ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا''

ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا​
ملے جو تُم کو محبت کا دام، مت لینا​
محبتوں میں کہیں پر بگاڑ آتے ہیں​
بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا​
مسافرت میں ہے بہتر شریک ماہر ہو​
ہے خوب کوچ مجرد پہ خام مت لینا​
جہاں بھی دیکھے توا ہے پرات بیٹھے گا​
بلا سبب بھی پلائے تو جام مت لینا​
بھلا کسی کا نہیں کر سکو اگر اظہر​
بُرا کسی کا ہو جس میں وہ گام مت لینا​
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ردیف اور قافیہ بہت مشکل ہیں ۔۔۔ ہماری اس پر رائے بے یقینی کے ساتھ ہی سہی، حاضر ہے۔۔۔
ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا
ملے جو تُم کو محبت کا دام، مت لینا
÷÷ محبت کے دام اور بچھڑنے کے نام کا تعلق کچھ گہرا دکھائی نہیں دیتا۔۔۔ ایسا محسوس ہوتا ہے پہلے مصرعے میں ایک بالکل الگ بات کہی گئی، دوسرے مصرعے میں کوئی اور بات۔۔۔ یعنی میری رائے میں مطلع دولخت ہے۔۔۔ دونوں الگ الگ مصارع سے جڑ کر الگ الگ شعر پیدا کرسکتے ہیں۔۔۔مطلع لکھنا کوئی ضروری نہیں۔۔۔
محبتوں میں کہیں پر بگاڑ آتے ہیں
بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا
۔۔۔ کہیں اور پر کا ایک ساتھ استعمال کہیں یا پر میں سے کسی ایک کو Extraظاہر کررہا ہے۔۔۔ محبتوں میں بہت سے بگاڑ آتے ہیں۔۔۔ لیکن بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا ، بالکل الگ بات محسوس ہوئی مجھے۔ کیونکہ محبت کا بگاڑ حالات کی وجہ سے بھی پیدا ہوسکتا ہے۔۔محبوب کا بگڑنا اس کے ذاتی غصے پر مبنی ہوسکتا ہے۔۔۔ یہ پھر دو الگ الگ کیفیات والی بات ہوئی۔۔۔
مسافرت میں ہے بہتر شریک ماہر ہو
ہے خوب کوچ مجرد پہ خام مت لینا
جہاں بھی دیکھے توا ہے پرات بیٹھے گا
بلا سبب بھی پلائے تو جام مت لینا
۔۔ ان دونوں اشعار کو میں نہیں سمجھا۔۔ سو کوئی رائے نہیں۔۔۔
بھلا کسی کا نہیں کر سکو اگر اظہر
بُرا کسی کا ہو جس میں وہ گام مت لینا
۔۔۔ کام بہتر ہے، گام کی جگہ، گام لینا میں نے آج تک نہیں سنا یا پڑھا۔۔۔​
 

الف عین

لائبریرین
شاہد شاہنواز سے مطلع اور باقی آخری اشعار سے متفق ہوں۔ لیکن دمن تھام لینا والا شعر مجھے تو دو لخت محسوس نہیں ہوا۔ البتہ ’کہیں پر‘ میں صرف ’پر‘ اضافی ہے جس کی ضرورت نہیں۔ دونوں میں سے ایک کس طرح رکھا جا سکتا ہے۔ بہر حال میری صلاح و گی
محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں
 
شاہد شاہنواز سے مطلع اور باقی آخری اشعار سے متفق ہوں۔ لیکن دمن تھام لینا والا شعر مجھے تو دو لخت محسوس نہیں ہوا۔ البتہ ’کہیں پر‘ میں صرف ’پر‘ اضافی ہے جس کی ضرورت نہیں۔ دونوں میں سے ایک کس طرح رکھا جا سکتا ہے۔ بہر حال میری صلاح و گی
محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں

یوں دیکھ لیجئے محترم

مسافرت میں ہے بہتر شریک ماہر ہو​
ہے خوب کوچ مجرد پہ خام مت لینا​
گویا کہ مسافر کے لئے بہتر ہے کہ اُس کا ساتھی ماہر ہو اناڑی نہ ہو، اس سے بہتر ہے کہ اکیلا سفر اختیار کرے​
جہاں بھی دیکھے توا ہے پرات بیٹھے گا​
بلا سبب بھی پلائے تو جام مت لینا​
یہاں محاورہ کا استعمال کیا ہے کہ توا وہیں بیٹھتا ہے جہاں پرات ہو، گویا بلا سبب کچھ نہیں ہوتا مفاد وابستہ ہو تو ہی کوئی پاس آتا ہے​
ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا​
ملے جو تُم کو جدائی کا دام، مت لینا
محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں
بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا​
مسافرت میں ہے بہتر شریک ماہر ہو​
ہے خوب کوچ مجرد پہ خام مت لینا​
جہاں بھی دیکھے توا ہے پرات بیٹھے گا​
بلا سبب بھی پلائے تو جام مت لینا​
بھلا کسی کا نہیں کر سکو اگر اظہر​
بُرا کسی کا ہو جس میں وہ کام مت لینا
 

الف عین

لائبریرین
توا اور پرات والا محاورہ شاید وہاں کا مقامی ہے۔ اس لئے سمجھ میں نہیں آیا تھا۔ احباب کی سمجھ میں آیا ہے یہ محاورہ تو درست ہے۔ البتہ وہ مجرد خام الا شعر اب بھی ابلاغ نہیں دے رہا۔ اسے نکال ہی دو۔
 
توا اور پرات والا محاورہ شاید وہاں کا مقامی ہے۔ اس لئے سمجھ میں نہیں آیا تھا۔ احباب کی سمجھ میں آیا ہے یہ محاورہ تو درست ہے۔ البتہ وہ مجرد خام الا شعر اب بھی ابلاغ نہیں دے رہا۔ اسے نکال ہی دو۔

اگر یوں کہوں دو اشعار اُستاد محترم تو؟

کریں گے اپنا ہی سیدھا، اگر کیا اُلو
پلائیں مفت بھی تُم کو تو جام مت لینا
خدا کے نام پہ تہہ تیغ کر بھی دو کیا غم
اگر ہو شخصی تو پھر انتقام مت لینا
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اگر یوں کہوں دو اشعار اُستاد محترم تو؟

کریں گے اپنا ہی سیدھا، اگر کیا اُلو
پلائیں مفت بھی تُم کو تو جام مت لینا
خدا کے نام پہ تہہ تیغ کر بھی دو کیا غم
اگر ہو شخصی تو پھر انتقام مت لینا
یہاں اپنا الو سیدھا کرنے والا محاورہ استعمال کیا ہے آپ نے، مگر ابلاغ درست نہیں ہوا۔۔۔ محاورے کے ساتھ تو شعر کو بے حد چست ہونا چاہئے تھا۔۔۔ لیکن آپ خود بھی محسوس کریں گے۔۔۔ شعر میں اتنی اٹھان نہیں پائی جاتی۔۔۔پھر فاعل نہیں ہے اس میں ۔۔۔ وہ کون لوگ ہیں جو اپنا الو سیدھا کریں گے اور جام پلائیں گے ۔۔۔
دوسرے شعرکے دوسرے مصرعے سے متعلق یعنی:
اگر ہو شخصی تو پھر انتقام مت لینا ۔۔۔
بہتر ہوتا کہ کسی طرح ’’اپنی ذات کے لیے انتقام مت لینا‘‘ والی بات واضح طور پر بیان ہوجاتی۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلا شعر کو شامل ہی کرنے پر کیوں اصرار ہے تم کو؟
دوسرا شعر مفہوم کے لحاظ سے بہتر ہے، لیکن تہہِ تیغ وزن میں نہیں آتا۔ لیکن اس کے الفاظ بدلے جا سکتے ہیں جیسے
خدا کی راہ میں تم قتل بھی کرو، تو درست
کسی سے کد ہو، توتم انتقام مت لینا
 
پہلا شعر کو شامل ہی کرنے پر کیوں اصرار ہے تم کو؟
دوسرا شعر مفہوم کے لحاظ سے بہتر ہے، لیکن تہہِ تیغ وزن میں نہیں آتا۔ لیکن اس کے الفاظ بدلے جا سکتے ہیں جیسے
خدا کی راہ میں تم قتل بھی کرو، تو درست
کسی سے کد ہو، توتم انتقام مت لینا
جی اگر یوں کہا جائے تو

ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا
ملے جو تُم کو جدائی کا دام، مت لینا

محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں
بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا

خدا کی راہ میں تم قتل بھی کرو، تو درست
کسی سے کد ہو، توتم انتقام مت لینا

کریں گے اپنا ہی سیدھا، اگر کیا اُلو
پلائیں مفت بھی دشمن تو جام مت لینا

بھلا کسی کا نہیں کر سکو اگر اظہر
بُرا کسی کا ہو جس میں وہ کام مت لینا​
 
وہ کم بخت الو اب بھی بقول کسے بوم مار رہا ہے
جی بہت بہتر ، یوں کہوں تو ٹھیک ہے کیا؟

ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا
ملے جو تُم کو جدائی کا دام، مت لینا

محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں
بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا

خدا کی راہ میں تم قتل بھی کرو، تو درست
کسی سے کد ہو، توتم انتقام مت لینا

ملے جو مول سبو دوست کا نہیں مہنگا
پلائیں مفت بھی دشمن تو جام مت لینا


بھلا کسی کا نہیں کر سکو اگر اظہر
بُرا کسی کا ہو جس میں وہ کام مت لینا​
 
گراں نہیں ہے، ملے دوست کا پیالہ بھی
کیسا رہے گا بطور مصرع اولیٰ
جی بہت بہتر جناب

ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا
ملے جو تُم کو جدائی کا دام، مت لینا

محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں
بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا

خدا کی راہ میں تم قتل بھی کرو، تو درست
کسی سے کد ہو، توتم انتقام مت لینا

گراں نہیں ہے، ملے دوست کا پیالہ بھی
پلائیں مفت بھی دشمن تو جام مت لینا

بھلا کسی کا نہیں کر سکو اگر اظہر
بُرا کسی کا ہو جس میں وہ کام مت لینا​
 
Top