نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل ،'' آہ کر کے، بہت بُکا کر کے''

    آہ کر کے، بہت بکا کر کے کفر ٹوٹا، خدا ،خُدا کر کے کر نہیں پاے سو جتن راغب پا لیا اُس کو اک دعا کر کے دل میں رہتی جو بات، مر جاتے چین آیا اُسے سُنا کر کے ساتھ جب تک رہا، تھا آزردہ خوش ہوا وہ مجھے جُدا کر کے ضبط دامن بچا گیا اظہر ہم جو گزرے ہیں سر جھکا کر کے
  2. م

    ایک تاذہ واردات غزلیہ،'' جی اُٹھیں گے وہ سبھی جان بلب ، دیکھ ذرا''

    جی اُٹھیں گے وہ سبھی، جان بلب، دیکھ ذرا ماجرا ہے تو یہ مانا کہ عجب، دیکھ ذرا جس سے ملنے کو جتن لاکھ کیے تھے میں نے اُ س سے بچھڑا ہوں تو بس ایک سبب ، دیکھ ذرا فائدہ کیا ہے جو دیکھے گا مرے بعد کبھی دیر ہو جائے نہ انجان تو اب، دیکھ ذرا مانگنا اور کسے کہتے ہیں، بتلاو سہی؟ ہاتھ...
  3. م

    ایک نظم،'' اُچھل گیا''

    اُچھل گیا موسم تھا، بدل گیا بس میں تھا، نکل گیا جو سنبھلا، سنبھل گیا ٹہرا تھا، ٹہل گیا آنسو بن، مچل گیا مومی تھا، پگھل گیا وقتی تھا، اُبل گیا پکڑا تھا، اُچھل گیا
  4. م

    کراچی ہائے کراچی

    کراچی کہتے ہیں ہوا کرتا تھا اک شہر کراچی سُنتے ہیں کہ نفرت سے بنا زہر کراچی سنتے ہیں کہ لوگوں میں محبت تھی خیالی سنتے ہیں کہ اس شہر کی تھی ریت نرالی سُنتے ہیں کہ اس شہر کی رونق تھی مثالی کہتے ہیں خدا کا ہے بنا قہر کراچی کہتے ہیں ہوا کرتا تھا اک شہر کراچی سُنتے ہیں محبت ہی تھی ظاہر بھی نہاں...
  5. م

    ایک شعر

    تُمہارے ساتھ رہنے کا یہی اک راستہ ہے کہ رہے باقی نہ کچھ احساس، یا پتھر کا ہو جاوں
  6. م

    ایک غزل ،'' بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا ''

    بُرا کیا تھا مجھے، جو ہجر تھوڑا مختصر ہوتا کنارے سے میں جب لگتا، تو کوئی منتظر ہوتا وفاوں کو مری جیسے اُڑا کر لے گئی پروا اثر اُس کی جفاوں کا بھی کچھ تو منتشر ہوتا مرا جو شخص ہے، وہ میرے جیسا نرم دل ہی تھا اگر وہ سنگدل ہوتا ، تو شائد جانبر ہوتا تجھے پھولوں سا رکھتا میں، بہاریں روک گر...
  7. م

    ایک غزل،'' وہ یہاں تھا، نہیں بھی تھا ویسے''

    وہ یہاں تھا، نہیں بھی تھا ویسے دل میں رہتا کہیں بھی تھا ویسے میں نے ڈھونڈا جہاں جہاں اُسکو تھا وہاں بھی، یہں بھی تھا ویسے دور مجھ سے نظر بھی آتا تھا وہ ہی سب سے قریں بھی تھا ویسے اُس کی بابت گمان تھے میرے اور اُس پر یقیں بھی تھا ویسے وہ تھا پنہاں ہزار پردوں میں کیا کہوں وہ مبیں...
  8. م

    ایک غزل ،'' جلے وہ رات مرے سنگ، تجھ کو یاد کیا'' اور اک سوال

    اساتذہ کرام ذیل میں دی گئی غزل بحر محتث میں موزوں ہوئی ہے، سوال مطلع کے مصرع ثانی سے متعلق ہے، میں نے اس کی تقطیع یوں کی ہے مفاعلن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلاتن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مفاعلن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلن”فعلان'مفعول؛ فعلن پ رُس کے بع۔۔۔۔۔۔۔۔ د چ را غو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ن خی ر بع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ د ک یا کیا یہ تقطیع...
  9. م

    برائے اصلاح : ایک غزل،'' میں تو پاگل ہوں ، ذرا دیر گوارا کرنا '' محمد اظہر نذیر

    میں تو پاگل ہوں ، ذرا دیر گوارا کرنا ضبط جب حد سے گزر جائے، اشارا کرنا اس سے پہلے بھی سہے میں نے جدائی کے ستم جب بھی چاہو مری جاناں تو کنارا کرنا لمس ہاتھوں کا مرے زلف بھلا ہی دے گی اب جو بکھرے تو اسے خود ہی سنوارا کرنا یہ تمنا ہے ذرا آنکھ سے اوجھل ہو لیں پھر رقیبوں کو چلو آنکھ کا تارا کرنا...
  10. م

    ایک طرحی غزل،'' دیار و دشت و دمن میں بکھر رہو تھا میں''

    فقط جو کام تھے ذمے وہ کر رہا تھا میں نہ جی رہا تھا خوشی سے نہ مر رہا تھا میں بھٹک گیا تو پتہ بھی نہ چل سکا مجھ کو نئی سی راہ تھی، جس سے گزر رہا تھا میں میں پوچھتا ہی رہا، زندگی میں تھا اُسکی؟ مگر بتا نہ سکا وہ، اگر رہا تھا میں عدو کے سامنے میں حوصلہ نہیں ہارا دعا وہ کس کی تھی، سینہ سپر رہا...
  11. م

    ایک نظم،'' کیسے؟ کہو''

    کیسے؟ کہو پھول صحرا میں کھلا ہو جو وہ نازک کیسے؟ پھول نازک ہیں جوصحرا میں کھلیں کیسے ؟کہو زخم باہر جو لگے ہوتے، تو میں سی لیتا زخم بھیتر میں لگے ہیں جو سلیں کیسے؟ کہو ساتھ اپنا ہے فقط ساتھ میں چلتے رہنا تُم سمندر میں کنارا ہوں ملیں کیسے؟ کہو
  12. م

    ایک سیاست سے لتھڑی ہوئی غزل،'' حکم مجرم جو کرے، قوم کا ہونا کیا ہے؟''

    حکم مجرم جو کرے، قوم کا ہونا کیا ہے؟ منتخب خود ہی کیا، آج یہ رونا کیا ہے؟ گندگی یہ وہ نہیں، آنکھ کے آنسو دھو لیں پاک ہونا ہی نہیں، چھوڑ دے، دھونا کیا ہے کیا ڈرائیں گے وہ اس قوم کو اب کھونے سے؟ جس نے پایا ہی نہیں، ایسے میں کھونا کیا ہے؟ بیج نفرت کے جو بوئے تھے کبھی پرکھوں نے یہ...
  13. م

    ایک مختصر نظم،'' مشابہت''

    مشابہت لڑکیاں، چوڑیاں تتلیاں ، پھول ہوں رنگ کھو بیٹھتے ہیں جو کملائیں تو
  14. م

    ایک تازہ غزل،'' ڈوبتا جا رہا ہے من دیکھو''

    ڈوبتا جارہا ہے من، دیکھو ہے شکستہ مرا بدن، دیکھو کوئی گُل چیں یہاں سے گزرا ہے اُجڑا اُجڑا سا ہے چمن دیکھو ہاں، گُھٹن ہے، چَہَار سو لیکن چل رہی ہے ابھی پَوَن دیکھو آگ بھڑکے گی ایک دن لازم میرے سینے میں ہے اگن، دیکھو ان کی گفتار پر نہیں جانا ان کا کردار، ان کا فن دیکھو چیر ڈالے...
  15. م

    ایک غزل،'' منہ سے نکلی تھی، کہاں بات گئی ہے دیکھو ''

    منہ سے نکلی تھی، کہاں بات گئی ہے دیکھو بات ہی بات میں، کب رات گئی ہے دیکھو خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے ہجر کم بخت میں برسات گئی ہے دیکھو وصل کی شب، کہ جو آئی تھی ملانے ہم کو دے جدائی کی یہ سوغات گئی ہے دیکھو کوئی افسوس نہیں، ہار گیا ہوں لیکن اک سبق دے کے ہی پھر مات گئی ہے...
  16. م

    ہک پنجابی نظم ، ''جھولہ''

    جھولہ پینگ جھولے تے چھلکدا ساونڑ بیلی تے سکھیاں نی آونڑ جاونڑ تُر گیا ماہی ہو کے اگ بگولہ اج جے ہندا تے جھلاندا جھولہ
  17. م

    ایک نظم ،''انجان''

    انجان میں سمجھتا تھا خبر اُس کو ہے ویسے انجان بنا پھرتا ہے آج جب ذکر کیا لوگوں نے پوچھتا ہے کہ ہوا کیا تجھ کو؟
  18. م

    ایک نظم،'' شادی''

    شادی ہر طرف نور ہے اُجالا ہے کیسی شادی کا بول بالا ہے ہے برابر کا جوڑ یہ بندھن چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن باپ کے ہاتھ میں تو سوٹی ہے ماں یہ دلھے کی قدرے موٹی ہے پر نہیں آج ان پہ کچھ قدغن چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن ساتھ میں لا بٹھاو تُم ان کو اور میٹھا کھلاو تُم ان کو باندھ دو ساتھ میں...
  19. م

    ایک معصوم سی نظم،'' نقاب''

    نقاب کچھ ارادہ نہیں تھا قاتل کا قتل ہونا مرا مقدر تھا شام بس ذور سے چلی پروا اُس کے رُخ سے نقاب اُٹھا تھا
  20. م

    نمکین غزلوں کے موسم میں ایک میٹھی سی غزل،'' آزمانے آئے گا، وہ دل جلانے آئے گا''

    آزمانے آئے گا وہ، دل جلانے آئے گا کچھ سُنے شائد ہی میری، بس سنانے آئے گا کہ گیا تھا، اب نہ آوں گا، کبھی ملنے تُجھے جانتا ہوں آئے گا، گرچہ ستانے آئے گا سو رہا ہوں تو جگا کر پوچھتا ہے، سو گئے؟ اور مکر اپنا ہے سونا، کہ جگانے آئے گا اُس کو ازبر ہیں کٗئی قصے محبت کے مگر اپنی الفت...
Top