نہ ہوا پر نہ ہوا شوق کا دفتر پورا
ایک ہی دن میں ہوا قصۂ محشر پورا
مجھ کو دم بھر کی بھی فرصت نہ ملی نالوں سے
ورنہ گھڑیال ٹھہرتا ہے گھڑی بھر پورا
تھک گئے ہاتھ مگر کثرتِ مطلب ہے وہی
فکر ہے مجھ کو خطِ شوق ہو کیونکر پورا
اپنے حصّے کی بچا لیتے ہیں دینے والے
نہ بھرا ساقیِ کم ظرف نے ساغر پورا...