نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہ نُمائی کیلئے،'' درد ہو، جانکنی کا عالم ہو''

    درد ہو جانکنی کا عالم ہو وہ ملیں جان پھر کوئی دم ہو کوئی غم اب بُرا نہیں لگتا اب جو غم ہو، بہت بُرا غم ہو زیست کی اور بھی بڑھا مشکل چاہتا کون ہے کہ اب کم ہو خامیاں دور کر، بنا پھر سے دیکھ ماٹی ابھی بھی کچھ نم ہو کچھ بھی ہو شکر ہی کرے اظہر کاش ایسا نہ ہو کہ برہم ہو
  2. م

    اسے عنوان دیجئے

    اسے عنوان دیجئے باب اول وہ تینوں کتنا خوش ہوئے تھے، اس کا اندازہ کر لینا صرف انہی لوگوں کے لئے ممکن ہے جنہیں سکول کے دور کا کوئی دوست ایک طویل عرصہ بعد مل جائے اور وہ بھی ایسا جو کہ لنگوٹیا ہو۔ ایسا ہی ہوا تھا فرق صرف اتنا تھا کہ اسسٹنٹ پروفیسر طارق ہاشمی، جنرل ڈیوٹی پائلٹ احتشام الدین اور...
  3. م

    طویل ردیفی غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،؛؛ داستاں تو نہیں ہوں میں ہرگز؛؛

    داستاں تو نہیں ہوں میں ہرگز اک گُماں تو نہیں ہوں میں ہرگز ڈھونڈتا ہے مجھے وہ خوابوں میں پر وہاں تو نہیں ہوں میں ہرگز ڈانٹئے گا تو شور کر دوں گا بے زباں تو نہیں ہوں میں ہرگز چلتے چلتے میں رُک سا جاتا ہوں اب رواں تو نہیں ہوں میں ہرگز سر کا سائیہ جو کہ رہے ہو مجھے سائباں تو نہیں ہوں میں ہرگز...
  4. م

    ایک شرارتی سی غزل تنقید و تبصرہ کیلئے، '' تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولے''

    تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولے پھر مجھے ہوش نہیں بعد میں کیا کیا بولے زور بازو میں ہے کتنا یہ کہا بُندوں نے مستیاں دیکھ ہماری وہ دکھا جا بولے ہونٹ چپ چاپ، کہا آنکھ نے مجھ سے آؤ کیسے انکار کرے کوئی جو کجلہ بولے خود سپردی کا وہ عالم کے قیامت برپا انگ سے انگ ملا لو یہ سراپا بولے جا رہا تھا،...
  5. م

    ایک سادہ سی پامال مواضیع پر مشتمل غزل، تبصرہ و تنقید کیلئے،'' مقتدر ہو تو کچھ کرو یارو''

    مقتدر ہو تو کچھ کرو یارو نام بدنام تو نہ ہو یارو مفت ملتے ہیں ہوش کے ناخن ہو سکے تُم بھی لے ہی لو یارو ساتھ مل کر کے آؤ چلتے ہیں ہوں گے بہتر ہی اک سے دو یارو مُسکُرا کر جو اُس نے دیکھا ہے پھنس گئی ہے وہ ہو نہ ہو یارو ہیں سکھائے اصول دنیا نے کچھ اگر لو، تو پھر ہی دو یارو یاد رکھنا کہ ایک تھا...
  6. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے، ''

    اک ستارہ سا ہے، اب تاب میں آ جاتی ہے گاہے گاہے مری ماں خواب میں آ جاتی ہے آنکھ کھولوں تو وہ کھو جاتی ہے لہروں میں کہیں آنکھ پتھر ہے مری، آب میں آ جاتی ہے اُس کا کردار ہی کچھ ایسا ہے تخلیق کیا ہر کہانی میں ہر اک باب میں آ جاتی ہے امتحاں یوں ہی نہیں لیتا وہ مجھ سے اکثر اور کشتی مری گرداب میں آ...
  7. م

    ایک شرارتی سے غزل ذرا ہٹ کے، '' جان مانگی ہی نہیں، لے بھی ہے لی جانی نے''

    جان مانگی ہی نہیں، لے بھی ہے لی جانی نے دیکھ، سینے سے جو لُپٹی ہے چنر دھانی نے خوش رہو تُم کے میں ہجراں کا پرستار ہوا بے مزہ کر سا دیا وصل فراوانی نے خشک حلقوم پہ انگار بنا برسا ہے آگ سُلگائی ہے انگور ملے پانی نے آرزو ہے کے وہ ملبوس پہ اب جاگے ہے ایک نیکی تو چلو کی ہے یہ عریانی نے جو کہ ہونا...
  8. م

    ہندی الفاظ کی آمیزش سے ایک معصومانہ سی نظم یا شائد گیت ،'' آؤ'' تنقید و تبصرہ کا انتظار رہے گا

    آؤ آؤ مل جُل سیاں کو سمجھائیں بنتی کریں، پاؤں پڑ جائیں آؤ مل جُل سیاں کو سمجھائیں کیا بگڑے جو شبھ شبھ بولے غصہ دور بھگائیں آؤ مل جُل سیاں کو سمجھائیں یار محبت سے رہنا ہے سیکھیں اور سکھلائیں آؤ مل جُل سیاں کو سمجھائیں جب بھی آئے بیچ میں دنیا جوتا مار بھگائیں آؤ مل جُل سیاں کو سمجھائیں پڑھ...
  9. م

    آکھیں جنوب ڈھولنڑا، جاویں شمال توں

    آکھیں جنوب ڈھولنڑا، جاویں شمال توں کدرے گواچ جاویں نا، خود نوں سنبھال توں لوکی نے راہواں ویکھدے، لاوے انہاں دا مُل ہتھ وچ ہوؤے جے تیرے، تے سکہ اُچھال توں سودے اے نفرتاں دے مکاویں سکت نئیں اس زہر نوں سنبھال کے رکھ، روگ پال توں ہستی جلا کے راکھ توں پیدا وقار کر بھانبڑ نظر نہ آوے، تے سینے...
  10. م

    ایک سوال

    گیت اور وہ بھی خاص اگر پنجابی میں ہو تو موزونیت کی کیا شرائط ہیں، کوئی صاحب علم روشنی ڈالے ازراہ کرم
  11. م

    شام اُڈیکے، جام اُڈیکے

    پنجابی شام اُڈیکے، جام اُڈیکے دور گلی بدنام اُڈیکے ہوؤے کاش اُڈیکنڑ والا ہر سیتا ہک رام اُڈیکے مدت ہوئی باہر نہ آیا بُلاں تے پیغام اُڈیکے تیرے باجوں کیکر لنگاں سجنڑاں کلی شام اُڈیکے جگ تے تھوڑا نام کمانڑا ہک شاعر ناکام اُڈیکے ایسا بنڑ جا بندیا توں بس خاص اُڈیکے، عام اُڈیکے اُس دے ڈیرے دیر...
  12. م

    ایک خیال جو دو زبانوں میں لکھا ہے ؛؛ شام اُڈیکے، جام اُڈیکے''

    پنجابی شام اُڈیکے، جام اُڈیکے دور گلی بدنام اُڈیکے ہوؤے کاش اُڈیکنڑ والا ہر سیتا ہک رام اُڈیکے مدت ہوئی باہر نہ آیا بُلاں تے پیغام اُڈیکے تیرے باجوں کیکر لنگاں سجنڑاں کلی شام اُڈیکے جگ تے تھوڑا نام کمانڑا ہک شاعر ناکام اُڈیکے ایسا بنڑ جا بندیا توں بس خاص اُڈیکے، عام اُڈیکے اُس دے...
  13. م

    ایک غزل امام عالی مقام کے نام،'' خوشبو حسینیت کی جو پھیلی ہوا میں ہے'' اصلاح، تبصرہ و تنقید کیلئے

    خوشبو حسینیت کی جو پھیلی ہوا میں ہے ممبا ہو ڈھونڈنا تو کہیں کربلا میں ہے پاؤں حسین کے ہی رکھوں نقش پا پہ میں اپنی فنا کے بعد بقا، اس دعا میں ہے اس کو خبر نہیں ہے کہ عاشور آ گیا ہونی سے بے خبر ہے، محرم ادا میں ہے کیسے نہیں قبول مری ہو دعا کہو نانا حسین کا بھی مری ہر صدا میں اظہر حسینیت کا جو...
  14. م

    ایک میٹھی سی غزل ،'' دل اے نادان، کھلونے میں دلا دوں گا تُجھے'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کیلئے

    دل اے نادان، کھلونے میں دلا دوں گا تُجھے خواب آنکھوں کے کسی رات دکھا دوں گا تُجھے تیرا جلنا بھی ہے کیا جلنا ، چراغاں ہی نہیں خواہش وصل میں فرقت سے بُجھا دوں گا تُجھے حسرت شوق، پڑا مہنگا ترا اُٹھ جانا ایک تدبیر ہے تھپکوں گا سُلا دوں گا تُجھے اک دھنویں سے تو زیادہ تری اوقات نہیں غم نہیں تیرا...
  15. م

    ہک پنجابی غزل حسب حالات '' ہک قاتل، قابل دید بنڑا''

    ہک قاتل، قابل دید بنڑا چل کُتا ڈھونڈھ، شہید بنڑا جنڑ پہلے جھڈو ڈاڈھے نے مت باقی ویکھ ، مزید بنڑا تینڈھا جاندا کی، اے جھلے نے ہی کرسمس ساڈی عید بنڑا پا چارہ چوکر مرچاں وچ جانی آکھیں لڈو، لید بنڑا کم پھڑ اظہرے شیطانی دا جہندے دیدے نے، بدید بنڑا
  16. م

    ایک میٹھی سی غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے، چھپا کر فائدہ کیا، کہ کے دیکھیں''

    چھپا کر فائدہ کیا، کہہ کے دیکھیں پھر اُس کے بعد جو ہو سہہ کے دیکھیں اکٹھے رہ کے اُکتا سے گئے ہیں چلو کچھ دیر تنہا رہ کے دیکھیں کہاں لے جائیں گے جذبات ہم کو محبت کی ہے دھارا بہہ کے دیکھیں بُرا وہ اسقدر شائد نہیں ہے اُسے سُن کر اُسے کچھ کہہ کے دیکھیں پتہ چلتا ہے اظہر کیا تھا بھاؤ وہی گُزرے جو...
  17. م

    کچھ ہائکو اصلاح و تبصرہ کی غرض سے

    اُس کی یادیں ہیں جاری چشمہ آنکھوں سے اور فریادیں ہیں پھولوں کی مالا اُس کی بانہیں اور میں ہوں مشکل میں ڈالا کوئی تو روکو بہہ جائیں گے ہم دونوں واسطہ ہے ٹوکو چڑیا اُڑتی ہے دانہ چن کر راہوں سے واپس مُڑتی ہے بہتا پانی ہے تُم ہو ، میں ہوں دنیا ہے ایک کہانی ہے
  18. م

    کچھ ماہئے اصلاح و تنقید کیلئے

    اک کام مرا کرنا گھائل ہوں محبت کا تُم گھاؤ مرے بھرنا :bee: جاناں ہے یہ کیا ان بن چھوڑو یہ لڑائی اب اور ایک ہوں پھر تن من :battingeyelashes: گُلشن میں بہار آئی کھلنے کو ہیں اب غنچے پت جھڑ تھی، گزار آئی :thumbsup: کیا چابی ہواؤں کی کیوں روک لوں میں خود کو کثرت ہے اداؤں کی
  19. م

    ایک غزل ،'' اُٹھتے اُٹھتے بھی مقدر نے گرایا مجھ کو'' تنقید و راہنمائی کی غرض سے

    اُٹھتے اُٹھتے بھی مقدر نے گرایا مجھ کو پھر اُٹھی ماں کی دعا، پھر سے اُٹھایا مجھ کو موت کھولے ہوئے جبڑے تھی کھڑی رستے میں اک ذرا ہاتھ اُٹھا، چھین کے لایا مجھ کو کُن کی آواز ہے بس یاد، سُنائی دی تھی خاک تھا، چاک پہ رکھا تھا، بنایا مجھ کو اشرف الخلق جو تہرا میں، کوئی بات تو تھی خود سے اوصاف لئے،...
  20. م

    ایک نظم، '' میں تُجھے کھو دوں گا'' تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے

    میں تُجھے کھو دوں گا تصفیہ تُو نے کہا ہے میں کراوں تیرے اور اُس کے درمیاں وہ مرا دشمن سہی دوست ہو تُم وہ مرا دشن نہ رہ جائے گا دوست تُو بھی نہ رہ پائے گا کیوں بٹھاتا ہے مجھے تُو کرسی ۔ انصاف پر مسند انصاف پر بیٹھا جونہی میں تُجھے کھو دوں گا
Top