ایک شرارتی سی غزل تنقید و تبصرہ کیلئے، '' تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولے''

تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولے
پھر مجھے ہوش نہیں بعد میں کیا کیا بولے

زور بازو میں ہے کتنا یہ کہا بُندوں نے
مستیاں دیکھ ہماری وہ دکھا جا بولے

ہونٹ چپ چاپ، کہا آنکھ نے مجھ سے آؤ
کیسے انکار کرے کوئی جو کجلہ بولے

خود سپردی کا وہ عالم کے قیامت برپا
انگ سے انگ ملا لو یہ سراپا بولے

جا رہا تھا، میں تو سیراب ہوا تھا شب بھر
گیسوئے تر کہ ٹپکتے ہوئے پھر آ بولے

نرم ہونٹوں کی حلاوت پہ وہ سینے کا گداز
آؤ اظہر میرے بانہوں میں سما جا بولے​
 
معذرت کے صبح دیکھا نہیں ردیف غلط لکھتا گیا ہوں :-(

تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولا
پھر مجھے ہوش نہیں بعد میں کیا کیا بولا

زور بازو میں ہے کتنا یہ کہا بُندے نے
مستیاں دیکھ مری وہ تُو دکھا جا بولا

ہونٹ چپ چاپ، کہا آنکھ نے مجھ سے آؤ
کیسے انکار میں کرتا کے یہ کجلہ بولا

خود سپردی کا وہ عالم کے قیامت برپا
انگ سے انگ ملا لو یہ سراپا بولا

جا رہا تھا، میں تو سیراب ہوا تھا شب بھر
گیسوئے تر کہ ٹپکتے ہوئے پھر آ بولا

نرم ہونٹوں کی حلاوت پہ وہ سینے کا گداز
آ کے اظہر میرے بانہوں میں سما جا بولا​
 

الف عین

لائبریرین
ز
ور بازو میں ہے کتنا یہ کہا بُندے نے
مستیاں دیکھ مری وہ تُو دکھا جا بولا
سمجھ نہیں سکا۔

ہونٹ چپ چاپ، کہا آنکھ نے مجھ سے آؤ
کیسے انکار میں کرتا کے یہ کجلہ بولا
÷÷ پہلا مصرع رواں ہو سکتا ہے، جیسے
ہونٹ تو چپ تھے، فقط آنکھ یہ بولی ’آؤ‘
کجلہ؟ ہائے فارسی کا یہاں کیا محل۔ کاجل سے بالی ووڈ کے گیتوں میں کجرا لفظ بنایا گیا ہے، کجلا نہیں۔ کجلانا اہک دوسرا فعل ہے۔ یہاں کجرا استعمال کرو،
’کے‘ کی جگہ ’کہ‘ ہونا چاہئے، تم اکثر کنفیوز کرتے ہو املا میں۔

خود سپردی کا وہ عالم کے قیامت برپا
انگ سے انگ ملا لو یہ سراپا بولا
÷÷فارسی ناحول کے شعر میں ’انگ سے انگ‘ اچھا نہیں لگتا۔ جسم استعمال کرو۔

جا رہا تھا، میں تو سیراب ہوا تھا شب بھر
گیسوئے تر کہ ٹپکتے ہوئے پھر آ بولا
÷÷ابتذال تو ہے ہی، روانی کی بھی بہت کمی ہے۔ غالباً ’گیسوئے تر کو جھٹکتے ہوئے“ مراد ہے؟؟؟

نرم ہونٹوں کی حلاوت پہ وہ سینے کا گداز
آ کے اظہر میرے بانہوں میں سما جا بولا
÷÷ہونٹوں ’پہ‘ سینہ؟ ۔ دوسرا صرع کہو اور کوما استعمال کرو۔
 
Top