نصیر الدین نصیر کسی کو تجھ سے بڑھ کر جلوہ ساماں کون دیکھے گا-پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

کسی کو تجھ سے بڑھ کر جلوہ ساماں کون دیکھے گا
تجھے دیکھے گی دنیا، ماہِ تاباں کون دیکھے گا

اُسے دیکھا سرِ دار و رسن ہم نے تو سر دے کر
ہمارے بعد دیکھیں رُوئے جاناں کون دیکھے گا

مری میّت کو کاندھا آج اگر وہ دے نہیں سکتے
تو کل جا کر بھلا گورِ غریباں کون دیکھے گا

سکوتِ بام و در، آثارِ وحشت، رنجِ تنہائی
بھری دنیا میں ہم سا خانہ ویراں کون دیکھے گا

ارے واعظ! حسابِ حشر سے ایسا بھی کیا ڈرنا
وہ بخشش پر تُلے تو فردِ عصیاں كون دیکھے گا

سُنو زِندانیو ضبطِ جُنوں عہدِ خزاں تک ہے
بہار آئی تو پھر دیوارِ زنداں كون دیکھے گا

جہاں میں اور بھی ہوں گے تمہارے دیکھنے والے
مگر میری طرح تم کو مری جاں کون دیکھے گا

رہے گا یہ تحیُرّ تا دمِ آرائشِ گیسو
پھر اِس کے بعد آئینے کو حیراں کون دیکھے گا

تمہی کو دل دیا تم سے ہی اِس دل کو اُمیدیں ہیں
اگر دیکھا نہ تم نے، دل کے ارماں کون دیکھے گا

کھڑا ہوں منتظر در پر نصيرؔ اُن کی اجازت کا
اشارا مل گیا تو سُوئے درباں کون دیکھے گا

نصيرؔ اِس دَور میں پھر بھی غنیمت ہے وجود اپنا
ہمارے بعد ہم جیسا سُخَن داں کون دیکھے گا
پیر سید نصیر الدین نصیرؔ گیلانی
 
Top