مزاحیہ غزل "بتا کے ناصح کو یہ بات کیسے عام کریں" از نویدظفرکیانی

بتا کے ناصح کو یہ بات کیسے عام کریں
ہمارے ساتھ جو اُس مِس کے ڈیڈ مام کریں

اگرچہ بہتے ہیں برساتی نالے کی طرح
تمہارے ویر سے ہکلا کے ہم کلام کریں

عوام الناس کو خاصا رُلا چکے لیڈر
مرا خیال ہے اب اور کوئی کام کریں

یوں جانئے کہ اُنہوں نے ہی لوٹ لی محفل
جو خاص و عام میں اِک ساس کو سلام کریں

ہمارے دل میں تو مدت سے رہ رہے ہیں مگر
ہمارے گھر میں بھی آ کر کبھی قیام کریں

پڑے نہیں کسی قاصد کی جی حضوری میں
جو ایس اہم ایس کے تھرو نامہ و پیام کریں

یہ کیا کہ پڑھ ہی نہ پائیں وہ ہجے کر کے بھی
متاعِ شعر و سخن آپ جن کے نام کریں

یہ چار دن جو ملے ہیں گزارنے کے لئے
کسی کے نام کریں، زندگی حرام کریں

وہی بنائیں گے لشکر جہاد کی خاطر
جو ہر برس نئے ماڈل کا اہتمام کریں

نصاب طفلاں کو ترتیب دینا ہے، تسلیم
مگر خدارا یونہی میم کو نہ لام کریں

ہمارے جیسوں کی کیا خاک دال گلنی ہے
رقیب یار کے کوچے میں اژدگام کریں

چھری ہے یار کے ہاتھوں میں ، احتیاط ظفر
اب اُن سے بات ذرا دل کو تھام تھام کریں

نویدظفرکیانی
 
Top