
  13. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل : ''شگفتہ' شبانہ یا شہناز دینا'' از نوید ظفرکیانی

    شگفتہ' شبانہ یا شہناز دینا مرے کورے جیون کو رنگساز دینا اے بیگم میں پہلے ہی تھلے لگا ہوں عبث ہے ترا رعبِ ان لاز دینا کوئی پوچھتا ہے قیامت کی بابت ذرا اپنے بچے کو آواز دینا عدو پر بڑی ''دیدے افزائیاں'' ہیں اِدھر کو بھی دیدہء غماز دینا مری ''دُڑکیاں'' دیکھنے والی ہوں گی کہیں دور سے مجھ...
  14. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل : “یہ وطیرہ ہے محبت میں پرانا اُس کا” از نوید ظفرکیانی

    ۔ “یہ وطیرہ ہے محبت میں پرانا اُس کا” جاں نثاروں میں سیاسی نظر آنا اُس کا کوئی بی لیلٰی پہ مجنوں کی حقیقت کھولے ہیر کی تاڑ میں رہتا ہے دوانا اُس کا کیا بنے بات جہاں مانع رہے آپس میں بات بے بات یونہی بات بڑھانا اُس کا عشق میں ہجر کے ٹھینگے کے سوا کچھ نہ ملا کیسے خوش آئے بھلا ایسا بیعانہ...
  15. نویدظفرکیانی

    غزل : اندھیروں میں کھڑا ہوں سوچتا ہوں از: نویدظفرکیانی

    اندھیروں میں کھڑا ہوں سوچتا ہوں میں کس گھر کا دیا ہوں سوچتا ہوں زمانے بھر کی نظریں پھِر گئی ہیں میں کتنا بے وفا ہوں سوچتا ہوں یونہی بیکار تو لکھا نہ ہو گا جو لکھ کر کاٹتا ہوں سوچتا ہوں وہ مجھ کو بھول بھی سکتا ہے شائد جگر کو تھامتا ہوں سوچتا ہوں بھنور نے لا کے پھینکا ہے کہاں پر کنارے...
  16. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل : تجربہ ہے یہ اپنی نوکری کا از نوید ظفرکیانی

    تجربہ ہے یہ اپنی نوکری کا سدا ہے نام اونچا مالشی کا مجھے مت گھوریاں ڈالو یوں ماسی ! کہ میں ہوں بھوت اب تیری پری کا کیا ہے تیرے میک اپ نے جو سب پر کہاں ہے ایسا جادو سامری کا کچھ اس انداز سے ٹھمکا لگایا شبہ اُن پر رہا "ہی" کا نہ "شی" کا تمہاری لیڈری کو چاٹنا ہے لگانا ہے اگر تم نے بھی ٹیکا...
  17. نویدظفرکیانی

    سخت لیچڑ تھا وہ توہینِ وفا کرتا تھا از نویدظفرکیانی

    سخت لیچڑ تھا وہ توہینِ وفا کرتا تھا جب گلا اُس کا دباتے تھے گلہ کرتا تھا حسرتِ تاڑ میں ہم آنکھ جھپکتے نہ تھے تیرا کتا بھی جہاں اونگھ لیا کرتا تھا کیسے اسمارٹ نہ ہوتا تیرا موٹا بھائی ڈائٹنگ کرتا تھا’ اخبار پڑھا کرتا تھا اب وہاں اُپلے سجاتی ہے تمہاری ماسی “جن منڈیروں پہ کبھی چاند اُگا...
  18. نویدظفرکیانی

    راجہ رینٹل کیس کو تفہیم دینی چاہئے از نویدظفرکیانی

    راجہ رینٹل کیس کو تفہیم دینی چاہئے ڈاکوؤں چوروں کو بھی تکریم دینی چاہئے پی سی بی سے منتخب ہوتے نہیں ہیں کرکٹر گلی ڈنڈے کی اسے اک ٹیم دینی چاہئے بولڈ کرنا چاہئے پہلے ہی ہلے میں اِسے باؤلنگ بہرِ کرپشن سیم دینی چاہئے رتبہء جمہور جب روزِ الیکش بڑھ گیا تو گدھوں کو بھی بہت تعظیم دینی چاہئے یاد...
  19. نویدظفرکیانی

    میری تقدیر میں وہ گھیر کے لائے بھی گئے از نویدظفرکیانی

    میری تقدیر میں وہ گھیر کے لائے بھی گئے اور پھر شامتِ اعمال بنائے بھی گئے جن کو ہوٹل میں چکن روسٹ کہا جاتا ہے ایسے پتھرکبھی یاروں سے چبائے بھی گئے ؟ کچھ تھے پیدائشی حقدار چغد بننے کے اور کچھ لوگ زمانے میں بنائے بھی گئے آزمایا بھی گیا ہے مرا ایماں اکثر یعنی جوتے مرے مسجد میں چرائے بھی...
  20. نویدظفرکیانی

    تازہ غزل : تیرا ارماں مرے دل کا حصہ ہوا - از نویدظفرکیانی

    تیرا ارماں مرے دل کا حصہ ہوا گویا گرداب ساحل کا حصہ ہوا میں تو بہرَاماں جس جگہ بھی رُکا آخرش کوئے قاتل کا حصہ ہوا ایک مدت سے ہوں آبلہ پا جہاں اب وہی میری منزل کا حصہ ہوا دشت گردوں کی مٹی بکھرنے لگی کوئی طوفان محمل کا حصہ ہوا کل تھا میں جس مصیبت میں تنہا ظفر شہر والوں کی مشکل کا حصہ...
Top