نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    عدم ساقی غمِ زمانہ کو دُشنام چاہئے - عبد الحمید عدم

    ساقی غمِ زمانہ کو دُشنام چاہئے اور میں مجھے تو صرف ترا نام چاہئے اک عُمر ہے برستشِ یزداں کے واسطے دو چار دن پرستشِ اصنام چاہئے یہ مانتا ہوں میں کہ شبِ نو بہار میں زلفِ دراز و عارضِ گلفام چاہئے لیکن کسی کو گھر میں بلانے کے واسطے رطّلِ شراب و شکلِ در و بام چاہئے ساقی مجھے شراب کی تہمت...
  2. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی دھوپ کہیں ہے، چھاؤں کہیں ہے -شکیب جلالی

    دھوپ کہیں ہے، چھاؤں کہیں ہے کوئی بھی لذت عام نہیں ہے یوں بیٹھے ہیں تھکے مسافر جیسے منزل یہیں کہیں ہے گردشِ دوراں ، توبہ! توبہ! ہم کو خدا بھی یاد نہیں ہے جس کو چاہا ، حسن میں ڈھالا تجھ سے میری آنکھ حسیں ہے اُن کی کوئی بات سناؤ جن کا مجھ سے میل نہیں ہے دوست ہیں دل میں، ذہن میں دشمن کوئی بھی...
  3. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر جو دُور ہو تم تو لمحہ لمحہ ، غضب میں ہے اضطراب میں ہے - پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    جو دُور ہو تم تو لمحہ لمحہ ، غضب میں ہے اضطراب میں ہے ابھی مقدر میں گردشیں ہیں ، ابھی ستارا عذاب میں ہے لڑکپن اب ہو چکا ہے رخصت ، کوئی جہانِ شباب میں ہے تجلیاں ہیں کے بے محابا ، ہزار چہرہ نقاب میں ہے نہیں ہے تیری مثال ساقی ! یہ تجھ میں دیکھا کمال ساقی عجیب کیف و سرور و مستی ، تری نظر کی...
  4. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    جسمِ خاک از عشق بر افلاک شد کوہ در رقص آمد و چالاک شد مولانا رومی مٹی کا جسم عشق کی بدولت آسمانوں پر پہنچ گیا۔ عشق وہ قوت ہے کہ اس کے طفیل بے حس و بے شعور پہاڑ ناچ اٹھا اور باشعور ہو گیا
  5. فرحان محمد خان

    تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو -راحیلؔ فاروق

    تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو اب عشق ہو گیا ہے، میری بلا سے جو ہو سنتے تھے عاشقی میں خطرہ ہے جان کا بھی نیت ملاحظہ ہو، ہم نے کہا "چلو، ہو!” نازک تھا آبگینہ پر کھیل کھیل ہی میں چوٹ ایسی پڑ گئی ہے پتھر تڑخ کے دو ہو ڈھے جائے گی کسی دن دل کی عمارت آخر کچھ گھر پہ بھی توجہ، اے گھر کے باسیو! ہو...
  6. فرحان محمد خان

    آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں - راحیلؔ فاروق

    آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں اس قدر تو گئے گزرے بخدا ہم بھی نہیں اب انا کو کرے سجدہ تو محبت ہی کرے جبہہ سا آپ نہیں ناصیہ سا ہم بھی نہیں جائیے جائیے مت دیکھیے مڑ کر پیچھے ایسے شوقینِ جفا خوارِ وفا ہم بھی نہیں چارۂِ سرکشئِ دل کریں اللہ اللہ وہ خدا بندہ نواز آپ تو کیا ہم بھی نہیں دوستی...
  7. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی زباں کاٹ دے اور ہونٹوں کو سی لے - شکیب جلالی

    زباں کاٹ دے اور ہونٹوں کو سی لے بغیرِ شکایت مصائب میں جی لے حوادث کی زد میں بڑے جا رہے ہیں مری آرزوؤں کے نازک قبیلے وہ ساتھی جسے غم سے نسبت نہیں ہے الم کو کریدے نہ زخموں کو چھیلے غرور و محبت میں تفریق دیکھو یہ سونے کی وادی یہ مٹی کے ٹیلے ہمیں دل کی ہر بات سچ سچ بتا دو بناؤ نہ باتیں ،...
  8. فرحان محمد خان

    آنکھ تاریک مری ، جسم ہے روشن میرا - ثروت حسین

    آنکھ تاریک مری ، جسم ہے روشن میرا در و دیوار سے ٹکراتا ہے آہن میرا اور اب ہاتھ مرا قبضہِ شمشیر پہ ہے یہی جوہر ہے مرا اور یہی فن میرا آج میں تم کو جلانے کے لیے آیا ہوں تم نے اک روز اُجاڑا تھا نشیمن میرا صورتِ ابر برستے رہیں بازو تیرے آگ کی طرح دہکتا رہے گلشن میرا تم جہاں جرمِ ضعیفی کی...
  9. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر کسی کو تجھ سے بڑھ کر جلوہ ساماں کون دیکھے گا-پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    کسی کو تجھ سے بڑھ کر جلوہ ساماں کون دیکھے گا تجھے دیکھے گی دنیا، ماہِ تاباں کون دیکھے گا اُسے دیکھا سرِ دار و رسن ہم نے تو سر دے کر ہمارے بعد دیکھیں رُوئے جاناں کون دیکھے گا مری میّت کو کاندھا آج اگر وہ دے نہیں سکتے تو کل جا کر بھلا گورِ غریباں کون دیکھے گا سکوتِ بام و در، آثارِ وحشت، رنجِ...
  10. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی کیسی نجات مل نہ سکے گی پناہ تک ۔رئیس امروہوی

    کیسی نجات مل نہ سکے گی پناہ تک اب تیر آ رہے ہیں مری خیمہ گاہ تک کیا تذکرہ سپاہِ شہادت نصیب کا غلطاں بہ خوں ہے پرچمِ میرِ سپاہ تک اے قوم ! ترک تازیِ تازہ کا دم کہاں؟ مسدود ہے فرار و ہزیمت کی راہ تک ڈرتا ہوں برشگالِ حوادث نہ ہو کہیں اک ابرِ خوں محیط ہے حدِّ نگاہ تک بھاگو کہ ایک سیلِ بلا...
  11. فرحان محمد خان

    "سلام"نازؔ خیالوی

    شکریہ جناب :)
  12. فرحان محمد خان

    یہ سب سنان و سپر تیرے نام کرتا ہوں - ثروت حسین

    یہ سب سنان و سپر تیرے نام کرتا ہوں میں آج تجھ پہ محبت تمام کرتا ہوں یہ فرشِ دل ترے شایان تو نہیں لیکن ذرا ٹھہر کہ کوئی انتظام کرتا ہوں میں انتظار بہت دیر کر نہیں سکتا غروب مہر سے پہلے ہی شام کرتا ہوں کوئی پیالہ نہیں اور شام آ پہنچی سو تیغِ تیز تجھے بے نیام کرتا ہوں یہ بات اس کو بہت...
  13. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی جو زندگی سے تہی ہو وہ عاشقی کیا ہے -رئیس امروہوی

    جو زندگی سے تہی ہو وہ عاشقی کیا ہے مگر سوال تو یہ ہے کہ زندگی کیا ہے شبِ فراق کے تارے مجھے بتا نہ سکے اُفق کے پار یہ دھندلی سی روشنی کیا ہے جبینِ غبچہ و گل سے ٹپک رہا ہے لہو کسے خبر کہ مآلِ شگفتگی کیا ہے ترے خضور حیاتِ فراق کا کیا ذکر ترے بغیر جو گزری وہ زندگی کیا ہے حرم میں معرفتِ کردگار...
  14. فرحان محمد خان

    عدم ہے عقل یوں ہراس و گماں سے بھری ہوئی - عبد الحمید عدم

    ہے عقل یوں ہراس و گماں سے بھری ہوئی جیسے ہرن کی آنکھ ازل سے ڈری ہوئی جانے تری نگاہ نے سمجھا تھا کیا اسے دل خوں کی ایک بوند تھی وہ بھی مری ہوئی ہے زیست اک بسیط خلا جس کے اس طرف پھولوں کے تخت پر ہے صراحی دھری ہوئی انسانیت سے جس نے بشر کو گرا دیا یا رب وہ بندگی ہوئی یہ ابتری ہوئی ! دل میں...
Top