نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل اچار مکس ،'' مجھ میں کچھ تبدیل ہونا چاہئے''

    مجھ میں کچھ تبدیل ہونا چاہئے خود کو اچھا فیل ہونا چاہئے ہاتھ ہوں میزوں کے اوپر ہی دھرے اُن کے نیچے ڈیل ہونا چاہئے شر تو ملا نے ہو پھیلایا مگر مسجدوں کو سیل ہونا چاہئے کھال مزدوروں کی کیوں چھلکے سی ہے بس کہ چھلکا پیل ہونا چاہئے مرہم۔ زخم زباں درکار ہے زخم فورا ھیل ہونا چاہئے اُس کے در کے...
  2. م

    ایک فٹا فٹ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،''

    صبح روشن کو مسا جانتا ہوں کس طرف کی ہے ہوا، جانتا ہوں کچھ نہیں اُس کے سوا دنیا میں پوچھتا ہے کہ میں کیا جانتا ہوں چھوڑ جائے گا وہ تنہا اک دن جانتا ہوں بخدا جانتا ہوں پربتوں بیچ پُکارا اُس کو گھوم آئے گی صدا، جانتا ہوں رہ گئی ہجر میں باقی اُس کے کچھ نہیں اور ہوا، جانتا ہوں بہتری اس میں بھی...
  3. م

    ایک کاوش اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لئے ،'' صبح امید کی لو کاش در آئی ہوتی''

    صبح امید کی لو کاش در آئی ہوتی قلب مغموم، بجھی آس بندھائی ہوتی کج ادائی جو تری ہوتی کسی ایک طرف ایک جانب یہ مری آبلہ پائی ہوتی زور چلتا جو مرا، عشق میں کرتا نہ کبھی اور چابی بھی ہواوں کی بنائی ہوتی غم نہیں تشنہ رہے لب کہ تھا قسمت میں لکھا پیاس جی بھر کے نگاہوں نے بُجھائی ہوتی مصلحت جان کے...
  4. م

    یک پنجابی غزل پیش کریندا ہاں '' چرخا کتاں، روواں''

    چرخا کتاں، روواں جاگاں، کیویں سوواں ماہی لبدا نا ہی جیہڑے پاسے ہوواں سب کجھ میتھوں کھسیا واپس کیکر کھوواں پاپ سُکھائیاں اکھیاں وغدے ہنجو، دھوواں کلی میری جندڑی بوجھا کیکر ڈھوواں یار محبت اُگے بوٹا اظہرے بوواں
  5. م

    ہاتھی پالنا ہو تو

    ہاتھی پالنا ہو تو ؛؛ہاتھی پالنا ہو تو ہاتھ میں آنکس رکھنا پڑتا ہے، کیونکہ یہ جنگلی جانور کبھی بھی بگڑ سکتے ہیں۔ انہیں جب تک دماغ میں لوہے کی میخ نہ چبھوئی جائے تو قابو نہیں آتے؛؛ سر پنچ بولا تھا میں نے خشمگیں نگاہوں سے اُسے گھورتے ہوئے جواب دیا، ؛؛ آپ مجھے بے رحم سمجھتے ہیں؟ پھر میں نے اُسے...
  6. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے ،'' کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں''

    کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں کون ہے شخص، دکھائی نہیں دیتا مجھ میں طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک میرا اُستاد سُجھائی نہیں دیتا مجھ میں وحشت یاد کروں کیسے تُجھے میں قابو کوئی وحشی ہے، رسائی نہیں دیتا مجھ میں روند کر خود کو ہوا ہے یہ تمنا کا حصول دل تُجھے کیا ہے، بدھائی نہیں دیتا...
  7. م

    ایک نمکو بھری غزل اصلاح، تنقید و تبصرہ کیلئے،'' کیا بُرا زن مرید ہوتا ہے''

    کیا بُرا زن مرید ہوتا ہے؟ قابل رشک و دید ہوتا ہے پیر جورو کے چومنے والا اب مثال فقید ہوتا ہے ایک بیگم پہ کیا قناعت ہو بس کہ ھل مم مزید ہوتا ہے گھر جمائی تلاش کرتے ہیں کیا یہ وصف حمید ہوتا ہے عقد ثانی بھی ہو گا اولیٰ کر کیوں تُو خاطر کبید ہوتا ہے سب پہ اظہر کرم پری رُخ کا تُجھ پہ غصہ شدید...
  8. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے،'' زندگی کچھ بھی نہیں ہاتھ میں زر ہونے تک''

    زندگی کچھ بھی نہیں ہاتھ میں زر ہونے تک قید رہنا ہی ہے دیوار میں در ہونے تک لوٹنا بھول کے دیوار سے لگ بیٹھا ہوں ہاتھ پھیلا ہے، دعاؤں میں اثر ہونے تک ہو گیا جب تو یہ دیکھیں گے ہوا کیا کیا ہے خوف انہونی کا رہتا ہے مگر ہونے تک چار دیوار کی وقعت کا پتہ چل جائے آسماں کے ہوں تلے میں بھی جو گھر ہونے...
  9. م

    ایک نظم، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' خواب''

    خواب خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں خواب سارے سویر سے پہلے اور نصیبوں کے پھیر سے پہلے بُلبُلے تھے، ہوا میں پھوٹے ہیں ایک کے بعد ایک ٹوٹے ہیں خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں یہ حقائق سبھی ادھورے ہوں ایک خواہش ہے خواب پورے ہوں حسرتوں سے...
  10. م

    ایک تازہ غزل برائے اصلاح، تبصرہ اور تنقید کے ،'' ادائیں گُفتگو کرنے لگی ہیں''

    ادائیں، گفتگو کرنے لگی ہیں بلائیں، گفتگو کرنے لگی ہیں قریب آ کر، مرے چہرے پہ چھا کر گھٹائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں ریاضت دیکھ آخر رنگ لائی وفائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں سمٹ کر ہو نہ ہم متروک جائیں قبائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں فقط زنداں کی ہے یہ مہربانی ہوائیں ، گفتگو کرنے لگی ہیں جبیں،...
  11. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کیلئے،'' بدنام ہو چلا ہوں، مگر نام ہے مرا''

    بدنام ہو چلا ہوں، مگر نام ہے مرا شہرت کا قافلہ کوئی دو گام ہے مرا سکہ نہیں ہے وقت کا رائج بزار میں حاکم ہوں ایک دن کو بنا، چام ہے مرا ایسا نہیں کہ مجھ میں کوئی رنگ ہی نہ ہو گورا نہیں تو کیا ہے، سیہ فام ہے مرا حاکم بھی کھیلتا ہے مری گود میں یہاں اُس کے لبوں سے لپٹا ہوا جام ہے مرا آنکھوں پہ...
  12. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور اصلاح ،'' اجازت ہو تو میں کچھ دیر خوابوں میں طلب کر لوں''

    اجازت ہو تو میں کچھ دیر خوابوں میں طلب کر لوں اگر پھر بھی نہ تُم آٓئے، تو جانے کیا میں کب کر لوں لئے پھرتا ہے کوئی قاضیوں کو اور وکیلوں کو میں جیتوں یا میں ہاروں، بس موافق کاش رب کر لوں محبت کل پہ مت ٹالو، نہ جانے کل ہے کیا ہونا مجھے بس دو اجازت تُم، محبت آج، اب کر لوں مجھے کرنا ہے جو بھی، آج...
  13. م

    ہک پنجابی غزل تنڑقید تے راہ نمائی واسطے،'' اکھیاں لا کے کی کرنڑا''

    اکھیاں لا کے کی کرنڑا اوتھے جا کے، کی کرنڑا ننگا پنڈا ہندا اے کپڑے لا کے، کی کرنڑا سُتا رہنڑ دے لیکھاں نوں رات جگا کے، کرنڑا دور دفع کر دشمنڑ نوں کول بلا کے، کی کرنڑا فیر وی سامنڑے آوے گا مٹی پا کے، کی کرنڑا روٹی پاندے کُتیاں نوں پائی کھا کے، کی کرنڑا ہووے پہلے جھکیا جو ہور جھکا کے، کی...
  14. م

    ایک نمکین سی غزل ایکسٹرا نمکو کے ساتھ،'' فائدہ کیا ہے ایسی سی سی کا''

    فائدہ کیا ہے ایسی سی سی کا ہو دگر ذائقہ جو مرچی کا یا دہ دفہ ذائقہ ہو مرچی کا کر دے پیلا سفید کُرتے کو دُر فٹے منہ ایسے دھوبی کا پارلر بھی بگاڑ کچھ نہ سکا کیا کروں اور ایسی بیوی کا اور کس کام کا تھا مدرسی پیریڈ ایک بس تھا پی ٹی کا اک حسینہ کو پھول دینا ہے پر یہ موسم نہیں ہے گوبھی کا توڑ...
  15. م

    ایک نظم ،'' اب کیا کہئے''

    اب کیا کہئے محبت تو محبت ہے، نہیں پہلی، نہیں دوجی محبت کی نہیں جاتی، مگر ہونی کو کیا ٹالیں تمنا سے یا خواہش سے کبھی حاصل نہیں ہوتی محبت کا قرینہ ہے، کبھی پوچھے نہیں آتی جب آ جائے یہ مرضی سے تو پھر کوٹھے پہ چڑھ جائے کرو پھر لاکھ کوشش بھی محبت رُک نہیں سکتی اسے روکا اگر جائے، زہر یہ پھانک لیتی ہے...
  16. م

    ایک سادہ سی پرانی طرز کی غزل برائے تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے،'' رینا، رینا، نہ صبح ہو پائے''

    رینا، رینا، نہ صبح ہو پائے مدتوں بعد پی ہیں گھر آئے ہجر برسات مختلف دونوں اب کے برکھا وصال رُت لائے جس نے بارش میں کھو دیا سب کچھ گرتی بوندوں پہ گیت کیا گائے بات بس بھی کرو نا برھا کی وصل اب بے مزہ نہ ہو جائے من میں آئے خیال پیتم کا سامنے ہو بس آنکھ جھپکائے تُم بھی اظہر کمال کرتے ہو آتا...
  17. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور اصلاح ،'' اب ترے آس پاس رہنا ہے''

    اب ترے آس پاس رہنا ہے زندگی بھر اُداس رہنا ہے وائے قسمت کنارے دریا کے میرے ہونٹوں پہ پیاس رہنا ہے ٹوٹ جائے دعا کرو مر کے جیتے جی کچھ تو آس رہنا ہے ہم فقیروں کو ڈس نہ لے ریشم بوریا ہے، جو راس رہنا ہے چل کبھی کہہ خدا لگی تُو بھی کیا تُجھے بے لباس رہنا ہے کاش تُم کو قبول ہو آقا بن کے اظہر کو...
  18. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا''

    ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا ملے جو تُم کو محبت کا دام، مت لینا محبتوں میں کہیں پر بگاڑ آتے ہیں بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا مسافرت میں ہے بہتر شریک ماہر ہو ہے خوب کوچ مجرد پہ خام مت لینا جہاں بھی دیکھے توا ہے پرات بیٹھے گا بلا سبب بھی پلائے تو جام مت لینا بھلا کسی کا نہیں کر...
  19. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کیلئے،'' نہ پوچھو ذات، سب مٹی''

    نہ پوچھو ذات، سب مٹی مری اوقات۔ سب مٹی جتا کر دے بھی دی تو کیا تری سوغات، سب مٹی دکھاوا آ گیا دل میں تو کی خیرات ، سب مٹی مزہ ہے تھوڑے تھوڑے میں ہوئی بہتات، سب مٹی مری دھرتی جو بنجر ہے تو پھر برسات، سب مٹی میں جاگوں سو نہیں پاتا کہاں کی رات، سب مٹی نہیں جب کام کا تیرے تو ماری لات، سب...
  20. م

    ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

    وقت کہانی وقت کی بے شمار گلیاں ہیں کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن وقت اک یاد ہے، کہانی ہے وقت آیا، مجھے سُنانی ہے سُکھ مرے پاس یہ اُگل بھی گیا دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا میں نے اُمید وقت سے رکھی وقت اچھا کبھی تو آئے گا ایسا لکھے گا...
Top