نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل آپ کے مشوروں اور اصلاح کے لیے،'' ہر گھڑی دھڑکا ہے کیسا، کچھ نہ کچھ ہونے کو ہے ''

    ہر گھڑی دھڑکا ہے کیسا، کچھ نہ کچھ ہونے کو ہے پا لیا تھا مشکلوں سےجو بھی، کیا کھونے کو ہے زندگی بھر اک لگا ہے وہ بھی دھُل جائے کہیں بدنُما سا لگ رہا وہ داغ بس دھونے کو ہے کاٹ لے گا تُو محبت کس طرح پھر کھیت سے بیج نفرت کا ہی تیرے پاس جب بونے کو ہے تُم چراغو شور شعلوں کا تو اب مدھم کرو...
  2. م

    نئے سال کی آمد پر ،'' ظلم اور جبر، نئے سال چلا جائے گا ''

    ظلم اور جبر، نئے سال چلا جائے گا شائد انصاف کا اب کال چلا جائے گا یاد رکھنا ہے کہ ماضی ہے گیا اسفل میں بھول جائیں گے، وہیں حال چلا جائے گا خوش نصیبی وہ ملے گی ، جو ہوئی قسمت میں کچھ نہیں ہو گا اگر خال چلا جائے گا نغمگی شعر کی ہے بحر کی پابندی میں ورنہ ہر گیت سے سُر تال چلا جائے گا...
  3. م

    ہک غزل پیش کرینداں،'' لفظ روندے جا رئے نے ''

    لفظ روندے جا رئے نے ضبط کھوندے جا رئے نے کجھ اسی کردے نئیں آں کم تے ہوندے جا رئے نے کونڑ کٹسیں؟ رب ہی جانڑے ہاری بوندے جا رئے نے بنڑ ریا اے دُکھ دا مکھنڑ کی بلوندے جا رئے نے؟ لفظ لکھدا واں تے اتھرو نال توندے جا رئے نے کد سکوں پاونڑ گے سارے چینڑ کھوندے جا رئے نے کی حقیقت،...
  4. م

    کچھ عجیب سی غزل،'' گلوں کی فصل، بونے کا پتہ دے گی''

    گلوں کی فصل، بونے کا پتہ دے گی کہ خوشبو آپ ہونے کا پتہ دے گی بتانے کی ضرورت کیوں پڑے گی جب چمک، پوشاک دھونے کا پتہ دے گی ملا تھا وہ، تو آنکھوں کی چہک بولی نگہ ویران، کھونے کا پتہ دے گی سُنو، یہ زندگی اب بوجھ لگتی ہے مری ہر چال، ڈھونے کا پتہ دے گی مری چیخیں سُنو، یہ غیر ممکن ہے...
  5. م

    چاند، تُو چھپ کیوں نہیں جاتا

    ایک افسانچہ آپ کی خدمت میں، امید ہے کہ پسند کیجیے گا اظہرم چاند، تُو چھپ کیوں نہیں جاتا وہ بالکل میرے جیسی تھی، معمولی شکل صورت، گندمی سا رنگ۔ اکثر بغیر نہائے گندے بوسیدہ کپڑوں میں ہمارے گھر آ جایا کرتی کہ پانی ہمارے جیسے گھروں میں کبھی کبھار ہی غلطی سے آتا تھا۔ ہم لوگ کون سے آسمان سے اُترے...
  6. م

    عکس

    السلام و علیکُم، دوستو، ایک کاوش آپ کی خدمت میں پیش ہے۔امید کرتا ہوں کہ اپنی سچی آراء سے نوازیے گا عکس دوستو ، میں کوئی لکھاری نہیں ہوں اور جس کی کہانی آج آپ کی نظر سے گزرے گی ، وہ بھی مجھے کوئی پیشہ ور لکھاری نہیں لگتا ہے، بلکہ شائد تھا کہنا بہتر ہو گا۔ میرا ایسا ہرگز کوئی ارادہ نہیں تھا کہ...
  7. م

    ہک کوشش کیتی اے، دسو تاں کیفو جئی ہیگی؟،'' کجھ وی یو سکدا اے ''

    کجھ وی یو سکدا اے جو ہے، کھو سکدا اے چڑھدا سورج خوش سی لتھیاں رو سکدا اے اتھرو نکلے جد وی دکھڑے دھو سکدا اے کٹے قسمت والا ہاری بو سکدا اے ہمت جیندی ہووے باجھا ڈھو سکدا اے طاقت والا ساتھوں سب کجھ کھو سکدا اے سر تے طبلہ مارو اظہر سو سکدا اے
  8. م

    ایک موضوع، غزل اور نظم، دونو کی صورت میں، اساتذہ کی توجہ کے لیے۔''لفظ روتے جا رہے ہیں''

    لفظ روتے جا رہے ہیں ضبط کھوتے جا رہے ہیں کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں کام ہوتے جا رہے ہیں کون کاٹے، رب ہی جانے ہم تو بوتے جا رہے ہیں بن رہا ہے غم کا ماکھن کیا بلوتے جا رہے ہیں لفظ لکھتے ہیں تو آنسو جیسے دھوتے جا رہے ہیں اب حقیقت ہو فسانہ ہم سموتے جا رہے ہیں جاگتےہیں رات اظہر...
  9. م

    ایک سوال رہنمائی کے لیے

    کیا فاعلاتن فاعلاتن استعمال کیا جا سکتا ہے، بحر کیا ہو گی، کیا یہ مروج ہے؟ جبکہ رمل مسدس اور رمل مثمن یوں ہیں بالترتیب فاعلاتن فاعلاتن فاعلُن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلُن
  10. م

    چھوٹی سی بحر میں چھوٹی موٹی کاوش،'' کچھ بھی ہو سکتا ہے''

    کچھ بھی ہو سکتا ہے جو ہے، کھو سکتا ہے کل جو بے حد خوش تھا آج، رو سکتا ہے آنسو نکلے جب بھی درد، دھو سکتا ہے کون کاٹے گا پر ہاری بو سکتا ہے ڈھول پیٹو اظہر پھر بھی سو سکتا ہے
  11. م

    ایک غزل برائے تنقید، اصلاح، تبصرہ،'' حسن اُس کا کمال، شب، توبہ''

    حسن اُس کا کمال، شب، توبہ وصل، عشوہ، وصال، سب توبہ زلف کھولی، نہا کے جب نکلے توبہ توبہ، ہوا غضب، توبہ ناز، چتوں ، جمال چہرے کا تھے بہکنے کے سب سبب، توبہ بھول جاتا ہوں پر تعنت کیوں آخری بار کی تھی کب توبہ سوچتے کب یہ عمر ہو گزرے تب کروں گا، کروں گا اب توبہ میں نے اک بار پھر...
  12. م

    ایک غزل تنقید و راہ نمائی کے لیے،'' تُم یا تُو نہیں بولا، بات آپ ہی تک ہے ''

    تُم یا تُو نہیں بولا، بات آپ ہی تک ہے کیوں یقیں ہے پھر مجھ کو، ساتھ، عاشقی تک ہے خوف کیا دلاتے ہو، رات کے اندھیروں سے کیا بگاڑ لے گی جو، خود بھی روشنی تک ہے ظلم خود پہ سہتے ہیں، پھر بھی کچھ نہ کہتے ہیں ظالموں کا سارا یہ، جور ، عاجزی تک ہے وقت ہے جو ہاتھوں میں، وہ نکل نہ جانے دو زندگی...
  13. م

    ہلکی پھلکی سی ایک غزل، تنقید و راہنمائی کے لیے،'' ذرا فراغ ملے، میری داستاں لکھنا''

    ذرا فراغ ملے، میری داستاں لکھنا لگے ہیں زخم نہ جانے کہاں کہاں لکھنا بچا نہ کچھ بھی مرے پاس ، میں نے لکھا تھا بکھر گئے ہیں وہ پنے یہاں وہاں لکھنا وہی ہے میری محبت، مرا سکوں لکھ کر اُسی کو جان بھی لکھنا مرا جہاں لکھنا وہی تھا در بھی تو دیوار بھی وہی لیکن اُجڑ گیا جو بنایا تھا آشیاں...
  14. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید اور رہنُماءی کی غرض سے ،'' محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ''

    محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ہمیں خود سے جدا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا بڑے ظالم یہ ہوتے ہیں حسیں چہرے، ستاٴیں گے کسی بت کو خدا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا کٹی ہے عمر ساری قید میں، ہے پیار زنداں سے جو زلفوں سے رہا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا ہمیں چاہا ہے تُم نے، مانتے ہیں، سب...
  15. م

    ایک عجیب غزل،'' اب جو اُجڑا ہوں تو میٹھے کو زہر لکھوں گا''

    اب جو اُجڑا ہوں تو میٹھے کو زہر لکھوں گا رات کو رات نہیں میں تو سحر لکھوں گا ایک تنکا بھی نہ تھا اور سفینہ ڈوبا ناخداوں کا اسے میں تو قہر لکھوں گا کوٴی موزوں ہی نہ کر پاٴے کبھی اپنا کلام شاعرو غیض میں ہوں، ایسی بحر لکھوں گا حال ابتر ہے، سیاست میں مگر پاوں مقام بس شہد کی اسے بہتی میں...
  16. م

    ہک پنجابی غزل پیش کریندا،''گھپ ہنیرے وچ چھوڑ دینے آں''

    گھپ ہنیرے وچ چھوڑ دینے آں رشتے سارے ، توڑ دینے آں اے کہانڑی سی بس ایتھوں تک ہی ہن نواں اینوں موڑ دینے آں راز سب دے لکا کے رکھے سنڑ بھر گئی ہانڈی، پھوڑ دینے آں حوصلہ پن تے میرا سُٹیا جے جینڑا پئے گا، جوڑ دینے آں لبھدے پھردے محبتاں اظہر جی سانوں آکھو تے لوڑ دینے آں
  17. م

    ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،'' دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے''

    دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے دوست ایسے کہ پھر بھی آہ کیے ڈھونڈ پائے نہ اپنی منزل وہ اور کھوٹی مری بھی راہ کیے خود تو اُجڑے مگر ستم اُس پر گلُ گلزار بھی تباہ کیے کیسے لاوں میں شاہد الفت؟ چاند تاروں کو ہم گواہ کیے تیری رحمت کے سامنے کیا ہیں عمر بھر جس قدر گناہ کیے لوگ اظہر کے تھے...
  18. م

    ایک پینڈو نظم،'' پیڑ میرے گاؤں کا''

    پیڑ میرے گاوں کا پیڑ میرے گاوں کا مول کوئی دے نہ پایا ٹھنڈی ٹھنڈی چھاوں کا پیڑ میرے گاوں کا پانی بھرتی ناریں ہوں گی اور کنویں پر ڈاریں ہوں گی چھپ کہ دیکھیں گے وہ لڑکے سینیما ، بن پیسے کڑکے باگ لے پکڑا جو بھی جائے چھوڑ جوتا پاوں کا پیڑ میرے گاوں کا ابے حقہ پیتے ہوں گے ماں کی سُن کر...
  19. م

    گرماگرم تبصرے، تنقید اور اصلاح کے لیے ایک طرحی غزل'' کیا ہو انجام، ڈر نہ جائے کہیں ''

    کیا ہو انجام، ڈر نہ جائے کہیں موج چڑھتی، اُتر نہ جائے کہیں پاس رہ کر منا ہی لوں گا اُسے وہ ہے ناراض، پر نہ جائے کہیں اک سے اک شخص، اسقدر اچھا کاش اُس کی نظر نہ جائے کہیں راستے پُر خطر ہیں الفت کے اب تو کوئی اُدھر نہ جائے کہیں ہاں بُرے حال اب میں ہوں لیکن پھر بھی اُس تک خبر نہ...
  20. م

    ایک مُسکراتی ہوئی غزل،'' بات بھی چلتی رہی'' تبصرہ، تنقید اور اصلاح کی غرض سے

    بات بھی چلتی رہی، اور رابطہ ہوتا رہا پیار تھا، بولے نہیں ، بس تجربہ ہوتا رہا اسکی اُسکی چاہتوں پر تبصرے دن بھر کئے یار اپنی بھی تو سوچو، مسخرہ ہوتا رہا سوچتے تھے روز کچھ تو گفتگو آگے بڑھے خاک ڈالو کیا محبت، فلسفہ ہوتا رہا فیض کی غالب کی جیسے شاعری دیوار ہو پیار کی باتیں نہیں بس تجزیہ ہوتا...
Top