نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل تبصرہ و تنقید کیلئے،'' ہے یقیں ٹوٹ کے بکھرا تو قیامت ہو گی''

    ہے یقیں ٹوٹ کے بکھرا تو قیامت ہو گی میں کہیں ، ٹوٹ کے بکھرا تو قیامت ہو گی مجھ کو لے جا کے ہواؤں میں ہی ضائع کرنا بر زمیں ٹوٹ کے بکھرا تو قیامت ہو گی ریزگی مجھ میں ہے جاری، تو ذرا دور رہو گر قریں ٹوٹ کے بکھرا تو قیامت ہو گی بد ترین روٹھ گیا تھا تو کہاں فرق پڑا؟ بہتریں ٹوٹ کے بکھرا تو قیامت...
  2. م

    ایک ہلکی پھُلکی سی نطم، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' تُم''

    تُم تُم مری سوچ پہ بیٹھی ہوئی اک تتلی ہو کتنی نازک سی ہو، رنگین سی ہو پیاری ہو مجھ کو اُلجھائے سے رکھتے تھے تصور کے سراب تُم سے پہلے تو کھلے تھے نہ خیالوں میں گُلاب اب سکوں میں ہوں مرے ذہن پہ تُم طاری ہو تُم مری سوچ پہ بیٹھی ہوئی اک تتلی ہو کتنی نازک سی ہو، رنگین سی ہو پیاری ہو پوچھنا کیا ہے؟...
  3. م

    ''آئنو جب کوئی تصویر دکھانا اب کے'' تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے

    آئنو جب کوئی تصویر دکھانا اب کے اصل چہرہ بھی ذرا سامنے لانا اب کے اور کیا، دے ہی چکے ہو جو اندھیرے کو شکست ایک لحظہ کو سہی جوت جگانا اب کے جو بھی آئے ہے خریدے تُجھے ایرا غیرا گر چکا ہے ترا بھاؤ، یہ اُٹھانا اب کے دور ہو زلف رسا کی یہ پریشانی کچھ اس کو سُلجھاؤ تو پھر گُل سے سجانا اب کے اب کے...
  4. م

    نینڑاں ڈنگیا، پانڑی کیویں منگدا

    نینڑاں ڈنگیا، پانڑی کیویں منگدا کھچ چھوڑے سا، پانڑی کیویں منگدا رُسیا سی جدے ہتھ مٹکا سی گھلا ڈاڈھا پھسیا، پانڑی کیویں منگدا جندڑی چ پیاس اُنے سب دی بُجھائی سی کس وی نہ پُچھیا، پانڑی کیویں منگدا نرغے یزیداں دے گھلا سی حسینی پیاسا مریا، پانڑی کیویں منگدا گل سی غرور دی، جانڑ اُتے بنڑی سی...
  5. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنُمائی کیلئے،'' چلتے چلتے شام ہوئی''

    چلتے چلتے شام ہوئی دن نے کالی چادر لی ساتھ ہی اُس کے جھانکا تھا اُس کے سنگ ہی آس گئی کچھ تو سمجھ میں آ جاتا سُن لیتا تو باتیں ہی اُس نے مانگی کیا کرتا جان تھی پاس تو جاں دے دی دُکھ کا مارا گُذرا جو سُنتے ہیں کے اُس نے پی میں کیا جانوں موسم کیا جیسا بھی ہو گُزرے بھی جانے کیا کیا بول رہا ہے...
  6. م

    ایک سادہ سی نظم تنقید ، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' محبت شجر ممنوعہ''

    محبت شجر ممنوعہ محبت شجر ممنوعہ اسے دل میں اُگانا کیا؟ نہیں اس پر ہے پھل اُگتا مگر خوراک لیتا ہے بھلائی کے یہ بدلے میں بُرائی خوب دیتا ہے مکمل ہو نہیں سکتا یونہی پھر آشیانہ کیا؟ اسے دل میں اُگانا کیا؟ یہ ہیں آکاش بیلوں سی یہ شاخیں تو نہیں اسکی لپٹ جاتی ہیں انساں سے کہیں سے پھر کہیں اسکی...
  7. م

    ٹپے

    سوچیں سوچ کے تے پیر پاویں پھُلاں جئی توں کُڑئیے پر پیراں وچ دل ہیگا سُنڑ نظراں لگانڑ والیا دال تیری نئیں گلنڑی سوننڑے گلاں اُتے تل ہیگا
  8. م

    ایک غزل ایک سوال،'' وقت کو دھکیلنا ہے''

    وقت کو دھکیلنا ہے بن پڑے تو کھیلنا ہے زیست کی مصیبتوں کو حوصلے سے جھیلنا ہے آدمی ہوں عام سا میں کولھو میں پیلنا ہے میں سُکڑتا جا رہا ہوں سوچ کیسے بیلنا ہے ساقیا قریب بیٹھ تُجھ کو پھر اُنڈیلنا ہے
  9. م

    تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کی درخواست کے ساتھ ایک غزل،'' بھاگ اے دل سراب کے پیچھے''

    بھاگ اے دل سراب کے پیچھے عشق خانہ خراب کے پیچھے عکس یوں آئنے میں دکھتا ہے قید جیسے ہو آب کے پیچھے کھو دیا بعد میں کہیں اُس کو آخر شب تھا خواب کے پیچھے گھورتا ہے مجھے کوئی اکثر پر چھپا ہے نقاب کے پیچھے نیکیاں کم پڑیں تو کیا ہو گا؟ سوچ یوم حساب کے پیچھے پھر محبت کو میں نے جانے دیا کون جاتا...
  10. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' پتھر بنا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی''

    پتھر بنا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی اظہر یہ کیا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی آذر تراشنے کو لئے تیشہ آ گیا کیا کیا دکھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی احساس زندگی کا جو باقی بچا تھا کچھ وہ بھی گنوا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی بے حس سمجھ کے نازنیں مجھ سے لپٹ گئی یہ کچھ مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی دُنیا سے دین سے میں...
  11. م

    ہک پنجابی غزل پیش ہے،'' کی کنواں اُس دی ادا سب توں سی وکھری وکھری''

    کی کنواں اُس دی ادا، سب توں سی وکھری وکھری خود سپردی تے حیا سب توں سی وکھری وکھری وصل دا یار ہواواں تے اثر ہندا اے اُس دے موسم دی ہوا سب توں سی وکھری وکھری سوچیا سی کہ میں چکھاں اُناں بلیاں دی شراب فیر بس ڈول گیا، سب توں سی وکھری وکھری باغ وچ پھُل وی اے، تتلی وی تے کجھ کلیاں وی کُجھ نئیں اُس...
  12. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،۔؛؛ کچھ نہ کچھ ہو تو مرے ہاتھ، نہ خالی جاؤں؛؛

    کچھ نہ کچھ ہو تو مرے ہاتھ، نہ خالی جاؤں میں کہ لایا تھا سوال اور سوالی جاؤں بدنصیبی کو جو تبدیل نہیں ہونا ہے تھام رکھی تھی کسی زعم میں جالی، جاؤں مختلف سوچ، خطا ایسی بڑی بھی تو نہیں تان لوں سب پہ میں بندوق کی نالی، جاؤں ظلم ہے یوں ہی مصاحب کو معطل کرنا پھر سے ہو جائے جو منصب پہ بحالی جاؤں...
  13. م

    ایک نظم،'' تماشہ'' تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے

    تماشہ تماشہ کچھ بھی ہو، رُکتا نہیں ہے کہ اے باد صبا، جھونکا نہیں ہے ہماری زندگی سے کچھ نہ لینا ہماری موت پر کیا اس نے دینا اسے کچھ بھی ہو پر دُکھتا نہیں ہے تماشہ کچھ بھی ہو، رُکتا نہیں ہے نہیں یہ فرد کا محتاج ہوتا جگے کوئی، رہے یا گھر میں سوتا کبھی بیٹھے نہ یہ، اُٹھتا نہیں ہے تماشہ کچھ بھی...
  14. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' اے صنم، تُو خُدا نہ بن جانا''

    اے صنم، تُو خدا نہ بن جانا ایک ہے، دوسرا نہ بن جانا اب تو عادت سی ہو گئی تیری درد رہنا، دوا نہ بن جانا مجھ کو چلنا ہے اپنے رستے پر راہ میں التجا نہ بن جانا زندگی کے کئی مقاصد ہیں صرف تُو مدعا نہ بن جانا چھوئے رُخسار وہ رقابت میں کوئی باد صبا نہ بن جانا آشنائی کے زخم ہیں اظہر تُو بھی اب آشنا...
  15. م

    ایک تازہ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی''

    رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی یا تُجھے میرا بنا دے، ہو وہ تقدیر کوئی لفظ قاصر ہیں، بیاں کر دوں سراپا اُس کا ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟ خواب، آنکھوں میں بسیرا ہی رہے گا اُس کا؟ تُجھ سے باہر بھی ملائے گی یا تعبیر کوئی آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو اُس سے ملنے کی...
  16. م

    ایک تازہ غزل تبصرہ، تنقید و رہنُمائی کیلئے، ''دیر اُس نے کی، رات اُس نے کی''

    دیر اُس نے کی، رات اُس نے کی دُکھ بھری کائنات، اُس نے کی جانتا ہوں اُسے نہیں آنا فاصلوں کی جو بات اُس نے کی مجھ کو چھوڑا نہیں کہیں کا بھی تنگ میری حیات اُس نے کی بے نیازی مری کو ٹھُکرا کر پیار میں ذات پات اُس نے کی دل ہے مسروق، کیا شکایت ہو؟ اک عجب واردات اُس نے کی کوئی خنجر نہیں چلا اظہر...
  17. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنُمائی کیلئے، '' یار میں سپنا بُن بیٹھا ہوں''

    یار میں سپنا بُن بیٹھا ہوں اُس کو ساتھی چُن بیٹھا ہوں نسبت اُس کو موسیقی سے میں بھی چھیڑے دھُن بیٹھا ہوں اُٹھ جاؤں گا، وہ مل جائے دل میں لے کر دھُن، بیٹھا ہوں ہر باری اک لطف نیا ہے اُسکی باتیں سُن بیٹھا ہوں ہجر تُجھے تو موت آ جائے پوچھے ہے کیوں ٹُن بیٹھا ہوں اُٹھا تھا میں گن لوں اپنے گن کر...
  18. م

    اس حقیر کی طرف سے شان حضور میں ایک نذرانہ ، ؛؛ کچھ مانگتا نہیں ہے، شفاعت ہی چاہئے؛؛

    جنت کا راستہ ہے، شفاعت ہی چاہئے اظہر کو آخرت میں یہ راحت ہی چاہئے میں مقتدی بنوں یہ گوارا نہیں مجھے سرکار کی نظر ہو، امامت ہی چاہئے صورت نہ دوسری ہو ملاقات کی اگر اور حشر کی ہو شرط، قیامت ہی چاہئے اک نام سے ہی اُن کے، جُڑا ہو مرا بھی نام راضی نہ ہوں گا کم پہ، فضیلت ہی چاہئے کیا کیا ہو احترام...
  19. م

    اخ تھو

    ملک عرفان سا گبھرو جوان کے جسے دور سے دیکھ کر شہر کی لڑکیاں سانس لینا بھول جاتی تھیں، اور کئی تو اپنی پھٹی آنکھوں اور کھُلے منہ سے بے خبر اُس پر ٹکٹکی جمائے رکھتیں، نہ شرم نہ لحاظ آس پاس والوں کا۔ پھر یہ جوانی بھی خوب ہے اور جوانی بھی وہ جو ملک عرفان پر چڑھی تھی، اب کیا کیا نہ گُل کھلاتی، کوئی...
  20. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید و تبصرہ کیلئے؛؛ بولتا ہے، پہ سُنائی نہیں دیتا مجھ میں؛؛

    بولتا ہے پہ سُنائی نہیں دیتا مجھ میں کون ہے؟ جلوہ نُمائی نہیں دیتا مجھ میں میں تصور میں ترے ایسے گھرا رہتا ہوں اور مجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا مجھ میں دیکھتا روز ہوں تذلیل بنی آدم کی آدمی ہے کہ دہائی نہیں دیتا مجھ میں میرے احساس کا جیسے کے ہو پرتو چہرہ کچھ چھپاؤں تو چھپائی نہیں دیتا مجھ...
Top