نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر موسمِ گل ترے انعام ابھی باقی ہیں ۔ سراج الدین ظفر

    موسمِ گل ترے انعام ابھی باقی ہیں شہر میں اور گل اندام ابھی باقی ہیں اور کھل جا کہ معارف کی گزر گاہوں میں پیچ اے زلفِ سیہ فام ابھی باقی ہیں اک سبو اور کہ لوحِ دلِ مے نوشاں پر کچھ نقوشِ سحر و شام ابھی باقی ہیں ٹھہر اے بادِ سحر اس گلِ نورستہ کے نام اور بھی شوق کے پیغام ابھی باقی ہیں کم...
  2. فرخ منظور

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مژده ای بیدل که امشب از تغافلهای ناز آرزو ها باز خون میگردد و دل میشود بیدل مژدہ اے بیدلؔ تغافل ہائے جاناں کے سبب آرزوئیں خوں ہوئیں اور پھر مرا دل بن گئیں
  3. فرخ منظور

    میر جھمکے دکھا کے طُور کو جن نے جلا دیا ۔ میر تقی میر

    اب تو سلمان خان ہی لگے ہیں۔ :laugh1:
  4. فرخ منظور

    میر جھمکے دکھا کے طُور کو جن نے جلا دیا ۔ میر تقی میر

    ہائے ظالم دنیا میں آپ کے غم میں برابر کا شریک ہوں :(
  5. فرخ منظور

    میر جھمکے دکھا کے طُور کو جن نے جلا دیا ۔ میر تقی میر

    واہ جناب مان گئے آپ واقعی فلسفی ہیں اور کیا فلسفیانہ موشگافیاں کرتے ہیں۔ تو کیا سفیر آفریدی کی مندرجہ بالا بات کو بھی داد سمجھ کر قبول کر لیں؟ :p:)
  6. فرخ منظور

    میر جھمکے دکھا کے طُور کو جن نے جلا دیا ۔ میر تقی میر

    آپ کی تحریر کا مفہوم میرے سر کے اوپر سے گزر گیا :)
  7. فرخ منظور

    میر جھمکے دکھا کے طُور کو جن نے جلا دیا ۔ میر تقی میر

    بہت عنایت شکیل صاحب۔ خوش رہیے۔
  8. فرخ منظور

    تاسف ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ،ملنے کے نَہیں نایاب ہیں ہم

    اوہ، انتہائی افسوس ہوا۔ بہت محنتی آدمی تھے اور اپنے خاندان والوں کے لیے بہت کٹھن حالات میں پردیس میں کام کرتے رہے۔
  9. فرخ منظور

    میر جھمکے دکھا کے طُور کو جن نے جلا دیا ۔ میر تقی میر

    جھمکے دکھا کے طُور کو جن نے جلا دیا آئی قیامت ان نے جو پردہ اٹھا دیا اس فتنے کو جگا کے پشیماں ہوئی نسیم کیا کیا عزیز لوگوں کو ان نے سلا دیا اب بھی دماغِ رفتہ ہمارا ہے عرش پر گو آسماں نے خاک میں ہم کو ملا دیا جانی نہ قدر اس گہرِ شب چراغ کی دل ریزۂ خزف کی طرح میں اٹھا دیا تقصیر جان دینے میں...
  10. فرخ منظور

    ضمیر جعفری پرانی موٹر از ضمیر جعفری

    پرانی موٹر عجب اک بار سا مردار پہیوں نے اٹھایا ہے اسے انساں کی بد بختی نے جانے کب بنایا ہے نہ ماڈل ہے نہ باڈی ہے نہ پایہ ہے نہ سایہ ہے پرندہ ہے جسے کوئی شکاری مار لایا ہے کوئی شے ہے کہ بیّنِ جسم و جاں معلوم ہوتی ہے کسی مرحوم موٹر کا دھواں معلوم ہوتی ہے طبعیت مستقل رہتی ہے ناساز و علیل اس کی اٹی...
  11. فرخ منظور

    وہ آئی شامِ غم وقفِ بلا ہونے کا وقت آیا ۔ تلوک چند محروم

    وہ آئی شامِ غم وقفِ بلا ہونے کا وقت آیا تڑپنے لوٹنے کا دم فنا ہونے کا وقت آیا انہیں اپنی جفاؤں پر پشیمانی ہوئی آخر شریکِ ماتم‌ِ اہلِ وفا ہونے کا وقت آیا اداسی ہر سحر کہتی ہے مجھ سے بزمِ انجم کی اٹھ اے غم دیدہ اٹھ، محوِ بکا ہونے کا وقت آیا ترا ملنا کسے ملتا ہے ممنونِ مقدر ہوں مگر افسوس...
  12. فرخ منظور

    دعا دعائے صحت برائے سید شہزاد ناصر صاحب

    خدا سید شہزاد ناصر صاحب کو شفائے کاملہ و عاجلہ سے نوازے۔
  13. فرخ منظور

    تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب . صادق حسین ایڈووکیٹ

    اس لوح مزار کی تصویر کچھ سال قبل عقیل عباس جعفری صاحب نے مجھے ٹیگ کی تھی آپ یہ تصویر اس ربط سے دیکھ سکتے ہیں۔
  14. فرخ منظور

    یہ کس شاعر کا کلام ہے۔

    قبلہ یہ شعر میں نے پہلی بار پڑھا ہے اور سنا ہے۔ یقیناً علامہ اقبال کے متداول کلیات میں یہ شعر موجود نہیں اور خیال یہی ہے کہ یہ شعر علامہ اقبال کا نہیں ہو سکتا۔
  15. فرخ منظور

    تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب . صادق حسین ایڈووکیٹ

    نیٹ پر کہیں میں نے برگِ سبز کا برقی نسخہ پڑھا ہے چونکہ باقی کوئی شعر اس مجموعے میں اچھا نہیں تھا شاید اسی لیے میرے ذہن سے نکل گیا کہ میں نے وہ نسخہ کہاں پڑھا تھا۔ البتہ صادق حسین ایڈووکیٹ کی لوحِ مزار کی تصویر مل سکتی ہے جس پر یہی شعر درج ہے۔
  16. فرخ منظور

    نگاہِ ساقیِ نامہرباں یہ کیا جانے ۔ مجروح سلطانپوری

    نگاہِ ساقیِ نامہرباں یہ کیا جانے کہ ٹوٹ جاتے ہیں خود دل کے ساتھ پیمانے ملی جب ان سے نظر بس رہا تھا ایک جہاں ہٹی نگاہ تو چاروں طرف تھے ویرانے حیات لغزشِ پیہم کا نام ہے ساقی لبوں سے جام لگا بھی سکوں، خدا جانے وہ تک رہے تھے، ہمی ہنس کے پی گئے آنسو وہ سن رہے تھے، ہمی کہہ سکے نہ افسانے تبسموں نے...
  17. فرخ منظور

    جولائی ایلیا کی موشگافیاں

    عمر انڈوں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں سب کا کٹّے پہ سفر ہو یہ ضروری تو نہیں (جولائی ایلیا)
  18. فرخ منظور

    ساغر نظامی بلند از باوفا و جفا ہو گئے ہم - ساغر نظامی

    بلند از وفا و جفا ہو گئے ہم محبت سے بھی ماورا ہو گئے ہم اشاروں اشاروں میں کیا کہہ گئیں وہ نگاہوں نگاہوں میں کیا ہو گئے ہم ترے دل میں تیری نظر میں سما کر تمنائے ارض و سما ہوگئے ہم حقیقت نہ تھی دل لگانے کے قابل حقیقت سے کیوں آشنا ہوگئے ہم محبت کی کچھ تلخیوں کی بدولت مغنّیِ شیریں نوا ہو گئے ہم...
  19. فرخ منظور

    اسے کہنا کہ انڈے آگئے ہیں۔۔ اسحاق وردگ

    اسے کہنا کہ انڈے آگئے ہیں۔۔ اسے کہنا کہ انڈوں کی بدولت اب وطن نے آگے جانا ہے ترقی کی منازل پار کرنی ہیں اسے کہنا کہ اب میں سب کو چوزے پالنے کا فن سکھاؤں گا کہ سب نے گھر میں اب چوزے بسانے ہیں زیادہ تو نہیں بس تین سو چوزے ضروری ہیں اسے کہنا محبت چھوڑ دے اور اب خریدے تین سو چوزے کہ تبدیلی کے...
  20. فرخ منظور

    جولائی ایلیا کی موشگافیاں

    بھول جا روٹی کپڑا اور مکان انڈے لے، کٹّے اور مرغیاں پال (جولائی ایلیا)
Top